29 October 2009 - 15:07
News ID: 480
فونت
قائد انقلاب اسلامی کا ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان سے ملاقات
رسا نیوز ایجنسی ـ انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی رات ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان اور ان کی قیادت میں ایران آنے والے وفد سے ملاقات کی ۔
فلسطینی عوام کی حمایت کے سلسلے میں ترکی کا موقف اسلامی و منطقی موقف ہے

 

رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے خبر رساں سائٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق ، قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی رات ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان اور ان کی قیادت میں ایران آنے والے وفد سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے عوام کے تعلقات کی قدیم تاریخ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دونوں ملکوں کے موجودہ قریبی تعلقات کی گزشتہ کئی صدیوں میں مثال نہیں ملتی اور ملکی اور عالمی سطح پر آپ کی حکومت کی پے در پے کامیابیوں پر ہم خوش ہیں ۔

قائد انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے تعلق سے ترکی کی خارجہ پالیسی کے رخ کو بالکل درست قرار دیا اور اس زاویہ نگاہ کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا: فلسطینی عوام کی حمایت کے سلسلے میں آپ کا موقف اسلامی و منطقی موقف ہے اور اس قسم کے اقدامات سے عالم اسلام میں ترکی کا مرتبہ بلند ہوگا۔

آپ نے مزید فرمایا: عالم اسلام سے آپ کی حکومت کی ‎زیادہ سے زیادہ قربت کے نتیجے میں ایک طرف ترکی کے اندر آپ کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوگا اور دوسری طرف دنیا کے مسلمانوں کی جانب سے آپ کی حمایت کی زمین بھی ہموار ہوگی۔ آپ نے ترکی کی عالمی پالیسیوں اور سیاسی و اقتصادی روش پر اسلامی جمہوریہ ایران کی مسرت کا ذکر کیا اور فرمایا: عالم اسلام کو تقویت پہنچانے والے ہر اقدام کی ہم حمایت کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ گزشتہ تیس برسوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات بے حد خوشگوار رہے ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ترکی اور ایران کے اندر موجودہ تعلقات میں کئی گنا فروغ کی گنجائش ہے اور ہمیں یقین ہے کہ آپ اور جناب احمدی نژاد صاحب کی سنجیدگی اور سرعت عمل سے دونوں ملکوں کے تعلقات کے فروغ کا سنہری موقع آ گیا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں مشرق وسطی کے علاقے کے حالات کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا: علاقے کے مسائل کے حل کے تعلق سے مغرب کا منصوبہ منصفانہ اور کارآمد نہیں ہے اور اس میں فلسطین، عراق اور افغانستان جیسے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت بھی نہیں ہے بنابریں ایران اور ترکی کو چاہئے کہ ان مسائل کے حل کے لئے برادرانہ اور دوستانہ اقدامات اور کوششیں کریں۔

قائد انقلاب اسلامی نے عراق اور افغانستان میں امریکا کی نا اہلی اور ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں یقین ہے کہ عراق کے مسائل کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی کے ما بین ذرہ برابر بھی اختلاف رائے نہیں ہے کیونکہ دونوں ہی ممالک عراق کے ثبات، استحکام، سلامتی اور ارضی سالمیت کے خواہاں ہیں۔

آپ نے فرمایا: جن لوگوں نے اس وقت عراق پر اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں، عراق کا حقیقی ثبات و استحکام اور خود مختاری ان کے فائ‍دے میں نہیں ہے اور وہ دعوے کچھ بھی کریں لیکن ان کا منشا عراق میں جمہوریت کا قیام نہیں ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے چار ممالک ایران، ترکی، شام اور عراق کے منصوبہ بند تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: یقینا اس تعاون کی مخالفت اور اس کی راہ میں خلل اندازی کی جائے گی لیکن یہ تعاون بہت اہم ہے۔

آپ نے ڈی ایٹ سے موسوم آٹھ اسلامی ممالک کے گروپ کی تشکیل کو دانشمندانہ اقدام قرار دیا اور فرمایا: کوشش کیجئے کہ یہ گروپ ماضی سے زیادہ فعال ہو اور اپنے اقتصادی، ثقافتی اور سیاسی منصوبوں کو عملی جامہ پہنائے۔

اس ملاقات میں ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی میہمان نوازی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ایرانی بھائیوں اور ہم منصبوں سے بڑے دوستانہ ماحول میں گفتگو ہوئی اور ترک وفد کے لئے ہر زاوئے سے گفتگو اور تبادلہ خیال کرنے کے امکانات فراہم کئے گئے۔

انہوں نے چار سو ایرانی و ترک تاجروں کی ملاقات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ترکی، اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے اور علاقائی و عالمی مسائل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مشترکہ موقف اختیار کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا۔

پروٹوکول کے مطابق اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر جناب رحیمی بھی موجود تھے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬