‫‫کیٹیگری‬ :
11 March 2018 - 10:51
News ID: 435312
فونت
علاالدین بروجردی :
ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاالدین بروجردی نے کہا ہے کہ لندن میں ایران کے سفارت خانے کی بالکونی تک کسی کا پہنچنا برطانوی پولیس کی رضامندی اور یا اس کی چشم پوشی کے بغیر ناممکن ہے اور ایران کے سفارت خانے پر حملہ برطانوی پولیس کی لاعلمی میں نہیں ہوا ہے۔
علا الدین بروجردی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاالدین بروجردی نے لندن میں ایران کے سفارت خانہ پر ہونے والے حملے کے بارے میں ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سفارتی تحفظ کے کنوینشن کے مطابق برطانیہ سمیت کسی بھی ملک میں سفارت خانے کے تحفظ کی ذمہ داری وہاں کی حکومت پر عائد ہوتی ہے اس لئے لندن میں ایران کے سفارت خانے  پر ہونے والے حملے کی ساری ذمہ داری برطانوی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاالدین بروجردی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ سفارت خانوں کو تحفط سیکورٹی اہلکار ہی فراہم کرتے ہیں، کہا کہ لندن میں ایران کے سفارت خانے پر حملے کے واقعے کی ذمہ داری برطانوی حکومت کو قبول کرنا ہو گی اور اس سلسلے میں  اسے جواب دہ ہونا پڑے گا۔

واضح رہے کہ کچھ شرپسند عناصر نے جو خود کو شیرازی فرقے کا طرفدار کہتے ہیں، جمعے کی شام لندن میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ کردیا اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ لندن میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ کرنے والے گرفتار ہو گئے ہیں اور یہ نمائشی ڈرامہ ختم ہو گیا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ بہرام قاسمی نے حملہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ چلانے اور انھیں کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

شیرازی فرقے کی قیادت جو برطانوی شیعہ کے نام سے مشہور ہے سید صادق شیرازی کرتے ہیں۔ شیرازی فرقہ سنی مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کرتا ہے۔ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان سید حسین نقوی حسینی نے بھی کہا ہے کہ لندن میں ایران کے سفارت خانے کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی ذمہ دار برطانوی حکومت ہے اور ایران کی پارلیمنٹ کا قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن اس واقعے کا جائزہ لے رہا ہے جس کے بعد اس واقعے سے ایران اور برطانیہ کے تعلقات پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ لندن میں ایران کا سفارت خانہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین کا حصہ ہے۔ ایران کے نائـب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی اس سلسلے میں تہران میں برطانوی سفیر نکولس ہوپٹن سے شدید احتجاج کیا ہے اور ایران کی سفارت خانہ کی حفاظت کا ذمہ دار برطانوی حکومت کو قرار دیتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

برطانیہ کی پولیس نے بھی اس سلسلے میں چار حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔لندن پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر چہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے تاہم چارحملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا اور ان افراد کو سفارت خانے کو نقصان پہنچانے اور سفارت خانے کے اندر داخل ہونے کے الزام میں پکڑا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ چند شر پسند افراد  سفارتخانہ کی دیوار پھلانگ کرسفارتخانہ کے اندر پہنچ جانا قابل مامل ہے اور ان شرپسندوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے پرچم کو سرنگوں کرکے اس کی توہین کی ۔ ایرانی حکام کے خلاف نعرے بازی کی اور اہلسنت کے مقدسات کی بھی توہین کی۔ اس سے لگتا ہے کہ کسی سازش کا نتیجہ ہے ۔

حملہ آوروں نے سید صادق شیرازی اور اس کے بیٹے سید حسین شیرازی کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں۔ سید صادق شیرازی کے طرفدار شیعہ و سنی اتحاد کو پامال کرنے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں اور وہ امریکی اور برطانوی ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق سید صادق شیرازی کے گروہ کو برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کی بھر پور حمایت حاصل ہے ۔

برطانوی خفیہ ایجنسی کی طرف سے انھیں اہلسنت کے مقدسات کی توہین کرنے اور شیعہ و سنی کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے لئے خصوصی امداد فراہم کی جاتی ہے۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬