08 August 2019 - 21:05
News ID: 441015
فونت
محمود عباس :
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں کو ہر گز قبول نہیں کرتے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رام اللہ میں امریکی کانگریس کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے فلسطین کے بارے میں عالمی قراردادوں کی پابندی کیے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔

فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے بیت المقدس، فلسطینی پناہ گزینوں، سرحدوں اور سلامتی کے بارے میں امریکی حکومت کے فیصلوں کی بھی کھل کر مخالفت کی۔

محمود عباس کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت، عالمی برادری کے حمایت یافتہ دو طرفہ معاہدے کا احترام ہی نہیں کر رہی بلکہ ان معاہدوں کو نابود کرنے پر بھی تلی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ فلسطینی عوام بھی خود کو ان معاہدوں کا پابند نہیں سمجھتے۔

امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے دسمبر دو ہزار سترہ میں عالمی قوانین اور ضابطوں نیز سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے برخلاف بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ اکیس دسمبر دو ہزار سترہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک سو اٹھائیس ووٹوں سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

امریکہ میں ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی صیہونی بستیوں کی تعمیر میں بھی زبردست اضافہ ہو گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان میں اکثریتی دھڑے کے سربراہ اسٹینی ہائیر کی قیادت میں کانگریس کا ایک وفد رام اللہ اور مقبوضہ فلسطین کے دورے پر ہے۔

امریکی وفد کے ارکان نے بدھ کی شام اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک اجلاس میں بھی شرکت کی جس میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاھو نے تقریر کی تھی۔

دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوجیوں اور صیہونی آباد کاروں کی جارحیت اور انتہا پسند صیہونیوں کی جانب سے مسجد الاقصی پر اجتماعی حملوں کی اپیلوں کے بارے میں سخت خبردار کیا ہے۔

فلسطین میں اسلامی تعاون تنظیم کے خصوصی نمائندے احمد رویضی نے خبر دار کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات خطے کو جنگ کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔

انہوں نے اسلامی اور عیسائی اوقاف کی جانب سے صیہونی دشمن کے مقابلے میں قدس شریف اور اس کے مکینوں کی حمایت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی آباد کار اور اسرائیلی فوجی انتہا پسند اسرائیلی جماعت کی انتخابی پالیسیوں کے تحت فلسطینی عوام کے خلاف مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے بیت المقدس کے مفتی شیخ محمد حسین نے بھی مسجد الاقصی پر حملے سے متعلق صیہونیوں کی ناپاک سازشوں کی بابت سخت خبردار کیا تھا۔

شیخ محمد حسین نے کہا تھا کہ انتہا پسند صیہونی گروہوں نے اپنے حامیوں کی مدد سے جس روز مسجد الاقصی پر حملے کا اعلان کیا ہے،اسے وہ یوم انہدام ہیکل سلیمانی کا نام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسند صیہونیوں کی کوشش ہے کہ مسجد الاقصی کا انتظام اسلامی اوقاف سے چھین لیا جائے تاکہ اس مقدس مقام کا تشخص تبدیل اور نئی صورتحال مسلط کی جا سکے۔

قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت کئی عشروں سے نام نہاد ہیکل سلیمانی کی تلاش کے بہانے مسجد الاقصی کو نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

صیہونی ناجایز حکومت جب سے تشکیل پائی ہے خطہ میں نا امنی پھیل رہی ہے روز بروز ظلم کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیل کی ھندوستانی برسراقتدار حکومت کی دوستی نے کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ فلسطینی جیسا رویہ اپنانا شروع کر دیا ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬