22 January 2014 - 16:06
News ID: 6353
فونت
رسا نیوز ایجنسی - مستونگ کوئٹہ میں زائرین کی بس کو دھشگردانہ نشانہ بنائے جانے پر پاکستان کی مختلف شخصیتوں نے اظھار افسوس کیا ۔
سيد ناصر عباس نقوي انقلابي حجت الاسلام سيد عابد حسيني آئي ايس او پاکستان اطہر عمران


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک حسینی کے سپریم لیڈر حجت الاسلام سید عابد حسینی ، آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران ، جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلی سید اظہار بخاری اور دفتر قائد ملت حعفریہ قم میں شعبہ خدمت زائرین کے ذمہ دار سید ناصر عباس نقوی انقلابی نے مستونگ سانحہ کی شدید مذمت کی  ۔


حجت الاسلام عابد حسینی نے مستونگ کوئٹہ میں زائرین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: دہشتگردوں کیساتھ حکومتی مذاکرات ہی اس واقعے کا سبب ہیں ۔


انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ حکومت اگر ملک کو بچانا چاہتی ہے تو دہشتگردوں کیخلاف ملک گیر آپریشن شروع کر دے کہا: یہ اور اس جیسے تمام واقعات کی جڑ دہشتگردوں کے لئے حکومت کا نرم رویہ ہے۔


حجت الاسلام حسینی نے کوئٹہ واقعہ کو دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات کا تحفہ جانا اور کہا: دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات جیسے اقدامات نے ہی ان ملک دشمن عناصر کو یہ جرات فراہم کی ہے کہ اب وہ ملک کے کسی بھی فرد، کسی بھی پارٹی اور کسی بھی مذہبی مقام کو معاف نہیں کر رہے۔


انہوں نے آپریشن کے حوالے سے حکومت کی اسٹریٹیجی کو ناقص بتایا اور کہا: جب وہ ایک علاقے میں آپریشن شروع کرتی ہے تو دہشتگرد دوسری جگہ منتقل ہوکر خود کو مضبوط کرلیتے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کو چاہئے کہ انکے خلاف ایک ملک گیر آپریشن تشکیل دے، پوری قوت سے انکے تمام ٹھکانوں کو ختم کردے اور انہیں کسی دوسری جگہ منتقل ہونے سے روک کر اسی جگہ پر ہی نابود کرے۔


دوسری جانب آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کو افسوسناک بتاتے ہوئے کہا: دہشت گرد آئے روز بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور حکمران صرف مذمتی بیان دے کر عہدہ برا ہو جاتے ہیں۔


انہوں ںے کوئٹہ میں زائرین کی بس پر حملہ کو وفاقی حکومت کی نااہلی سے تعبیر کیا اور کہا: حکومت ہوش کے ناخن لے اور مذمتی قراردادوں سے باہر نکل کر دہشت گردوں کیخلاف عملی کردار ادا کرے۔


آئی ایس او پاکستان کے مرکزی سکریٹری نے یہ کہتے ہوئے کہ دہشت گرد آئے روز معصوم جانوں کے ساتھ کھیل کر ملک کو عدم استحکام کی طرف لے کر جا رہے ہیں اور حکومتی اہلکار ہیں کہ مذمتی بیانوں کے علاوہ کچھ نہیں کر رہے ہیں کہا:  تسلسل کیساتھ ہونے والے قتل عام کی بنیادی وجہ حکومت کی مذاکراتی پالیسی ہے، دہشت گرد وزیرستان سے نکل کر ملک کے گوش و کنار میں پھیل چکے ہیں، ملک بھر میں طالبان کے خلاف ایک بھرپور آپریشن کی ضرورت ہے۔


انہوں نے طالبان کے ٹھکانوں پر پاک فضائیہ کی طرف سے کی گئی بمباری کی بھرپور تائید کی اور ایسے ٹارگٹڈ آپریشنز میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا اور کہا : حکومت بزدلی کا مظاہرہ نہ کرے اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں مزید تیزی لائے۔


مستونگ سانحہ پر جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلٰی سید اظہار بخاری نے بھی زائرین بس پر خودکش حملے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج و سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا: شیعہ نسل کشی کیخلاف فیصلہ کن احتجاجی تحریک چلانے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ ملک بھر میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ناگزیر ہوچکا ہے ۔


دفتر قائد ملت حعفریہ قم میں شعبہ خدمت زائرین کے ذمہ دار سید ناصر عباس نقوی انقلابی نے بھی مستونگ سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا : دل خون کے آنسوں رو رہا ہے آج پھر یزیدیوں نے کار یزیدی انجام دے کرکئی حسینیوں کو خاک وخوں میں غلطاں کیا اور حسینی سیدالشہدا کی سیرت کو اپناتے ہوئے درجه شہادت تک پہنچے ۔


انہوں ںے زائرین امام حسین کے کاروان پر حملہ ان نام نہاد مسلمانوں کی اسلام دشمنی کا واضح ثبوت ، کھلی درندگی جانا اور کہا: تاریخ کے اوراق اس طرح کے سانحات سے سیاہ ہیں اور بنی عباس کے دور سے لے کر آج تک ظلم و یربریت کے باوجود زائرین نے قربانیاں دے کر زیارتیں کی ہیں یہ بم دھماکے اور خودکش حملے زائرین کے عزم میں رکاوٹ نہیں بن سکتے-


جناب انقلابی نے متاثرین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا : ہم قائد ملت جعفریہ پاکستان کی جانب سے تین روزہ سوگ کے اعلان پر لبیک کہتے ہوئے حرم مطہر حضرت معصومہ میں تین روزہ مجلس عزا کا انعقاد کیا جائے گا -

 

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬