۲۴ ذی الحجہ وہ مبارک و مسعود تاریخ ہے جس میں پیغمر اسلام و اہلبیت اطہار علیھم السلام کو نصارٰی نجران پر تاریخی فتح حاصل ہوئی اور اسے روز مباہلہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
پیغمبر اکرم ص کی طرف سے دعوتِ مباہلہ اپنے نتائج سے قطع نظر ، آپ کی دعوت کی صداقت اور ایمان قاطع کی دلیل بھی ہے ۔
پاکستان کے تجزیہ نگار و مفکر و محقق نے کہا : شہید عارف حسین حسینی نے اپنی تمام زندگی خداوند عالم کی رضایت اور اہل بیت ع کی تعلیمات کی نشر و اشاعت اور بندگانے خدا کی خدمت میں گزاری ۔
حضرت میثم تمار علیہ السلام عابد، عالم، عارف، سالک، فقیہ، مفسر، محدث، مجاہد اور خطیب وغیرہ جیسے نیک القاب کے حقیقی مصداق حضرت میثم تمار تھے۔
امام کے نزدیک اس وقت کی حکومت کی کسی بھی طرح حمایت کرنا شرعی طور پر حرام تھا۔
پوری عرب دنیا کو سات روز میں تسخیر کرنے والے اسرائیل کو ۱۸ سال مسلسل مسلحانہ جدو جہد کے ساتھ اکیسویں صدی کے چڑھتے سورج کے ساتھ ہی اپنی سرزمین سے قابض صہیونی افواج کو نکال کر پاک کرنے والی طاقت کا نام حزب اللہ ہے ۔
پاکستان نے عملی طور پر ہمیشہ سعودی عرب کا ساتھ دیا ہے، زبانی طور پر پاکستان نے ضرور غیر جانبدار رہنے کا نعرہ لگا رکھا ہے، لیکن سعودی عرب میں پاکستان کے سابق ملٹری چیف جنرل راحیل شریف کی موجودگی پاکستان سعودی عرب کے ساتھ ہے۔
تین گنبدوں والی یہ قدیم مسجد شہنشاہ ”بابر“ کے دور میں اودھ کے حاکم ”میرباقی اصفہانی“ نے ۹۳۵ھ /۱۵۲۸ء میں تعمیر کرائی تھی، مسجد کے مسقف حصہ میں تین صفیں تھیں اور ہر صف میں ایک سو بیس نمازی کھڑے ہوسکتے تھے، صحن میں چار صفوں کی وسعت تھی۔
چونکہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی ولادت سفر حج کی واپسی پر مقام ابواء پر ہوئی لہذا بعض محققین نے بعض روایات اور قرائن کے مطابق تاریخ ولادت 20 ذی الحجہ 128 ہجری مانا ہے۔
یورپ، امریکہ اسکے عرب اتحادی اور اسرائیل کے مفادات کو ناکام بنانے والی عسکری، مذہبی، سیاسی اور خالص لبنانی تنظیم حزب اللہ ہے کہ جس کو اس دفعہ اس کی خطے میں تمام کامیابیوں کی سزا بڑے م خطرناک انداز میں دی جا رہی ہے.
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی علیہ السلام کے روبرو کھڑے ہو کر لوگوں کو کہا: جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا علی مولا ہے، خدایا جو بھی علی سے دوستی کرے اس سے دوستی کر اور جو بھی علی سے دشمنی کرے اس سے دشمنی کر۔
ولی فقیہ درحقیقت غدیر کی پاسبان ہے جس نے امام عصر عج کے ظہور تک اس عظیم الہی نعمت کی پاسبانی کرنی ہے۔ تحریر حاضر میں غدیر کے موجودہ پاسبان ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی نگاہ سے غدیر کو پہچاننے کی کوشش کی گئی ہے۔
غدیر کا انکار یعنی حضرت رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی جانگذار رحلت کے بعد سرکار امیرالمومنین امام علی ابن ابی طالب علیہ الصلوۃ والسلام کی بلافصل خلافت و جانشینی اور امامت و ولایت کو نہ ماننا۔ یہ انکار دراصل الہی ، دینی و قرآنی محکم نص کا انکار ہے اور اللہ و رسول کے واجب الاتباع امر و حکم سے کھلی سرتابی اور بغاوت ہے۔
علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ چہاردہ معصومین (ع) کے اسماء لوح محفوظ پر لکھے ہوئے ہیں۔ سرور کائنات نے اسی کے مطابق سب کے نام معین فرمائے ہیں اور ہر ایک کے والد نے اسی کی روشنی میں اپنے فرزند کو موسوم کیا ہے ۔
امام ہادی علیہ السلام نے ۱۵ ذی الحجہ ۲۱۴ ہجری میں مدینہ منورہ کے علاقے '' صريا،، (۱)میں آنکھیں کھولیں آپکو نجیب ،ناصح، متوکل ، مرتضی، ہادی و نقی جیسے القاب سے یاد کیا جاتا(۲) ہے آپکی کنیت ابوالحسن ثالث بیان کی گئی ہے(۳) ۔
اس بار کرونا کی وجہ سے قربانی کے جانوروں کو لیکر وہ گہما گہمی تو نہیں جو پچھلے سالوں عید اضحی کے نزدیکی ایام میں دیکھنے کو ملتی تھی۔
عید قربان ، اطاعت گزاری اور خداوندمتعال کی پیروی کی بارز مثال ہے ۔
لواریں بلند ہوتی ہیں، نیزے اٹھتے ہیں، کمانیں کڑکتی ہیں، تیر نکلتے ہیں، برچھیوں بھالے والے آگے بڑھتے ہیں، چمکتی شمشیروں، کوندتے ہوئے نیزوں بھالوں، سنسناتے تیروں لہراتی بھرچھیوں کو دیکھ تو یہی لگا کہ کوئی بڑا معرکہ ہوگا۔
افسوس ہے تجھ پر کہ تو آج کے دن بھی غیر خدا سے مانگ رہا ہےجبکہ آج تو یہ امید ہے کہ مائوں کے شکم میں بچے بھی خدا کے لطف و کرم سے مالا مال ہو کر سعید اور خوش بخت ہوجائیں گے۔
انسان ان نعمتوں کا متذکر ہو جائے جسے خدا نے عطا کیا ہے ، اور اس سے پہلے یہ اعتراف کر لیں کہ ہم ان نعمتوں کو گننے سے قاصر ہیں ، خدایا!میں اگر تمہاری عطا کی ہوئی نعمتوں کو گننا چاہوں تو ممکن نہیں ہے ۔