26 April 2019 - 23:32
News ID: 440259
فونت
محمد جواد ظریف :
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران، عراق اور شام میں ویسے ہی چوکس رہے گا جیسے کے پہلے اور ہم اس جنگ کو اتنی آسانی سے ہی نہیں چھوڑیں گے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک انٹرویو میں بیان کیا : ہمارا موقف جنگ شروع کرنا نہیں ہے بلکہ ہم پر کبھی بھی حملہ ہوگا تو ہم اپنے ملک کے دفاع میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرے نگے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : ہمارا عقیدہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران کیخلاف جنگ کرنے کا خواہاں نہیں ہے لیکن ان کی اس طرح پالیسیوں سے دونوں ممالک تنازع کا شکار ہوجائیں گے۔

محمد جواد ظریف نے کہا : ٹیم بی بشمول بنجامین نیتن یاہو اور جان بولٹن کی جانب سے امریکہ کو ایران کیساتھ تنازع کے دلدل میں پھنسوانے کا امکان ہے۔

انہوں نے سامراجی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : وہ جو اس طرح کی پالیسیوں کو اپناتے ہیں وہ کبھی سیاسی طریقوں سے مسائل کا حل نہیں چاہتے ۔

ایران کے وزیر خارجہ نے تاکید کی : ہم سب پر واضح کردیتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران جنگ کرنے کا خواہاں نہیں لیکن ہم اپنی سرزمین کا دفاع اپنا حق سمجھتے ہیں۔ یہ امکان بھی ہے کہ بعض عناصر ایک ایسے واقعے کی منصوبہ بندی کریں جس سے ایک بہت بڑا بحران پیدا ہوجائےگا۔

محمد جواد ظریف نے امریکی کو متنبہ کراتے ہوئے بیان کیا : ایران، امریکی خطرناک پالیسوں کے سامنے احتیاط سے اقدامات اٹھائے گا مثال کے طور پر ہم ابھی بھی امریکی جنگی جہازوں کو آبنائے ہرمز سے چلنے کی اجازت دیتے ہیں۔

انہوں نے پاسداران اسلامی انقلاب کے خلاف امریکا کی احمقانہ اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : جب تک امریکہ سپاہ پاسداران کے ساتھ اپنا رویہ نہ بدلے تب تک ہم فوجی جوابی کاروائی کی تیاری کا اختیارر کھتے ہیں ۔

ایران کے وزیر خارجہ نے تاکید کی : اگر ہم احتیاط سےعمل کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ امریکہ تعاون کے اصولوں کو بالکل بدل کر سکتا ہے اور ہم اس کے مقابلے میں کوئی جوابی اقدام نہیں کریں گے۔ امریکا کے پر اقدام کا ویسا ہی جواب میرے پاس موجود ہے ۔

انہوں نے عراق و شام کے سلسلہ میں ایران کی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اسلامی جمہوریہ ایران، عراق اور شام میں ویسے ہی چوکس رہے گا جیسے کے پہلے اور ہم اس جنگ کو اتنی آسانی سے ہی نہیں چھوڑیں گے۔ امریکی پابندیوں کو بائی پاس کرنے کے بہت طریقے موجود ہیں اور ہم اس حوالے سے بہت بڑے ماہر ہیں۔

جواد ظریف نے ایران کی تیل تجارت پر امریکا کی پابندی کو ایرانی عوام کے ساتھ دشمنی جانا ہے اور بیان کیا : امریکہ نے ایرانی تیل کیخلاف پابندیاں لگانے سے ایرانی عوام کو نشانہ بنایا ہے لیکن ہم اپنی تیل کی فروخت اور ایرانی شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی کسی کوشش سے دریغ نہیں گریں گے۔

واضح رہے کہ امریکا انقلاب اسلامی کے ابتدا سے ہی ایران کے خلاف ہے کیوں کہ جمہوریہ اسلامی ایران نے منطقہ میں امریکا کی غنڈہ کردی کو للکارا ہے و مستضعفین کی حمایت میں کسی طرح کی کسر نہیں چھوڑی ہے اور اس منطقہ میں امریکا کی ظالمانہ پالیسی و لوٹ کو روک دی ہے اس لئے امریکا ایران کو نقصان پہوچانے کی تمام حربہ استعمال کر رہا ہے اور ہمیشہ اپنے ناپاک سازش میں منہ کی کھائی ہے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬