‫‫کیٹیگری‬ :
31 October 2019 - 19:37
News ID: 441534
فونت
حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی :
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا : تحقیر و تذلیل دسمن کا ایک ایسا حربہ ہے جس کے ذریعے وہ قوموں کی ترقی و پیشرفت میں حائل ہوتا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شب شہادت حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے موقع پرحرم رضوی کے صحن انقلاب میں خطبہ خوانی کے روایتی مراسم میں حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے حرم رضوی کے خادموں اورزائرین کی موجودگی میں خطاب کرتے ہوئے کہا : صرف ایمان انسان کی سعادت مندی کے لئے کافی نہیں ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : تاریخ اسلام میں بہت سے ایسے متدین افراد گزرے ہیں جو تاریخ کے کسی پیچیدہ موڑ یا مشکل وقت میں ثابت قدم رہ پائے ہوں یا اپنے ایمان کو بچا پائے ہوں۔ اسی لئے اسلام نے ایمان کے بعد سعادت کی اہم شرط یہ رکھی ہے کہ راہ حق میں استقامت اور ثابت قدمی رہے ۔

حجت الاسلام  مروی نے کہا : ایک روایت کے مطابق حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: ’’جب انسان پر سختیاں اور بلائیں آتی ہیں تو ثابت قدم رہنے والے کم نظرآتے ہیں‘‘۔

 آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا : دشمن کا ہدف یہ ہے کہ مومنوں کے دلی اعتقادات پرحملہ کرے۔ انھوں نے کہا دشمن چاہتا ہے کہ آزادی پسندانہ اور توحیدی شعار کو مسلمانوں سے چھین لے۔ یاد رکھئے کہ جب تک مسلمان ایمان پر ثابت قدم رہیں گے تب تک دشمن ان کا پیچھا چھوڑنے والا نہیں ہے۔

انہوں نے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا : دشمن مسلسل اس طرح کی تلقین کرتا ہے کہ ’’ اگر سعادت، ترقی، کمال اور اقتصاد و ٹیکنالوجی میں پیشرفت چاہتے ہو تو تمھیں ہماری طرف آنا ہوگا۔ تم میں قوت اور سعادت و خوشبختی حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، سائنس ، ٹیکنالوجی ،علم و دانش اورصنعت ہمارے قبضے میں ہے اس لئے ہمارے سامنے سر تسلیم خم کرو تاکہ ہم تمھیں جو کچھ بھی لازم ہو عطا کریں‘‘۔

حجت الاسلام والمسلمین جناب مروی نے بیان کیا :یہ لوگ اس طرح سے قوموں کی تحقیر و تذلیل کرتے ہیں۔ اور انسانوں سے خود اعتمادی کا جذبہ چھین لیتے ہیں۔ اور جس انسان میں خود اعتمادی اور اپنےآپ پر یقین نہ ہو وہ ہر مقام و منصب اور قوت کے سامنے سر تسلیم خم کردیتا ہے اور اس طرح تہذیب و تمدن اور ترقی کی راہ کو خود اپنے آپ پر بند کر لیتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : امام ہشتم (ع) ایسے دور میں زندگی بسر کررہے تھے جس میں یہ مشہور تھا کہ ہارون کی تلوار سے ہمیشہ خون ٹپکتا رہتا ہے۔ اس کے بعد مامون کے دور خلافت میں اگرچہ امام کے لئے ظاہری احترام دکھایا جا رہا تھا لیکن حالات کو امام اور ان کے پیروکاروں کے لئے اتنا سخت کر دیا گیا تھا کہ جو خطوط امام کی جانب سے آتے جاتے تھے انہیں پڑھتے ہی جلا دیا جاتا تھا تاکہ مامون کے کارندوں کے ہاتھ نہ لگ جائے۔ لیکن اس کے باوجود حضرت امام رضا (ع) اسی گھٹن، تاریکی اور ظلم و ستم کے دور میں شیعی عقائد کےبنیادی اصولوں کو بیان فرماتے رہتے تھے۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے نیشاپور میں امام رضا علیہ السلام کی حدیث سلسلۃ الذھب کی طرف اشارہ کیا جس میں امام علیہ السلام نے شیعیت کے سیاسی فلسفہ کو بیان فرمایا ہے۔ امام رضا علیہ السلام اس حدیث میں بیان فرماتے ہیں کہ اگر توحید کی حقیقت کا ادراک کرنا چاہتے ہو تو اس تک پہنچنے کا راستہ امامت و ولایت ہے اور فقط یہی راستہ ہے جو تمھیں توحید تک پہنچا سکتا ہے ۔

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں محرم و صفر میں حاصل ہونے والی معنویت و روحانیت کو محفوظ رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اہلبیت علیہم السلام کی برکت سے محرم و صفر کے مہینے میں ہمیں بہت زیادہ معنوی دولت حاصل ہوئی ہے۔ ہمیں اس روحانی کیفیت کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے اور تعمیر اخلاق اور تہذیب نفس کی جد و جہد میں چھوٹی سے چھوٹی غفلت بھی جائز نہیں ہے۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے بتایا کہ مکتب نبوی، حسینی اور رضوی درحقیقت مکتب اخلاق و تہذیب نفس ہے۔ یہ وہ مکتب ہے جو نفس سے مبارزہ اور اس کے بعد راہ حق میں بیرونی دشمنوں اور شیطانوں سے جنگ پر ہمیں آمادہ رکھنا چاہتا ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬