04 July 2019 - 19:23
News ID: 440722
فونت
سعودی ذرائع ابلاغ نے حشد الشعبی کے بارے میں گمراہ کن پروپیگنڈہ شروع کردیا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے عراقی رضاکار فورس حشد الشعبی کے بارے میں فرمان پر سعودی عرب آگ بگولہ ہوگیا ہے اور سعودی ذرائع ابلاغ نے عراقی وزیراعظم کے فرمان اور حشد الشعبی کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ شروع کردیا ہے۔

آل سعود سے وابستہ چینل العربیہ نے جھوٹا پروپیگنڈے شروع کرتے ہوئے کہا کہ عراقی وزیر اعظم نے حشد الشعبی سے متعلق تمام چھاؤنیوں کو بند کردیا ہے۔

العربیہ نے حشد الشعبی کو عراقی مسلح افواج میں ضم کرنے کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں کیا ہے۔

سعودی عرب کے دوسرے چینل الحدث نے بھی العربیہ کی طرح عراقی وزیر اعظم کے فرمان کو حشد الشعبی کے خلاف قراردینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی وزیراعظم کا فرمان حشد الشعبی کے خلاف ہے الحدث نے بھی رائے عامہ کو حشد الشعبی کے خلاف کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔

واضح رہے کہ عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے حال ہی میں حشد الشعبی کے بارے میں 10 شقوں پر مشتمل ایک فرمان جاری کیا جس میں عراقی پارلیمنٹ کے منظور شدہ قانون کے نفاذ اوررضاکار فورس حشد الشعبی کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

عراقی وزیر اعظم کے فرمان کے مطابق حشد الشعبی فورس ، عراق کی مسلح افواج کا اٹوٹ حصہ ہیں اور مسلح افواج کے تمام قوانین کا اطلاق حشد الشعبی پر بھی ہوگا ۔

حشد الشعبی میں شامل تمام گروہوں کو سیاسی تنظیموں سے اپنے تمام تعلقات منقطع کرنے ہوں گے اور جو گروہ مسلح افواج میں ضم نہیں ہونا چاہتے وہ سیاسی احزاب کے زیر نظر رہ سکتے ہیں۔

عراقی وزیر اعظم کے فرمان کے مطابق حشد الشعبی کے زیر کنٹرول تمام چھاؤنیوں کو منظم اور مرتب کیا جائے گا ۔ عراقی وزیراعظم کے فرمان کے مطابق آئندہ 30 دنوں میں حشد الشعبی باقاعدہ طور پرعراق کی مسلح افواج کا حصہ بن جائےگی۔

عراقی وزیر اعظم کا فرمان حکمت عملی پر مبنی ہے جس میں حشدالشعبی کے حقوق کو مکمل طور پر ملحوظ رکھا گیا ہے اور حشد الشعبی کو عراق کی مسلح افواج کا حصہ قراردینا حشد الشعبی کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

ادھر عراق کے ممتاز عالم دین مقتدی صدر نے عراقی وزیر اعظم کے فرمان کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسےعراقی قوم ، حکومت اور مسلح افواج کے لئے بہت ہی اہم قراردیا ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬