19 August 2009 - 11:34
News ID: 145
فونت
تحفہ مبلغ: (4)
با شرف و منزلت لوگ دنیا سے رخصت ہوتے وقت ، نصیحتیں کرتے ہیں جو ان کی زندگی کا ماحصل ہوتا ہے ، نهج البلاغه کا سیتا لیسویں ( 47) خط ، انہیں میں سے ہے.
تحفہ مبلغ

 یہ خط  حضرت امیر علیه السلام کی وصیت، حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین علیہما السلام سےاور ان لوگوں سے جن کے ھاتھ میں اپ کا خط پہونچے گا . ابن ملجم کی تلوار سے سن 40 هجری زخمی ہونے کے بعد ہے ،اس وصیت میں حضرت کی زبان سے نکلے ہوئے ہو در بے بہا ہیں جنہیں حضرت کی عمر کا ماحصل سمجھا جا سکتا ہے ، اس وصیت پر عمل انسا ن کو دنیا اور اخرت میں کامیاب کرسکتا ہے .

 

نهج البلاغه کا سیتا لیسواں خط (اپ کی وصیت)

 

أُوصِیکُمَا بِتَقْوَى اللَّهِ وَ أَلَّا تَبْغِیَا الدُّنْیَا وَ إِنْ بَغَتْکُمَا وَ لَا تَأْسَفَا عَلَى شَیْ‏ءٍ مِنْهَا زُوِیَ عَنْکُمَا وَ قُولَا بِالْحَقِّ وَ اعْمَلَا لِلْأَجْرِ وَ کُونَا لِلظَّالِمِ خَصْماً وَ لِلْمَظْلُومِ عَوْناً أُوصِیکُمَا وَ جَمِیعَ وَلَدِی وَ أَهْلِی وَ مَنْ بَلَغَهُ کِتَابِی بِتَقْوَى اللَّهِ وَ نَظْمِ أَمْرِکُمْ وَ صَلَاحِ ذَاتِ بَیْنِکُمْ فَإِنِّی سَمِعْتُ جَدَّکُمَا یَقُولُ صَلَاحُ ذَاتِ الْبَیْنِ أَفْضَلُ مِنْ عَامَّةِ الصَّلَاةِ وَ الصِّیَامِ، اللَّهَ اللَّهَ فِی الْأَیْتَامِ فَلَا تُغِبُّوا أَفْوَاهَهُمْ وَ لَا یَضِیعُوا بِحَضْرَتِکُمْ‏ وَ اللَّهَ اللَّهَ فِی جِیرَانِکُمْ فَإِنَّهُمْ وَصِیَّةُ نَبِیِّکُمْ مَا زَالَ یُوصِی بِهِمْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَیُوَرِّثُهُمْ وَ اللَّهَ اللَّهَ فِی الْقُرْآنِ لَا یَسْبِقُکُمْ بِالْعَمَلِ بِهِ غَیْرُکُمْ وَ اللَّهَ اللَّهَ فِی الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا عَمُودُ دِینِکُمْ وَ اللَّهَ اللَّهَ فِی بَیْتِ رَبِّکُمْ لَا تُخَلُّوهُ مَا بَقِیتُمْ فَإِنَّهُ إِنْ تُرِکَ لَمْ تُنَاظَرُوا وَ اللَّهَ اللَّهَ فِی الْجِهَادِ بِأَمْوَالِکُمْ وَ أَنْفُسِکُمْ وَ أَلْسِنَتِکُمْ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَ عَلَیْکُمْ بِالتَّوَاصُلِ وَ التَّبَاذُلِ وَ إِیَّاکُمْ وَ التَّدَابُرَ وَ التَّقَاطُعَ لَا تَتْرُکُوا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْیَ عَنِ الْمُنْکَرِ فَیُوَلَّى عَلَیْکُمْ شِرَارُکُمْ ثُمَّ تَدْعُونَ فَلَا یُسْتَجَابُ لَکُمْ ثُمَّ قَالَ یَا بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَا أُلْفِیَنَّکُمْ تَخُوضُونَ دِمَاءَ الْمُسْلِمِینَ خَوْضاً تَقُولُونَ قُتِلَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ أَلَا لَا تَقْتُلُنَّ بِی إِلَّا قَاتِلِی انْظُرُوا إِذَا أَنَا مِتُّ مِنْ ضَرْبَتِهِ هَذِهِ فَاضْرِبُوهُ ضَرْبَةً بِضَرْبَةٍ وَ لَا تُمَثِّلُوا بِالرَّجُلِ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ص یَقُولُ إِیَّاکُمْ وَ الْمُثْلَةَ وَ لَوْ بِالْکَلْبِ الْعَقُور.

 

ترجمه :

میں تم دونوں کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ تقوی الہی اختیار کئے رہنا اورخبردار دنیا لاکھ تمہیں چاہے اس سے دل نہ لگانا اور نہ اس کی کسی شے سے محروم ہو جانے پر افسوس کرنا. ہمیشہ حرف حق کہنا اور ہمیشہ خرت کے لئے عمل کرنا اور دیکھو ظالم کے دشمن رہنااور مظلوم کیساتھ رہنا.

میں تم دونوں کو اوراپنے تمام اہل و عیال کو اور جہاں تک میرا یہ پیغام پہنچے . سب کو وصیت کرتا ہوں کہ تقوائے الہی اختیار کریں. اپنے امور کو منظم رکھیں . اپنے درمیان تعلقات کو سدھارے رکھیں کہ میں نے اپنے جد بزرگوار سے سنا ہے کہ پس کے معاملات کو سلجھا کر رکھنا عام نمازاور روزہ سے بھی بہتر ہے.

 

 

دیکھو یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا اور ان کے فاقوں کی نوبت نہ جائے اوروہ تمہاری نگاہوں کے سامنے برباد نہ ہو جائیں اور دیکھو ہمسایہ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا کہ ان کے بارے میں تمہارے پیغمبر  کی وصیت ہے اور  برابر ان کے بارے میں نصیحت فرماتے رہتے تھے .یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ شائد اپ وارث بھی بنانے والے ہیں.

دیکھو اللہ سے ڈرو قرن کے بارے میں کہ اس پر عمل کرنے میں دوسرے لوگ تم سے گے نہ نکل جائیں.

اوراللہ سے ڈرو نماز کے بارے میں کہ وہ تمہارے دین کا ستون ہے.

اور اللہ سے ڈرو اپنے پروردگار کے گھر کے بارے میں کہ جب تک زندہ رہو اسے خالی نہ ہونے دوکہ اگر اسے چھوڑ دیاگیا تو تم دیکھنے کے لائق بھی نہ رہ جاؤ گے .

اوراللہ سے ڈرواپنے جان اور مال اور زبان سے جہاد کے بارے میں اور پس میں ایک دوسرے سے تعلقات رکھو,ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور خبردار ایک دوسرے سے منہ نہ پھرا لینا. اور تعلقات توڑ نہ لینا اورامربالمعروف اور نہی عن المنکر کو نظر انداز نہ کردینا کہ تم پر اشرار کی حکومت قائم ہوجائے اور تم فریاد بھی کرو تو اس کی سماعت نہ ہو.

اے ااولاد عبدالمطلب ! خبردار میںیہ نہ دیکھوں کہ تم مسلمانوں کاخون بہانا شروع کردو صرف اس نعرہ پر کہ ’’ امیر المومنین علیہ السلام مارے گئے ہیں ‘‘ میر بدلہ میں میرے قاتل کے علاوہ کسی کو قتل نہیں کیا جا سکتا ہے.

دیکھو اگرمیں اس ضربت سے جانبر نہ ہو سکا توایک ضربت کا جواب ایک ہی ضربت ہے اور دیکھو میرے قاتل کے جسم کے ٹکڑے نہ کرنا کہمیں نے خود سرکار دو عالم ،رسول خدا صلّى اللّه علیه و آله و سلّم .  سے سنا ہے کہ ، خبردار کاٹنے والے کتے کے بھی ہاتھ پیر نہ کاٹنا.

 

 

 

 

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬