رسا نیوز ایجنسی کا حوزه نیوز سے نقل کے مطابق آیتالله مقتدایی ، حوزات علمیہ کے مدیر نے شهر گلپایگان میں طالب علموں کے اجتماع میں ماہ شعبان کی عظمت اور برکتوں کو بیان کرتے ہوئے کہا: یہ وہ مہینہ ہے کہ جس میں پرور دگار متعال امیرالمومنین علیہ السلام کی ولادت کی خوشی بطور ھدیہ عنایت فرمایا ہے ، جس کی وجہ سے اس مہینہ کی نورانیت میں اضافہ ہو گیا ۔
انہوں نے فرمایا : امام حسن عسکری علیہ السلام اپنے وکیل کے خط میں فرماتے ہیں : شعبان کی تیسر تاریخ بہت ہی خیر اور برکت کا مہینہ ہے ، اس روز کو روزہ رکھ کر گزارو اور خداوند عالم کی خدمت میں عرض کرو : خدایا ! میری گناہوں کو معاف کر دے اور مجھے بهترین هدایہ سے نواز اپنی حاجت مجھ پر مرحمت کر ۔ جس طرح اپنے حبیب اور اپنے پیغمبر پر رحمت بھیجی ہے ۔
حوزه علمیه قم کے جامعه مدرسین کے نایب مدیر : شهر گلپایگان کے علما اور مومنین کو اسلامی انقلاب کے کامیابی اور جنگ دفاع مقدس میں انکی تاثیر کو بیان کیا اور کہا :آیتالله العظمی گلپایگانی مرحوم ، آیتالله العظمی حاجعلی صافی اور آیتالله العظمی لطفالله صافیگلپایگانی دینی معارف اور حوزات علمیه کے ترویج میں ان شخصیتوں کا خاص اثر ہے ۔
انہوں نے تاریخ اسلام میں حوزات علمیہ کے نقوش ، الهی اور اسلامی فکر کی ترویج کو بیان کیا اور کہا کہ : امام باقر علیہ السلام کے زمان میں حوزات علمیه اور بنیامیه کے ضعف حکومت کے دوران امام صادق علیہ السلام اپنے شاگردوں اور ممتاز اسلامی شخصیتوں کی تربیت کا مرکز تھے ، دینی علوم کے بنیاد پر ان کی معلومات اس حد تک تھی کہ معصومین ان کو عوام میں فتوا اور اهلبیت علیہ السلام کے اقوال کو بیان کرنے کو بھیج دیتے تھے اور ان سے کہتے تھے میرے اقوال کو بیان کرو کیوں کہ لوگ اس کے محتاج ہیں ۔
حوزات علمیه کے مدیر اس زمانے میں بڑے شخصیتوں کی پرورش کو حوزات علمیه کے مهم وظیفوں میں شمار کیا اور کہا :رہبریت، فقہا ، شورای نگهبان ، قضا و قوانین کے صدر ، امام جمعہ اور جماعت یہ سب لوگ دینی معارف کے ثبات اور ترویج میں مصروف ہیں ان تمام لوگوں کی تربیت اور پرورش کا وظیفہ حوزههای علمیه پر ہے ۔
انہوں نے تعلیمی نظام کی ترقی اور اسلامی اصول کی مطابقت کے ساتھ اخلاق و کردار کو حوزات علمیہ کا لازمہ بتایا اور کہا :اس دور اور اس زمانے میں صرف اپنے معاشرے کے ہی لئے نہی بلکہ دنیا کے تمام معاشرے میں اس کا اثر رہا ہے ، اور اس ضرورت کو پوری کرنے کی پوری آمادگی ہے ۔
آیتالله مقتدایی اپنے بیان کے آخر میں کہا شهر قم میں مطالعات اور شبھات کے جوابات کا آفس کھلنے کی خبر دیتے یوئے کہا شبھات کے جوابات دینے کے علاوہ اس کے زمینہ کے شناسائی کی کوشش میں رہیں ، یہ کام مزید آمادگی اور تقویت کا سبب ہوگا۔