27 August 2009 - 11:05
News ID: 181
فونت
رسا نیوز ایجنسی کے رپوڑٹ کے مطابق ، حجت الاسلام و المسلمین سید عبدالعزیز حکیم شیعوں کے بڑے مرجع آیت‌الله سید محسن حكیم کے فرزند تھے ان کے ۹ بھائی اور چار بہنیں تھیں جنمیں سے سات بھائی صدام کے ڈکٹیٹری حکومت سے مبارزه اور مقابلہ کر نے میں شہید ہو گئے .
حجت الاسلام و المسلمين سيد عبدالعزيز حکيم

وہ ۷۰ عیسوی کے ابتدائی عشرہ میں دینی تعلیم کا مدرسہ جس کی تاسیس ان کے والد بزرگوار نے کی تھی اور آیت الله شهید سید محمد باقر حکیم اس کے منتظم تھے اس میں  دینی تعلیم کے حصول میں مشغول ہوئے اور انہوں نے اینی دینی تعلیم  سید محمود هاشمی شاهرودی اور سید صاحب حكیم کی پرورش سے حاصل کی ۔


عبدالعزیز حكیم حوزہ کے نظام سطح تعلیم کو تمام کرنے کے بعد فقہ اور اصول کا درس خارج شهید سید محمد باقر صدر اور آیت‌الله خویی جیسے استادوں سے حاصل کیا اور شہید صدر کے درس کے تقریرات بھی لکھے ۔


انہوں نے سید محمد باقر صدر کے شهادت کے بعد ان کے نصیحت کے مطابق صدام کے ڈکٹیٹری حکومتی نظام سے مبارزه اور مقابلہ کے لئے سیاسی میدان میں کار کردگی شروع کر دی اور اس کے بعد مجبور ہو کر ایران میں ھجرت اختیار کر لی ۔


امام خمینی (ره) کے نصیحت اور مشورہ کو مد نظر رکھتے ہوئے حجت الاسلام حکیم اپنے بھائی سید محمد باقر حکیم کے ساتھ مل کر ایک اسلامی مجلس اعلی کا فوجی شعبہ ادارہ بدر کی بنا ڈالی اور سالوں مسلحانہ ڈکٹیٹری حکومتی نظام سے مبارزه اور مقابلہ کیا


صدام کی حکومت گرجانے اور سید محمدباقر حكیم عراق کے اسلامی مجلس اعلی کے صدر کے نجف اشرف میں شہید ہو نے کے بعد وہ عراق کے اسلامی مجلس اعلی کے صدرچنے گئے ۔


سید عبد العزیز حکیم عراق لوٹ کے بعد عراق کے تمام اسلامی پارٹیوں سے گفتگو کرنے کے بعد اسلامی پاڑٹیوں کی مدد سے ایک اتحادی پارٹی تشکیل دی گئی جس کے نتیجہ  میں عراق کے پہلے پارلیامینٹ الیکشن میں ۱۳۰ سے زیادہ نمائندہ عراقی پارلیمنٹ میں تھے ۔   


وہ کل ظہر کے وقت کینسر کے مرض کی وجہ سےتھران کے ہوسپٹل میں اس دار فانی الوداع کہ دیا  ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬