‫‫کیٹیگری‬ :
10 March 2019 - 09:41
News ID: 439956
فونت
اکٹاوینو علیمو :
عصر حاضر میں خواتین کی حقیقی شناخت کے موضوع پر حرم مطہر امام رضا علیہ السلام میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے سفیر نے حرم مطہر امام رضا علیہ السلام میں عصر حاضر میں خواتین کی حقیقی شناخت کے موضوع پر کانفرنس میں اسلام میں خواتین کے مرتبے اور منزلت کے بارے میں کہا : مسلم خواتین کی حقیقی شناخت کے لئے مذاکرہ یا ڈائيلاگ میں سبھی اقوام کو شریک کرنے کی ضرورت ہے

تہران میں متعین انڈونیشیا کے سفیر اکٹاوینو علیمو دین نے عصر حاضر میں عورت کی حقیقی شناخت کے عنوان سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں جو آستان قدس رضوی کی اسلامی تحقیقاتی فاؤنڈیشن میں ادارہ غیر ایرانی زائرین کی کاوشوں سے منعقد ہوئی کہا کہ اسلام عورت کی حمایت کرتا ہے لیکن ایک حربے اور شيء کے طور پر نہیں بلکہ ایک ایسے انسان کے عنوان سے جس کے ذمہ ایک نسل کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری ہے -

انڈونیشیا کے سفیر دنے کہا کہ جیسا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی تاکید فرمائی ہے کہ باتقوا اور عالم نسل کی تربیت میں خواتین کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں اور یہ چیز خواتین کی ذہانت و ذکاوت اوران کے علم پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں خواتین کوخلقت اور آفرینش کے لحاظ سے مردوں کے مساوی قرار دیا گیا ہے اوریہ مساوی حقیقت اس لئے ہے کیونکہ دونوں کو خداوند کریم نے مساوی خلق کیا ہے ۔

انڈونیشیا کے سفیر نے کہا کہ دین اسلام مساوات اور برابری کا دین ہے اور یہ دین عربوں میں اس وقت ظاہر ہوا جب نہ فقط جزیرۃ العرب بلکہ دنیا کے کسی بھی کونے میں عورتوں اور مردوں بلکہ انسانوں کے مابین مساوات اور برابری نام کی کوئي چیز نہيں پائی جاتی تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران میں تعینات انڈونیشیا کے سفیر کا کہنا تھا کہ اگر خواتین اپنے حقیقی مقام و مرتبہ کو پہچانیں گی تو کوشش کریں گی کہ معاشرہ اور خاندان میں اپنی ذمہ داریوں کو بنحو احسن انجام دیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان عورت کی حقیقی شخصیت کی شناخت کے لئے ڈائيلاگ نہایت اہم قدم ہے اورامید کرتے ہیں ایسی کانفرنسس کے انعقاد سے دوسرے ممالک بھی میدان میں آئیں گے اور اس سلسلے میں اپنی معلومات اور تجربوں کایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کریں گے اور اس سلسلے میں باہمی تعاون انجام دیں گے

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬