امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے ہارون رشید کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اگر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زندہ ہوجائیں تو میری لڑکی سے شادی کی درخواست نہیں کریں گے اور میں بھی انہیں اپنی لڑکی نہیں دوں گا ۔
دنیا میں کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جنکا ماضی بہت تابناک رہا لیکن وہ ماضی کی تابناکیوں کو حال تک قائم رکھنے میں ناکام رہے جسکی بنا پر حال بھی تاریک ہو گیا اور مستقبل بھی تاریکیوں میں گم ہو کر رہ گیا ۔
ان پاسداران انقلاب کا "جرم" یہ ہے کہ ان کو مظلوم کی آنکھوں میں آنسو اچھے نہیں لگتے، یہ مظلوم کے آنسو پونچھتے ہیں، ان کی داد رسی کرتے ہیں، ان کو جینے کا ہنر سکھاتے ہیں۔ انہوں نے یمن اور دیگر ممالک میں نہتے اور بے گناہ عوام کو حمایت کی ۔
رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای کے مشیر اعلیٰ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے اپنی زندگی میں رہبر معظم کو بہت کم اشکبار دیکھا اور پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے امداد کی اپیل کرتے وقت امام خامنہ ای کو نم دیدہ دیکھا، تو یہ انکی زندگی میں ایسا پہلا موقع تھا۔
گزشتہ تحریر میں ہم نے انسانی عطوفت و مہربانی کے اسلامی اور قرآنی تصور کو واضح کرتے ہوئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت سے انسانی عطوفت اور مہربانی کے کچھ نمونوں کو پیش کیا تھا ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جسطرح سے اسرائیل کی خوشنودی کیلئے بگ ٹٹ دوڑے چلے جا رہے ہیں، اسکے نتیجے میں امریکا کو جس سطح کے نقصانات پہنچ سکتے ہیں، اسکا اندازہ کرتے ہوئے امریکی سیاستدانوں، دانشوروں اور تھنک ٹینکس کو فوری طور پر کچھ اقدامات کرنا چاہئیں۔
امام کاظم علیہ السلام کی زندگی میں بکھرے ہوئے واقعات پر یوں تو بہت سے بزرگ علماء، دانشوروں اور اسکالرز نے اظہار خیال کیا ہے لیکن ائمہ طاہرین علھیم السلام کی زندگی کو ۲۵۰ سالہ انسان کی زندگی کے اعتبار سے دیکھتے ہوئے ایک ہی زنجیر کے حلقوں کی صورت ہر امام کی زندگی کو جس رخ سے رہبر انقلاب اسلامی نے پیش کیا وہ بے نظیر ہے
اس حقیقت سے انکار نھیں کیا جاسکتا کہ آج مسلمانوں کا وہ درخشاں دور ختم ھوگیا جن پر انہیں ناز تھا اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ کل یورپ کے گھٹتے ھوئے ماحول میں علم و حکمت کے چراغ روشن کرنے والے آج اپنے گھروں سے تاریکی کو دور کرنے
ایک طرف حکومت کی مشینری کی کوشش تھی کہ امام علیہ السلام کے سامنے ایسی رکاوٹیں کھڑی کر دے کہ امام سے شیعوں کا تعلق محدود ہو جائے تاکہ شیعوں کی رگ حیات کو کاٹا جا سکے، انہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ شیعوں کی رگ حیات امامت سے انکا تعلق ہے .
ایک 15 سالہ لڑکی نے اپنے باپ کو قتل کر دیا، پولیس نے تھانے میں جب لڑکی سے پوچھا کہ تم نے اپنے باپ کو گولی کیوں ماری؟ تو اسکا جواب دیا کہ "اس کا باپ اسے اسکے بوائے فرینڈ سے نہیں ملنے دیتا تھا ۔"
جب مغربی ممالک کی عوام اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے ذرائع ابلاغ کے وسیع اور موثر پروپیگنڈے کا شکار ہوتی ہے تو اس کا نتیجہ مسلمانوں کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جس کی تازہ ترین مثال ہمیں نیوزی لینڈ میں دکھائی دی ہے۔
حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے ارشادفرمایا کہ ہمارے علماء،غیبت قائم آل محمدکے زمانے میں محافظ دین اور رہبرعلم و یقین ہوں گے ان کی مثال شیعوں کے لیے بالکل ویسی ہی ہوگی جیسی کشتی کے لیے ناخداکی ہوتی ہے ۔
امام علی نقی الھادی علیہ السلام فرماتے ہیں حسد انسان کی نیکیوں کو ختم کرے دیتا ہے اور بغض و دشمنی کا سبب بنتا ہے ۔
اسلام نے خواتین کے حقوق اور عظمت کو اجاگر کیا ہے، لیکن آج کی مغرب زدہ عورتیں اپنی عزت کو خود چند نعروں کے عوض کھلے بازاروں میں تاراج کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ اسلامی تعلیمات نے عورت کو معاشرے کا عظیم فرد قرار دیا ہے ۔
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں حسد انسان کے بدن کو فرسودہ اور مریض کرتا ہے ۔
اسلامی متون میں ماہ رجب کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے اور اس مہینہ کو قربت خدا کے لئے بہترین و مناسب وقت جانا گیا ہے اور اس مہینہ کے سلسلہ میں اہلبیت علہیم السلام نے بھی بہت تاکید کی ہے اور اس ماہ میں گناہوں کی مغفرت و قربت خدا کے لئے بے شمار اعمال بیان ہوئے ہیں ۔
کالم نگار نے نہایت بہتان تراشی سے کام لیا،دوسرے ملکوں کے شیعہ طلباء کی ایران میں دینی تعلیم کے دوران برین واشنگ کی جاتی ہے اور وہ واپس جا کر انقلاب کا نمائندہ بنتا ہے، جہاں گذشتہ چالیس سال میں ہزاروں شیعہ دینی طلباء ایران سے تعلیم حاصل کرکے آچکے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا پاک سرزمین پر بیٹھ کر ایک برادر اسلامی ملک کے بارے میں اسرائیلی اور امریکی لہجہ میں گفتگو کرنا اور ہمارا خاموشی سے بیٹھ کر اس پر آئیں بائیں شائیں کرنا اس سوچے سمجھے منصوبے کا ایک ہلکا سا اظہار ہے۔
اگرچہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے دن کے بعد سے ملت غیور ایران کا ہر اجتماع استعماری طاقتوں پر خوف طاری کرتا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایرانی قوم اور نظام انقلاب کے ہر اقدام پر کڑی نظر رکھتی۔