28 March 2018 - 12:13
News ID: 435433
فونت
ڈاکٹر ایاز:
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل سمیت دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ ایک غیر ملکی سروے کے مطابق ۵۶ فیصد پاکستانی اپنے مذہبی رہنماؤں کی پیروی کرتے ہیں جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں قیام امن کیلئے علمائے کرام کا کردار انتہائی ناگزیر ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلک کی بجائے اسلام کی بات کی جائے تو مسائل پیدا نہیں ہوتے۔
کانفرنس

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ معیشت کی مضبوطی کیلئے پُرامن پاکستان لازمی ہے، ایک دوسرے کو کافر قرار دینا اسلامی اصولوں کے منافی ہے، 73 کے آئین پر پوری طرح عمل کرکے دہشتگردانہ اور فرقہ وارانہ سر گرمیوں کا قلع قمع کیا جا سکتا ہے۔ گلبرگ لاہور میں ورلڈ کونسل آف ریلجینز کے زیراہتمام علمی و مشاورتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ سرمایہ استحکام مانگتا ہے، جو امن کے بغیر ممکن نہیں، بھیک مانگنے والے ممالک کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنا سکتے، پوری دنیا پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے پیچھے لگی ہوئی ہے جس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ پاکستان کو گرے لِسٹ میں ڈالا جا رہا ہے جو پاکستان کی خوشحالی کیلئے انتہائی خطر ناک ہو گا۔ اُنہوں نے علمائے کرام سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا قومی بیانیہ امن کے حوالے سے ہونا چاہیے تاکہ پوری دنیا میں پُرامن پاکستان کا پیغام جا سکے، امن سے ترقی ہو گی اور ملکی معیشت مضبوط ہو گی اور پاکستان کو دنیا میں عزت ملے گی۔

کانفرنس سے مولانا یاسین ظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مجلس ادیان پاکستان نے ہمیشہ وطنِ عزیز میں قیامِ امن کیلئے علماء اور مذہبی رہنماؤں سے مل کر کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اِس قافلے میں اب سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء کو شامل کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی برداشت اور رواداری کے کلچر کو فروغ دیں تاکہ معاشرے میں عدم برداشت کی چلنے والی ہوا تھم سکے۔ حافظ محمد نعمان ایگزیکٹو ڈائریکٹر ورلڈ کونسل آف ریلجینز پاکستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک غیر ملکی سروے کے مطابق 56 فیصد پاکستانی اپنے مذہبی رہنماؤں کی پیروی کرتے ہیں جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں قیام امن کیلئے علمائے کرام کا کردار انتہائی ناگزیر ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلک کی بجائے اسلام کی بات کی جائے تو مسائل پیدا نہیں ہوتے۔ کانفرنس سے مولانا الیاس گھمن، سمعیہ راحیل قاضی، سید مشاہد حسین ڈی جی وزارت مذہبی امور، قاضی نیاز حسین نقوی اور رکن پنجاب اسمبلی وحید گُل نے بھی خطاب کیا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬