‫‫کیٹیگری‬ :
29 May 2013 - 09:46
News ID: 5460
فونت
عباس عراقچی:
رسا نیوز ایجنسی - اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس عراقچی نے شام کےسلسلے میں تہران میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کےچالیس ملکوں اورعلاقائی و بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں دی جانے والی دعوت سے خبر کیا ۔
عباس عراقچي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس عراقچی نے آج تہران میں اپنی ہفتے وار پریس بریفنگ میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تہران کانفرنس، بحران شام کا سیاسی راہ حل تلاش کرنے کے لئے منعقد کی جارہی ہے کہا : تہران کانفرنس کے تمام شرکاء شام کےعوام کے لئے قابل قبول سیاسی راہ حل تک پہنچنے کے لئے مزید ہمفکری پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
 
عباس عراقچی نے کہا: ایران نے تمام ملکوں اورعلاقائی اورعالمی اداروں کو تہران کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے جو شام میں سیاسی طریقہ کار کےحصول میں مدد کرسکتے ہیں اور ان کے خیالات شام کے مسئلہ کے حل میں راہ گشا ہوسکتے ہیں۔
 
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام کے بارے میں بین الاقوامی مذاکرات کےآغاز کےموقع پر یورپی یونین کی جانب سے شامی مخالفین کو ہتھیار بھیجنے پرپابندی اٹھانے کےفیصلے پرافسوس ظاہرکرتے ہوئے کہا: دہشتگردی کےخلاف جنگ میں جس کا مغربی ممالک دعوی کرتے ہیں، سب سے بڑی مشکل دہشتگردی کے سلسلے میں دہرا رویہ ہے۔
 
وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام میں دہشتگرد گروہوں کو ہتھیار بھیجنے پر پابندی کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو خطرناک قراردیا اور کہا: یورپی ممالک نے دہشتگردوں کی حمایت کی غلط پالیسی اختیارکرکے درحقیقت انھیں اپنی سرحدوں سےنزدیک کیا ہے اور انھوں نے اپنے اس عجولانہ اورغلط فیصلے سے اپنے لئے خطرات بڑھا لئے ہیں۔
 
وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کےسربراہ یوکیا آمانو کی رپورٹ کے بارے میں کہا: یوکیا آمانو کی رپورٹ کےمختلف پہلو ہیں اور اس رپورٹ میں جونظرآرہا ہے وہ این پی ٹی اورعالمی معاہدوں کےتناظرمیں ایٹمی میدان میں ایران کی پیشرفت ہے جو ایران کے لئے قابل فخر ہے اوراس سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کی پیشرفت اور کامیابیاں جاری ہیں۔
 
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سعودی وزیرخارجہ کےاس بیان پرکہ ایران علاقے میں جنگ کی آگ بھڑکا رہا ہے، افسوس کا ظاہرکیا اور کہا: الزام لگانے اورسخت وتند موقف اختیارکرنے سے دونوں ملکوں کےمسائل کے حل میں کوئی مدد نہیں ملےگی ۔
 
عباس عراقچی نے کہا: ایران اورسعودی عرب علاقے کے دو اہم اور با اثرملک ہیں علاقے نیز عالم اسلام میں دونوں مشترکہ مفاد کےحامل ہیں لہذا انھیں اپنے اختلاف نظر کو جودونوں ملکوں کے نظریات کی مختلف بنیادوں کی وجہ سے ہیں دوطرفہ مذاکرات اورصلاح ومشورے سے حل کرناچاہئے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬