رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شادی ہر دور اور زمانہ کا سب سے اہم سماجی مسئلہ ہے رہا ہے ، شادی کے سلسلہ میں ہمیشہ کچھ باتیں سامنے رہی ہیں اور ہیں نیز بعض پر دین اسلام نے بھی تاکید کی ہے کہ عصر حاضر کہ مشاوریں اور ماھرین نفسیات نئے جڑوں کو اس بات کی جانب اشارہ کرتے رہتے ہیں ۔
ہم اس سلسلہ کی کچھ باتیں گذشتہ دو قسطوں میں بیان کرچکے ہیں اور اب اس مقام پر اس طرح کی مشکلات ہے سے بچنے کے لئے جو بسا اوقات طلاق کا باعث بھی بن چکی ہے ، کچھ چیزوں اور نکات کی جانب اشارہ کررہے ہیں ۔
۱- مناسب اور صحیح زوجہ کا انتخاب: دین اسلام میں زوجہ کا انتخاب بہت ہی اہم ہے کیوں کہ بچوں کی تربیت اور معاشرہ کی تعمیر میں اس کا اہم کردار ہے ۔
رهبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اس مقام پر فرماتے ہیں : اگر صحیح طریقہ سے خانوادہ کی تشکیل پائے اور میاں بیوی کے اخلاقیات اور آپسی تعلقات ، دین اسلام کے قانونین کے مطابق نیز عقل و منطق پر استوار ہوں تو معاشرہ صالح ہوگا کیوں کہ خانوادہ ہی تمام افراد کی سعادت کی بنیاد ہے ۔
اخلاق ، دینداری اور امانت لڑکے کو شوھر کے طور پر اپنائے جانے کے تین بنیادی ارکان ہیں اور ماحول اور وراثت لڑکی کو بیوی کے عنوان سے منتخب کئے جانے کی دو شرطیں ہیں ، شاید یہاں پر یہ کہا جائے کہ دونوں ہی میعاروں میں کفویت کی گفتگو نہیں آئی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ شادی کے حوالہ سے کفویت اسلام کے عام قوانین کا حصہ ہے ۔
یعنی لڑکا اور لڑکی ہمسری کے مرحلہ میں داخل ہونے کے لئے عام شرائط کے مالک ہونے چاہئیں اور اس کے بعد تخصصی معیارات کے حامل ہونے چاہئیں ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۶
جاری ہے ۔۔۔۔