11 March 2019 - 21:35
News ID: 439967
فونت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے ارشادفرمایا کہ ہمارے علماء،غیبت قائم آل محمدکے زمانے میں محافظ دین اور رہبرعلم و یقین ہوں گے ان کی مثال شیعوں کے لیے بالکل ویسی ہی ہوگی جیسی کشتی کے لیے ناخداکی ہوتی ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے ارشادفرمایاہے کہ ہمارے علماء ،غیبت قائم آل محمدکے زمانے میں محافظ دین اوررہبرعلم ویقین ہوں گے ان کی مثال شیعوں کے لیے بالکل ویسی ہی ہوگی جیسی کشتی کے لیے ناخداکی ہوتی ہے وہ ہمارے ضعیفوں کے دلوں کوتسلی دیں گے وہ افضل ناس اورقائدملت ہوں گے ۔(1)

علامہ اربلی لکھتے ہیں کہ ایک دن متوکل نے برسر دربار حضرت امام علی نقی علیہ اسلام کوقتل کردینے کا فیصلہ کرکے آپ کودربارمیں طلب کیا آپ سواری پرتشریف لائے عبدالرحمن مصری کابیان ہے کہ میں سامرا گیاہواتھا اورمتوکل کے دربارکایہ حال سناکہ ایک علوی کے قتل کاحکم دیاگیاہے تومیں دروازے پراس انتظارمیں کھڑاہوگیا کہ دیکھوں وہ کون شخص ہے جس کے قتل کے انتظامات ہورہے ہیں اتنے میں دیکھاکہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام تشریف لارہے ہیں مجھے کسی نے بتایاکہ اسی علوی کے قتل کابندوبست ہواہے میری نظرجونہی ان کے چہرہ پرپڑی میرے دل میں ان کی محبت سرایت کرگئی اورمیں دعا کرنے لگا خدایامتوکل کے شرسے اس شریف علوی کوبچانا میں دل میں دعاکرہی رہاتھا کہ آپ نزدیک آپہنچے اورمجھ سے بلاجانے پہچانے فرمایاکہ اے عبدالرحمن تمہاری دعاقبول ہوگئی ہے اورمیں انشاء اللہ محفوظ رہوں گا چنانچہ دربارمیں آپ پرکوئی ہاتھ نہ اٹھاسکا اورآپ محفوظ رہے پھرآپ نے مجھے دعادی اورمیں مالامال اورصاحب اولادہوگیا عبدالرحمن کہتاہے کہ میں اسی وقت آپ کی امامت کاقائل ہوکرشیعہ ہوگیا (2) ۔

امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت

متوکل کے بعداس کابیٹا مستنصرپھرمستعین پھر ۲۵۲ ہجری میں معتزباللہ خلیفہ ہوا معتزابن متوکل نے بھی اپنے باپ کی سنت کونہیں چھوڑااورحضرت کے ساتھ سختی ہی کرتارہا یہاں تک کہ اسی نے آپ کوزہردے کر شہید کردیا ۔ آپ کی شہادت بتاریخ ۳/ رجب ۲۵۴ ہجری یوم دوشنبہ واقع ہوئی۔

علامہ ابن جوزی تذکرة خواص الامة میں لکھتے ہیں کہ آپ معتزباللہ کے زمانہ خلافت میں شہیدکئے گئے ہیں اورآپ کی شہادت زہرسے واقع ہوئی ہے، علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ آپ کوزہرسے شہیدکیاگیاہے (3)۔

علامہ ابن حجرلکھتے ہیں کہ آپ زہرسے شہیدہوئے ہیں ، صواعق محرقہ ص ۱۲۴ ، دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۱۴۸ میں ہے کہ آپ نے انتقال سے قبل امام حسن عسکری علیہ السلام کومواریث انبیاء وغیرہ سپردفرمائے تھے وفات کے بعدجب امام حسن عسکری علیہ السلام نے گریبان چاک کیاتولوگ معترض ہوئے آپ نے فرمایا کہ یہ سنت انبیاء ہے حضرت موسی نے وفات حضرت ہارون پراپناگریبان پھاڑاتھا (4) ۔

آپ پرامام حسن عسکری نے نمازپڑھی اورآپ سامرا ہی میں دفن کئے گئے ”اناللہ واناالیہ راجعون“ ، علامہ مجلسی تحریرفرماتے ہیں کہ آپ کی شہادت انتہائی کس مپرسی کی حالت میں ہوئی شہادت کے وقت آپ کے پاس کوئی بھی نہ تھا۔(5)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ (دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۱۳۷) ۔

2۔ (کشف الغمہ ص ۱۲۳ ، دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۱۲۵)۔

3۔ (انوارالابصارص ۱۵۰) ۔

4۔ (دمعہ ساکبہ ص ۱۴۸ ، جلاء العیون ص ۲۹۴) ۔

5۔ (جلاء العیون ص ۲۹۲) ۔

/۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬