28 April 2010 - 15:55
News ID: 1251
فونت
ڈاکٹر کلب صادق ؛
رسا نیوز ایجنسی ـ '' اتر پردیش میں اقلیتوں کی تعلیم'' کے موضوع پر لکھنؤ میں دو روزہ سیمینار کی صدارت ڈاکٹر کلب صادق نے کی اور کہا : ہم ریزرویشن کے حق میں نہیں ہیں بلکہ اپنی قابلیت پر یقین ہے۔
اگر جدید تعلیم کو فروغ نہیں دیا گیا تو اقلیتوں کا وجود ختم ہوجائے گا۔

 

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کے رپورٹ کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ اور انٹیگرل یونیورسٹی لکھنؤ، کے اشتراک سے'' اتر پردیش میں اقلیتوں کی تعلیم'' کے موضوع پر لکھنؤ میں دو روزہ سیمینار کا انعقاد ہوا ۔

اس سیمنار میں ڈاکٹر کلب صادق صدرکی حیثیت سے اپنے تاثرات ظاہر کررہے تھے۔ انہوں نے کہا : ٢١ویں صدی میں جو معیاری جدید تعلیم کو اختیارکرے گا اسی کا وجود باقی رہے گا۔

مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق نے آج کہا : اگر جدید تعلیم کو فروغ نہیں دیا گیا تو اقلیتوں کا وجود ختم ہوجائے گا۔

ڈاکٹر کلب صادق نے کہا کہ ہم ریزرویشن کے حق میں نہیں ہیں بلکہ اپنی قابلیت پر یقین ہے۔

ڈاکٹرکلب صادق نے کہا : آج  اگر اقلیتوں کو اپنا وجود بچاناہے تو انہیں جدید تعلیم حاصل کرنی ہوگی، ۲۱ ویں صدی میں وہی لوگ اورفرقے ترقی کرسکتے ہیں جو اعلی سطحی جدید تعلیم یافتہ ہوںگے۔

ہمیں اپنی صلاحیت پر پورابھروسہ ہے، ہمیں ریزرویشن کا انتظار کئے بغیر اپنی ترقی کیلئے خود کام کرناچاہئے،انہوںنے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم کے لئے لڑائی لڑنی چاہئے نہ کہ کسی دیگر چیز یا کام کیلئے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا : بار بار حج کرنے نیز شادی وغیرہ پر غیر ضروری طور سے رقم صرف کرنے کے بجائے اس کا استعمال آنے والی ضرورت مند نسل کی عمدہ تعلیم پر کرنا چاہئے۔

روزنامہ راشٹر سہارا کے گروپ ایڈیٹر جناب عزیز برنی نے اپنے خطاب میں کہا : جب مسلمان تعلیمی طور پر پسماندہ تھے تو انھیں جاہل قرار دیا جاتا تھا لیکن جب مسلمان بچے  تعلیم حاصل کرنے کے لئے اپنے گھروں سے  باہر نکلے تو انھے دہشت گرد  قرار دے کر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا : اب حالات اس قسم کے ہو گئے ہیں کہ اگر مسلمانوں کے بچے  تعلیم حاصل کریں تو بھی مصیبت ہے اور ناخواندہ رہیں تو بھی مصیبت میں، یہ واقعات ایک قوم کی حوصلہ شکنی کے لئے کافی ہیں۔

جناب عزیز برنی نے کہا کہ مسلمان اپنی طاقت کو پہچانیں اور اس کا احساس کرائیں۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬