17 March 2019 - 23:15
News ID: 440003
فونت
جب مغربی ممالک کی عوام اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے ذرائع ابلاغ کے وسیع اور موثر پروپیگنڈے کا شکار ہوتی ہے تو اس کا نتیجہ مسلمانوں کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جس کی تازہ ترین مثال ہمیں نیوزی لینڈ میں دکھائی دی ہے۔


رسا نیوز ایجنسی کی رہورٹ کے مطابق جب مغربی ممالک کی عوام اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے ذرائع ابلاغ کے وسیع اور موثر پروپیگنڈے کا شکار ہوتی ہے تو اس کا نتیجہ مسلمانوں کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جس کی تازہ ترین مثال ہمیں نیوزی لینڈ میں دکھائی دی ہے۔

نیوزی لینڈ میں رونما ہونے والا سانحہ درحقیقت عالمی استکباری نظام سے وابستہ سیاسی رہنماوں کے عمل کا نتیجہ ہے۔ اسلام فوبیا اور اس کے بعد اسلام دشمنی ایسے دو منصوبے ہیں جنہیں مغربی سرمایہ دارانہ لبرل نظام نے اپنے معاشروں میں شروع کر رکھا ہے تاکہ مسلمان نہ صرف اپنی سرزمین بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی خود کو محفوظ تصور نہ کریں۔

موجودہ دور میں حقیقی اسلامی تعلیمات کی بدولت مسلمان ہر گز دیگر مذاہب کے افراد کیلئے مشکلات کا باعث نہیں بنے لیکن مغربی حکمران اسلام کی پرمغز ثقافت کو اپنے لئے خطرہ تصور کرتے ہیں کیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ حقیقی اسلامی ثقافت مغربی دنیا اور حتی دیگر معاشروں کی رائے عامہ کو متاثر کرنے میں مصروف ہے۔ مغربی ایشیا میں جنم لینے والے بحران بھی درحقیقت انہی اسلام مخالف پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ گذشتہ چند برس میں شام اور عراق میں پیدا ہونے والے سکیورٹی بحران کی بھینٹ چڑھنے والے مسلمان شہری ہی تھے جبکہ عالمی استکباری قوتوں نے مغربی دنیا میں اسلام کا بگڑا ہوا چہرہ پیش کرنے اور مغربی عوام کو اسلام سے متنفر اور خوفزدہ کرنے کیلئے ان بحرانوں سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھایا ہے۔

مغربی حکام اور سیاست دانوں کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی کی وجہ بہت واضح ہے۔ اسلامی تہذیب و تمدن اب اپنے عروج کی جانب گامزن ہو چکی ہے اور مغربی دنیا سمیت دنیا بھر میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اسلام کے اس پھیلاو میں کسی قسم کی شدت پسندی، بے رحمی، دہشت گردی اور طاقت کا استعمال نہیں کیا جا رہا۔ ایسے دہشت گرد گروہ اور عناصر جو اسلام اور مسلمانوں کے لیبل سے دنیا کے بعض حصوں میں رونما ہوتے ہیں ان کا اسلامی تہذیب و تمدن سے دور تک کوئی تعلق نہیں۔ یہ ایسے افراد اور عناصر ہیں جنہیں عالمی استکباری نظام اور مغربی تہذیب و تمدن نے پروان چڑھایا ہے اور وہ اسلام اور مسلمانوں کے نام پر سفاکانہ جرائم انجام دیتے ہیں جس کا مقصد عالمی رائے عامہ کو اسلام کے بارے میں بدبین کرنا ہے۔ جب مغربی ممالک کی عوام اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے ذرائع ابلاغ کے وسیع اور موثر پروپیگنڈے کا شکار ہوتی ہے تو اس کا نتیجہ مسلمانوں کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جس کی تازہ ترین مثال ہمیں نیوزی لینڈ میں دکھائی دی ہے۔ لیکن اس کے باوجود اسلام کا پیغام پوری دنیا میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور وسیع پیمانے پر اس کے اثرات بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔

دنیا کے مختلف ممالک خاص طور پر مغربی ممالک میں دین مبین اسلام کی جانب عوام کا تیزی سے بڑھتا ہوا رجحان لبرل سرمایہ دارانہ نظام کے رہنماوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ یہاں اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عالمی سطح پر جو صورتحال پیدا کر دی گئی ہے وہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے خلاف کیوں ایجاد نہیں کی گئی؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی ثقافت حتی عیسائیت پر مبنی اپنے مذہبی ماضی کے باوجود اپنے ہی افراد میں اپنی حیثیت کھوتی جا رہی ہے۔ لہذا مغربی تہذیب و تمدن اپنی نابودی اور زوال کو روکنے کی کوشش میں اسلام کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ شاید اس طرح اسلامی ثقافت کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو روکنے میں کامیاب ہو سکے۔ حتی اسلامی دنیا کے مرکز میں اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم جیسی ناجائز اور غیر قانونی ریاست کا قیام اسلام اور مسلمانوں سے مقابلہ کرنے کی ایک گہری سازش کا حصہ تھا۔ اسرائیل کی جانب سے انجام پانے والے تمام تر غیر انسانی اور مجرمانہ اقدامات کے باوجود مغربی طاقتوں کی جانب سے اس مجرم رژیم کا ہر سطح پر بھرپور دفاع کیا معنی رکھتا ہے اور اس کی کیا وجہ ہے؟

اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم درحقیقت عالم اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کی فرنٹ لائن ہے۔ اس بات کا بھی قوی امکان موجود ہے کہ نیوزی لینڈ سمیت دیگر یورپی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے والے افراد کا تعلق عالمی صہیونی نیٹ ورک سے ہو۔ ایسے واقعات میں پلید صہیونی رژیم کے کردار سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔ اسرائیل کی غاصب رژیم امریکہ، مغربی طاقتوں اور حتی خطے کے بعض عرب ممالک کی حمایت اور مدد سے مختلف اسلامی ممالک جیسے شام، عراق، یمن، افغانستان وغیرہ میں شدید بدامنی اور قتل و غارت کی حقیقی ذمہ دار ہے۔ اس جعلی رژیم کو تشکیل دینے کا اصل مقصد ہی عالم اسلام اور مسلمانوں سے مقابلہ اور انہیں کمزور کرنا تھا لیکن اسلامی مزاحمت کی بدولت ستر برس گزر جانے کے بعد بھی وہ اپنے ان ناپاک عزائم میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ یہ مزاحمت ہر مسلمان کے وجود میں شامل ہے اور مذہبی غیرت کے نام پر مسلمان سر دھڑ کی بازی لگانے کیلئے تیار نظر آتے ہیں۔ مغربی طاقتوں کے دل میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف موجود شدید کینہ اور دشمنی کی اصل وجہ بھی یہی ناکامی اور شکست ہے۔

تحریر :محمد صفری

تشکر از اسلام ٹائمز

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬