‫‫کیٹیگری‬ :
05 August 2019 - 21:16
News ID: 440986
فونت
مدرسین کونسل کی منزلت : امام خمینی رہ اور رھبر معظم انقلاب نے اسلامی مدرسین کونسل کے لئے یہ معین کیا ہے کہ وہ ملک کے تمام کام ، حکومت ، سیاسی مسائل ، سماجی اور ثقافتی معاملات پر نظارت کرے ، یعنی تمام وزراء اور نظام اسلامی سے متعلق تمام مقامات پر نگاہ رکھے تاکہ اگر نظام میں کوئی کام ، اسلام کے خلاف انجام پائے تو مدرسین کونسل اس کی انہیں یاد دہانی کرائے ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مدرسین حوزه علمیہ قم کونسل کے رکن آیت الله فقیهی نے رسا نیوز کے مرکزی دفتر  کا معاینہ کرتے ہوئے رپورٹرس سے گفتگو کرتے ہوئے اس عظیم مرکز کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔


مدرسین کونسل کی منزلت :

امام خمینی رہ اور رھبر معظم انقلاب نے اسلامی مدرسین کونسل کے لئے یہ معین کیا ہے کہ وہ ملک کے تمام کام ، حکومت ، سیاسی مسائل ، سماجی اور ثقافتی معاملات پر نظارت کرے ، یعنی تمام وزراء اور نظام اسلامی سے متعلق تمام مقامات پر نگاہ رکھے تاکہ اگر نظام میں کوئی کام ، اسلام کے خلاف انجام پائے تو مدرسین کونسل اس کی انہیں یاد دہانی کرائے ۔

مدرسین کونسل کی فعالیتیں نظام اسلامی کی مصلحتوں کے مطابق ہیں ، برترین اور اعلی ترین مصلحت یہ ہے کہ نظام اسلامی اور جو کچھ رھبر معظم انقلاب اسلامی کے مورد نظر ہے اسے جامہ عمل پہنائیں ، مدرسین کونسل کی کوشش یہ ہے کہ وہ رھبر معظم انقلاب کے معین کردہ راستہ پر گامزن رہے اور وہ راستے جو ان کے مورد پسند نہیں ہے اس سے دوری اپنائیں ۔

اگر مدرسین کونسل کے اراکین کچھ یاد آوری یا نصحتیں بھی کرنا چاہتے ہیں تو مخفیانہ طور سے کرتے ہیں ، البتہ اس کے یہ معنی نہیں ہے کہ مدرسین کونسل کے اراکین کچھ نہیں کرتے اور سرگرم نہیں ہیں بلکہ اس کے اعضاء و اراکین فعال ہیں ، درحقیقت مدرسین کونسل کی بہت ساری فعالیتیں بیان نہیں کی جاتی ہیں چوں کہ مصلحت نہیں ہوتی ۔

اسلام اور مسلمین کے منافع اور رھبر معظم انقلاب اسلامی کی پیروی مدرسین کونسل کی ریڈ لائن ہے کہ جو اس مرکز کی جانب سے معین کی گئی ہے ، مدرسین کونسل مسائل کے ظاھر کرنے کے درپہ نہیں ہے ۔


مرجعیت ایک اہم مقام ہے جس کا تحفظ لازمی و ضروری ہے

رھبر معظم انقلاب اسلامی اور مراجع تقلید عظام کے بعد مدرسین کونسل اعلی ترین مرتبہ پر فائز ہے ، مدرسین کونسل 50 سال سے زیادہ فعال ہے ، انقلاب اسلامی اور حوزہ علمیہ کے سلسلہ میں اس نے اہم و موثر قدم اٹھائے ہیں ، مدرسین کونسل 50 سال کی مدت سے اج تک انقلاب اسلامی کے ہمراہ ہے لہذا اس طرح کے مرکز کو محفوظ رہنا چاہئے اور ھرگز کمزور نہیں ہونا چاہئے ۔

امام خمینی رہ اور رھبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات میں مدرسین کونسل کی عظیم منزلت کی جانب اشارہ کیا گیا ہے اور اس کی تقویت کی تاکید کی گئی ہے ، اس حوالے سے اہل حوزہ علمیہ ، مدرسین کونسل سے روبرو ہونے میں مناسب برتاو کرنے کی کوشش کیا کریں اور مدرسین کونسل کی مدد کریں تاکہ مدرسین کونسل ، اسلام اور انقلاب اسلامی کے اھداف و مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہونچا سکے ۔

انقلابی اسلام کو جامہ عمل پہنانے کے سوا مدرسین کونسل کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے اور عالم و مجتھد کو اهل بیت(ع)  کا پیرو ہونا چاہئے البتہ پیروی کے یہ معنی ہیں کہ انقلابی اسلام کو جامہ عمل پہنائیں ، سیاسی اور انقلابی اسلام کا مطلب یہ ہے کہ وہ نظام اسلامی اور خالص اسلام کا حافظ و محافظ ہو ، ہم اس بات کے معتقد ہیں سبھی اپنا کردار ادا کریں یعنی مدرسین کونسل رھبر معظم انقلاب اسلامی اور مراجع کی حمایت کرے ، طلاب و اساتذہ اور افاضل بھی مدرسین کونسل کی حمایت کریں تاکہ اسلامی اور انقلابی اھداف و مقاصد تک پہونچ سکیں ۔

 

مرجعیت ایک اہم مقام ہے جس کا تحفظ لازمی و ضروری ہے


مدرسین کونسل کی منزلت کو کمزور کرنے کے سلسلہ میں:

اس میں کوئی ھرج نہیں کہ لوگ اپنے ںظریات بیان کریں مگر عوام ، حوزہ علمیہ اور طلاب اس بات کی تشخیص دیں گے کون سی تنقید تعمیری اور کون سی تنقید نقصان دہ ہے ، عوام اور طلاب اس بات سے بخوبی اگاہ ہیں کہ کن لوگوں کی تنقید مفید ہے اور کون لوگ بربادی کے درپہ ہیں اور اصلاح نہیں چاہتے ۔

 خاص افراد جنہیں کسی وجہ سے انقلاب اسلامی سے چوٹ پہونچی ہے اور اپنی مرضی و منشاء کے مطابق انقلاب میں مقام و مرتبہ نہیں حاصل کرسکے ہیں، ممکن ہے وہ مخالفت کریں ، البتہ نظریات کے بیان کرنے میں ہر کوئی مختار و آزاد ہے ، اس کے مثبت اور تعمیری نکات سے بخوبی استفادہ کیا جائے گا کیوں کہ مدرسین کونسل کسی کو دور نہیں کرنا چاہتا ۔

مدرسین کونسل سبھی کے ساتھ محبت سے پیش آتا ہے ، مدرسین کونسل کے اراکین حوزہ علمیہ کی تقویت اور اصلاح کے درپہ ہیں کیوں کہ حوزہ علمیہ کی تقویت نظام اسلامی کی تقویت ہے اور نظام اسلامی و رھبر معظم انقلاب کی تقویت اسلام کی تقویت کا سبب ہے ۔

مدرسین کونسل اس سلسلہ میں فعال ہے اور حوزہ علمیہ قم کے اس عظیم المرتب مرکز کا مقصد مرجعیت کی عظمت و بلندی اور ان کی شخصیت و حرمت کی پاسداری ہے کیوں کہ مرجعیت ایک اہم مقام ہے جس تحفظ لازمی و ضروری ہے ۔

 

مرجعیت ایک اہم مقام ہے جس کا تحفظ لازمی و ضروری ہے

ماضی کے مراجع کی سیرت :

جب شیخ انصاری رہ کو مرجعیت کی پیش کش کی جاتی ہے تو آپ فرماتے ہیں کہ مازندران میں سعید العلما مجھ سے "اعلم" ہیں اور ان کی تقلید کریں ، اپ لوگوں کو سعید العلما کی جانب رجوع کراتے ہیں اور اپ کا کہنا ہے کہ شیخ انصاری اعلم ہیں ، ہم جب علمی گفتگو اور مباحثہ کرتے تھے تو میں ان سے بہتر تھا میں مگر میں مازندران اگیا اور حوزہ علمیہ سے دور ہوگیا مگر شیخ انصاری رہ اب بھی حوزہ علمیہ میں ہیں لہذا اعلم ہیں ۔

ہمارے بزرگوں نے ہمیشہ مرجعیت کی اہم ذمہ داری کو سنبھالنے سے منع کیا ہے ، مرحوم آیت الله العظمی اراکی کے علم و تقوے کے سبھی معتقد تھے مگر اپ نے آخر عمر تک اپنا توضیح المسائل نہیں دیا ، اپ توضیح المسائل دینے اور مرجعیت سے دور بھاگتے تھے ۔

مرحوم امام خمینی رہ اپنا توضیح المسائل چھاپنے سے منع کرتے رہے ، بہت سارے مراجع کے توضیح المسائل چھپ چکے تھے مگر امام خمینی رہ انکار کرتے رہے ، رھبر معظم انقلاب اسلامی بھی اس عظیم ذمہ داری کو لینے سے انکار کرتے رہے مگر اپ کے دوش پر ڈال دی گئی ، خبرگان کونسل میں رھبریت کے منصب کے لئے کس قدر اپ سے اصرار کیا گیا اور اراکین کی اکثریت نے انہیں ووٹ بھی دے دیا مگر اپ انکار کرتے رہے مگر اپ نے مجبورا رھبریت کے منصب کو قبول کیا ۔

یہ جزبات انسان کے اندر موجود ہونے چاہیں کیوں کہ ہمارے علماء و بزرگان اس طرح کے تھے ، ماضی کے علماء کی طرح عصر حاضر کے مرجع وقت آیت الله العظمی وحید خراسانی بھی اسی طرح کے ہیں ، اپ سے متعدد بار کہا گیا کہ توضیح المسائل دیجئے چوں کہ اپ حوزہ علمیہ کے درجہ اول کے استاد ہیں مگر اپ نے اپنا توضیح المسائل نہیں دیا ، آیت الله العظمی وحید خراسانی نے بہت دیر میں اپنا توضیح المسائل دیا ، آیت الله العظمی گلپائگانی اور آیت الله العظمی اراکی کے انتقال کے بعد اپ سے بہت اصرار کیا گیا تب اپ نے توضیح المسائل دیا ۔

آیت الله العظمی سبحانی بھی اسی طرح ہیں، میں نے اپ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں نے اپ کی کتابیں اور اثار دیکھے ہیں اگر اپ دوسروں سے بالاتر نہیں ہیں تو کمتر بھی نہیں ہیں ، اپ علم کے بالاترین مرتبہ پر ہیں ، توضیح المسائل کیوں نہیں دیتے ؟

اپ نے فرمایا کہ میں تالیف ، مطالعہ اور علمی کاموں میں مصروف ہوں مرجعیت کی جانب میرا رجحان نہیں ہے ، ہمارے علمائے کرام مرجعیت قبول کرنے سے گریزاں تھے ، مگر بعض اوقات وظیفہ کی بنیاد پر مرجعیت کو قبول کرلیتے تھے ۔

مرجعیت ایک اہم مقام ہے جس کا تحفظ لازمی و ضروری ہے

 

آیت الله العظمی بروجردی کی دور میں ہم نے دیکھا کہ مرحوم آقا سید ابوالحسن اصفهانی اپنے احتیاط کو ان کی جانب رجوع دیتے تھے اور کہتے کہ ہمارے بعد آیت الله العظمی بروجردی ہیں  ، اس کے باوجود کہ دیگر علمائے کرام تھے مگر آیت الله العظمی بروجردی مرجعیت اور القاب سے دور تھے ، بلکہ اپ مرحوم آقا سید ابوالحسن کا توضیح المسائل لیکر مسئلہ بیان کرتے تھے ۔

آیت الله العظمی بروجردی سے جس قدر بھی یہ کہا جاتا کہ اپ کی منزلت اس سے کہیں بالاتر ہے اور آقا سید ابوالحسین اصفهانی رہ اپ کے ہم مرتبہ ہیں مگر اپ کسی کی بات نہ مانتے اور فرماتے کہ اس وقت اسلام کا علم آقا سید ابوالحسین اصفهانی کے ہاتھوں میں ہے میں بھی اپ کا توضیح المسائل ہاتھوں میں لئے ہوئے ہوں اور مسئلہ بیان کررہا ہوں ۔

یہ ہمارے علمائے سلف کا طریقہ ہے تھا ہم بھی اسی طریقہ کو مستحکم کرنے میں کوشاں ہیں ، مدرسین کونسل اسی راستہ پر گامزن ہے اور اس کا مقصد اسی راستہ کو اگے بڑھانا ہے ، زیادہ سے زیادہ تقوے کی حالت بہتر کرنا چاہئے ، رهبر معظم انقلاب اور مراجع معظم کی موجودگی میں کوئی توضیح المسائل دینے کی فکر نہ کرے کہ اگر اس کا توضیح المسائل نہ چھپے گا تو اسلام کا نقصان ہوجائے گا، مدرسین کونسل کا اس بات پر بہت اصرار ہے ۔

مرجعیت ایک اہم مقام ہے جس کا تحفظ لازمی و ضروری ہے


کچھ لوگ خود کو مرجع کے عنوان سے معرفی کرنے میں کوشاں :

فطری طور پر اگر کوئی معینہ راستہ سے ہٹ کر ، قاعدہ و قانون کے خلاف اور اسلاف و بزرگان کی سیرت کی پیروی کرنے کے بجائے اقدام کرے تو اسے نتائج کا بھی منتظر رہنا چاہئے ۔

ممکن ہے کہیں کہ اس کی بھی اپنی نظر ہے مگر اس نظر کو اسلاف و بزرگان کی سیرت اور قاعدہ و قانون کے دائرہ سے باہر نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ قاعدہ و قانون کے دائرہ سے ہٹ کر کسی قسم کا اقدام صحیح کام نہیں ہے ، حوزہ علمیہ میں آزادی موجود ہے اس آزادی کی نفی نہیں کی جاسکتی ، مگر اگر کوئی کام  کرے تو اسے قاعدہ و قانون کے تحت ہونا چاہئے ، اگرچہ حوزہ علمیہ کی آزادی خود قاعدہ و قانون کے دائرہ میں ہے آزادی مطلق نہیں ہے ۔/۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬