02 July 2019 - 13:57
News ID: 440713
فونت
مہدی ہنردوست :
پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا ہے کہ امریکہ کے خلاف ایران کی مزاحمت دنیا میں ظالمانہ اور یکطرفہ اقدامات کے خلاف مقابلہ کرنے کی عظیم مثال بن گئی ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق «مہدی ہنردوست» نے «امریکہ کی ایران دشمنی» کے عنوان سے اپنے مضمون میں کہی ہے کہ امریکہ کے خلاف ایران کی مزاحمت دنیا میں ظالمانہ اور یکطرفہ اقدامات کے خلاف مقابلہ کرنے کی عظیم مثال بن گئی ہے۔

انہوں نے اس مضمون میں کہا ہے کہ گذشتہ دنوں جاسوس امریکی ڈرون کے مار گرائے جانے کے بعد جس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فضایی حدود کی خلاف ورزی کی تہی، امریکہ نے بے بنياد الزامات اور بین الاقوامی سیاسی روایت کے خلاف الفاظ اور جملات کا استعمال بڑھا دیا ہے۔

اس کےساتھ ہی معاشی دباؤ اور پابندیوں کو مزید سخت بنانے کا عمل بہی جاری ہے. بالکل واضح ہے كہ اس طرح کے استکباری رویے، معاشی دبا‎ؤ اور امریکی پابندیوں کی کوششوں کی حقیقی وجوہات اسلامی نظریاتی عقاید، ظلم کے خلاف آواز اٹھانا، مظلوموں کی حمایت، بڑی طاقتوں کی غلامی سےانکار اور مختصر یہ کہ امریکی فوقیت پسندی، بالا دستی اور تسلط پسندی کی مخالفت ہی ہیں۔

معاصر تاریخ بتاتی ہے كہ اگر انقلاب اسلامی سے پہلے دخل اندازیوں، سیکورٹی موجودگی اور ایران کے داخلی معاملات میں سياسی اور فوجی مداخلت کی تلخ یادیں اور انکی ہمارے ملک کے حالات و واقعات اور معاشرتي تبدیلیوں، ملت ایران کی آزادی کی تحریکوں کو دبانے جيسا كہ ڈاکٹر مصدق کی عوامی حکومت کا امریکی سازش کے ذریعے خاتمے میں موثر کردار کو بہلا بہی دیا جاۓ تب بہی انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد گذشتہ چار دہائیوں سےایران کے خلاف امریکہ کی طرف سے شدید غم و غصے، نفرت، وسیع جد و جہد اور خصوصی طور پر اقتصادی حوالہ سے دہمکیوں کا بڑھتا ہوا سلسلہ واضح طور پر دیکہا جا سکتا ہے۔

اب ہم گذشتہ چار دہائیوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کےکلیدی اصولوں اور جہتوں پر نظر ڈالتےہیں تا کہ شاید ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام کے خلاف استکباری محاذ کی اس قدر شدید دشمنی، مقابلہ بازی اور بہرپور دباؤ کی وجہ کو سمجھ سکیں۔

یہ مرکزی اصول مندرجہ ذیل ہیں:
انقلاب اسلامی کی کامیابی کے شروع سے خودمختار پالیسی کا اجراء، اور کسی بہی سپرطاقت کے بلاک میں شامل نہ ہونا۔

دہشتگردی کے شرمناک نظریہ کی مختلف اقسام کے خلاف جدوجہد اور دہشتگرد گروہوں کا قلع قمع اس عنوان سے کہ یہ بڑی طاقتوں کے مفادات کو آگے بڑھانے کے آلہ کار ہیں۔

ناجائز صیہونی ریاست کی مخالفت، اور مظلوم فلسطینی عوام کی ہمہ جہتی حمایت۔

مشرق وسطی اور اسلامی ممالک میں داعش اور دوسرے دہشتگرد گروہوں کے خلاف جنگ میں عملی شرکت۔

خطے میں یکجہتی اور اتحاد کے لئے بہرپور کوشش اس شرط کے ساتھ کہ اس میں بڑی طاقتیں شامل نہ ہوں۔

علاقائی ممالک میں خطے سے باہر کی بڑی طاقتوں کے اثر و رسوخ اور عملی موجودگی کے خلاف آواز اٹھانا۔

گذشتہ چند سالوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں قابل لحاظ کامیابیاں جو کہ مغرب کےانگشت شمار ممالک کے انحصار میں تہیں۔

انٹی امپریالزم ایڈیولوجی کی حمایت اور دنیا بہر کی اقوام کے اذہان میں اس تفکر کو تقویت دینا اور شیطانی طاقتوں کا اس بات سے گہبرانا کہ اسلامی جمہوریہ ایک کامیاب اسلامی عوامی نظام حکومت میں تبدیل ہو چکا ہے۔

اس کے علاوہ آج ظالمانہ اور تسلط پسندانہ عزائم کے خلاف اسلامی جمہوریہ کی مزاحت، عالمی اعشاریے میں تبدیل ہو چکی ہے. ملت ایران کی گذشتہ 60 سالوں سے سیاسی اور اقتصادی دباؤ کے خلاف مزاحمت اور پایمردی مطلق گرایی کے خلاف ناقابل تسخیرعلامت بن کر دنیا بہر کی حريت پسند اقوام کے لۓ ایک مثال میں تبدیل ہو چکی ہے اور یہ بات استعماری طاقتوں کیلۓایک ممکنہ خطرہ اور بعض جگہوں پر عملی خطرے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ دوہرے معیاروں اور امتیازی رویوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مزاحمت کی ہے. مثال کے طور پر ایٹمی ہتہیاروں کے عدم حصول اور استعمال کی تجویز کو قبول کرتے ہوۓ، ایٹمی ہتہیاروں سےپاک خطے کی تجویز پیش کی تا کہ علاقےمیں کچھ ممالک جیسا کہ صہیونی حکومت، اپنے ایٹمی ہتیاروں کی بدولت دوسروں کیلۓ دہمکی اور خطرے کا عامل نہ بن سکیں۔

اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ علاقایی اتحاد اور یکجہتی کا منادی رہا ہے اور حال ہی میں خلیج فارس کے خطے میں امن، سلامتی اور پایدار استحکام کی خاطر علاقایی مکالمےکی تجویز پیش کی ہے جو کہ علاقےمیں کشیدہ ماحول کو پرامن بنانے کیلۓ ایک غنیمت کا موقع تہا، لیکن نہایت افسوس کی بات ہےکہ اس تجویز کا مناسب جواب نہ دیا گیا جسکی غالب وجہ واقعات اور خطے کے ملزومات کی ناسمجہی ہے۔

آخر میں یہ کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر قسم کی جانی اور مالی قیمت ادا کرتے ہوۓ پہلےکی طرح عزم راسخ کے ساتھ، اپنی خارجہ پالیسی کے غیر متزلزل اصولوں، جیسا کہ ظلم کے خلاف مزاحمت اور بلاد اسلامیہ کی حدود کا تحفظ، دشمنان اسلام کے تسلط پسندانہ افکار کے خلاف جدوجہد پر قایم رہے گا. اور فطرتی طور پر اس کے جواب میں ہر روز بڑھتےہوۓ، بے بنیاد الزامات، جہوٹے پروپیگنڈے، ظالمانہ اور اپنی مثال آپ پابندیوں کا نشانہ بنتا رہے گا.

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬