11 March 2019 - 21:44
News ID: 439968
فونت
اعجاز ہاشمی:
عہدیداروں سے گفتگو میں جے یو پی کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کی مصیبت کا شکار ملک ہے، افواج پاکستان نے دہشتگردوں کا خاتمہ کرکے دنیا میں اپنی صلاحیتوں کو تسلیم کروایا ہے کہا: کالعدم تنظیموں کی آڑ میں علماء و طلباء کو ہراساں نہ کیا جائے

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر اور نائب صدر متحدہ مجلس عمل پیر اعجاز ہاشمی نے لاہور میں عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان غرور اور تکبر چھوڑ کر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی طرف توجہ دیں، مخالف سیاسی رہنماوں کیخلاف بیان بازی سے وہ اپنے عہدے کی توہین کر رہے ہیں، یوم خواتین کے اشتہار میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی تصویر غائب کرنا تنگ نظری اور شرمناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کی آڑ میں دینی مدارس کے سٹاف، علماء اور طلبا کو ہراساں نہ کیا جائے، پاکستان دہشتگردی پھیلانے والا نہیں، اس مصیبت کا شکار ملک ہے، افواج پاکستان نے دہشتگردوں کا خاتمہ کرکے دنیا میں اپنی صلاحیتوں کو تسلیم کروایا ہے، مارشل لاء کے دور کی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے نفرت پھیلانے والی تنظیمیں بنانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

پیر اعجا ز ہاشمی نے کہا کہ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے پہلے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھائی گئیں، اب ان میں مزید اضافہ کرکے عوام کیلئے مشکلات پیدا کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان مدینہ کی ریاست بنانے کے دعوے کرتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا، لوگوں کو بنیادی ضرورت کی اشیاء بھی میسر نہیں، نجی میڈیا میں کارکنوں کی تنخواہوں میں اضافہ پرانی بات ہو چکی ہے، میڈیا کارکنوں کی حالت زار افسوسناک ہے، حکومت صحافیوں کے مسائل کے حل کی طرف توجہ دے، مختلف میڈیا ہاوسز سے کارکنوں کی جبری برخواستگی اور تنخواہوں میں کمی قابل مذمت ہے۔

صحافیوں کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ میڈیا کارکنان لوگوں کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں، مگر اپنے مسائل کو حل کروانے میں ناکام کیوں ہیں؟ حکومت کو اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے آزاد صحافت کیلئے ضروری ہے کہ صحافیوں کو ان کے جائز حقوق دیئے جائیں اور ان کا وہ معاوضہ دیا جائے جس کیلئے وہ دن رات خبروں کی تلاش میں محنت کرتے ہیں اور سیاست اور جمہوریت کو زندہ رکھتے اورعوام کے مسائل حکمرانوں تک پہنچاتے ہیں۔ /۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬