15 August 2009 - 16:29
News ID: 128
فونت
آيت الله مکارم شيرازي :
رسا نيوز ايجنسي - آيت الله ناصرمکارم شيرازي نے طلاب و فضلاء حوزه علميه قم کے نمايندوں سے ديدار ميں دشمن کي شناخت اور ھر زمانے ميں وظيفہ کي .تشخيص پہ تاکيد کرتے ہوئے کہا : اگر جھاد خلوص نيت کے ساتھ ہو تو خداوند متعال کي مدد کا وعدہ يقينا محقق ہوگا
آيت الله مکارم شيرازي

رسا نيوز ايجنسي کے مشھد مقدس کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق ، حضرت آيت ناصر الله مکارم شيرازي نے طلاب و فضلاء حوزه علميه قم کے نمايندوں سے ديدار ميں  حديث «العلم نور يقذفه الله في قلب من يشاء» کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : ايات وروايت ميں کچھ موارد جيسے : الله، ايمان و پيامبر(ص) نور سے دي گئي ہے .


انہوں نے کہا: علم بجي نور کے مانند ہے کہ خداوند متعال ھر اس شخص کے دل ميں جو عمل صالح رکھتا ہے  ڈال ديتا ہے 
اس مرجع تقليد نے مزيد فرمايا : جيسے افتاب کي طمازت انسان کو مدد ديتي ہے کہ راستے کو گڈھے سے تشخيص دے ،نور بھي انسان کو دوست کو دشمن سے تشخيص دينے ميں مدد کرتا ہے اور جس طرح نور افتاب کسي جگہ پر نہ چمکے تو بيماري کا گڑہ بن جاتا ہے نور علم بھي اگر کسي دل ميں نہ پڑے تو فساد اور افتوں کا مرکز بن جاتا ہے  .


 حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے کہا : يہ علم ہے جو معاشرے حيات عطا کرتا ہے اور انقلاب لاتا ہے ورنہ جھالت اور ناداني سے نہ انقلاب اتا ہے اور نہ معاشرہ باقي رہ پاتا ہے .


انہوں نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ اج کي دنيا کے حلات گزشتہ سے بہت مختلف اور ظلم وفساد سے مملو ہيں اظھار کيا : اسوقت پوري دنيا کي نگاہ ھماري جانب ہے چھوٹا سا اتفاق بھي اگر پيش اجائے تو فورا سارے جھان ميں اطلاع ہوجاتي ہے اس طرح نہيں ہے کہ کوئي کام ھم انجام ديں اور کسي کو خبر نہ ہو لہذا طلاب اور علماء کے وظائف سخت ہيں .


حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے مزيد فرمايا : ايسے حالات ميں دو حالت ممکن ہے وجود ميں ائے ، پہلي متاثر ہونے اور قبول کرنے کي حالت کہ کہتي ہے ضرور دعا کرو کہ حقيقي مصلح اجائے اور ھمارے بس کي بات نہي ہے اور دوسري حالت کہتي ہے ان ايات کي طرح  «الذين جاهدوا فينا لنهدينهم سبلنا» و «انا لننصر رسلنا و الذين امنوا» جو ھر زمانے کو شامل ہے اور خداوند نے فقط رسولوں کي مدد کا وعدہ نہي کيا ہے بلکہ جو لوگ ايمان لائے ہيں اور مدد چاھتے ہيں انکي بھي مدد ہوگي اور بھي اسي دنيا ميں نہ اخرت ميں .


انہوں نے اشارے ميں کہ تمام قدرتيں خدا کے مقابل ميں ھيچ ہيں اظھار فرمايا: ھميں اپني طاقت کے بقدر کوشش کرني چاھيئے  اور بقيہ کو خدا پر چھوڑ دينا چاھيئے
حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے تاکيد کي : اس معني کے زندہ گواہ ايران کا اسلامي انقلاب ہے ، اس وقت وجود ميں ايا جب دنيا کي تمام قدرتيں اپنے اقتدار کے اوج پر تھيں ، دنيا دو قطب شرق و غرب ميں بٹ گئي تھي اور ضروري تھا کہ قوميں ان ميں سے کسي ايک سے وابستہ ہوں يا نابود ہوجائيں ، ايسے حالات ميں ايک گروہ بغير کسي مادي پناہ گاہ کے ، خالي ھاتھ بغير کسي ان دو قدرت سے وابستہ ہوئے انقلاب لائے اور کامياب ہوئے .

 
انہوں نے مزيد کہا : يہ ھمارے سبق ہے کہ خيال نکريں برائيوں کے سامنے کچھ نہيں کيا جاسکتا اور مايوس نہ ہوں .


اس مرجع تقليد نے اس ايت کي جانب «الذين جاهدوا فينا..» اشارہ کرتے کہا : کوشش کرني چاھيئے کہ «فينا» کا مصداق ہوں کيوں کہ ھماري عمدہ مشکل اسوقت يہي ہے کيوں کہ جاھدو ہے مگر فينا يعني خدا کے ليئے خلوص نيت نہي ہے .


انہوں نے بيان کيا کہ جاھدو وقت کي مناسبت سے علمي ، ثقافتي ، نظامي ، اقتصادي ، اور ميڈيا کو شامل ہے اور توجہ دلائي کہ کلمہ «لنهدينهم» ميں تاکيد اس پر ہيکہ وعدہ خدا ميں خلاف نہيں ہے .


حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے اخر ميں تاکيد کي : اپنے وظائف کو تشخيص دينے کے بعد دشمن کو پہچانيں اور کوشش کريں احترام اور اسلامي کردار کے ائينہ ميں ان کے ساتھ برتاو کريں تاکہ کسي کو موقع نہ ملے ، برے اور سخت رفتار سے پيش نہ ائيں ، اسلام  پيغمبر اسلام کے اخلاق حسنہ سے ترقي پايا ھم بھي انہيں کے مانند اگے بڑھيں .


تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬