13 May 2010 - 16:23
News ID: 1323
فونت
حوزه علمیه جوادیه کے استاد:
رسا نیوز ایجنسی ـ حوزه علمیه جوادیہ بنارس هندوستان کے استاد حجت الاسلام ضمیر الحسن نے خواتین کو سیرت حضرت زهرا (س) کی پیروی پر زور دیتے ہوئے حجاب اور عفت کی تاکید کی اور اپ نے کہا : نظام اسلامی انقلاب ایران دنیا میں مسلم خواتین کے لئے کامل نمونہ اور اسوہ ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمين ضمير الحسن


حجۃ الاسلام سید ضمیر الحسن رضوی ، استاد حوزہ علمیہ جوادیہ بنارس ھندوستان نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں حضرت زهرا(س) کی شهادت کے مناسبت سے تمام شیعوں کی خدمت میں تسلیت عرض کرتے ہوئے تمام مسلم خواتین کو ان کی پیروی کی تاکید کی اوراپ کے بھترین اخلاق وحجاب اورعفت کی پیروی زور دیا ۔

انہوں نے حجاب و عفاف فاطمی کو حضرت زهرا (س) کی اھم خاصیت میں جانا اور تمام مسلمان خواتین کو ان کی نیک سیرت کونمونہ عمل اوراس طرف خاص توجہ مبذول کرنے اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اپنانے کی اپیل کی ۔

ضمیر الحسن رضوی نے اسلامی قوانین کی اھمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایران نے دنیا پہ یہ ثابت کردیا کہ اسلام کی کوئی بھی قوانین ایسا نہی جو انسان کی بھبودی اور ترقی کے لئے نہ ہو ایران نے ایرانی معاشرے میں پردہ کا رواج قائم کرکے اور وہاں کی خواتین پردہ کی پابندی کے ساتھ معاشرے میں مردوں کے شانہ بشانہ ہو کر ترقی کی راہ میں گام زن ہیں۔

انقلاب اسلامی ایران کے پہلے لوگ حجاب کو ترقی اور آزادی کے خلاف جانتے تھے مگر آج ایران نے دنیا میں خواتین کے لئے حجاب کو ایک نمونہ کے طور پر پیش کرکے دنیا کو اس کی ضرورت و اھمیت سے آشنا کرایا ہے، پردہ خواتین کی حفاظت اور ان کے ترقی کی ایک راھوں میں سے ایک ہے ۔

انہوں نے کہا : مغرب ممالک ھمیشہ انسانوں کا استحصال کرتے آئے ہیں وہ بھی غیر حجابی کو روج دے کر معاشرے میں خواتیں کی اھمیت و عزت کو نابود کرنے میں لگے ہیں وہ خواتین کو ایک نمائش کے طور پر معاشرے میں استعمال کرتے ہیں جو کی خواتیں کی بے حرمتی کے مانند ہےمگر اسلام نے کبھی بھی خواتیں کو ان کا حقیقی مقام دینے سے گریز نہی کیا ہے ۔

حوزه علمیه جوادیہ کے استاد نے وضاحت کی : حجاب ھر مذھب میں مقدس مانا جاتا ہے چاہے وہ ھندوئزم ہو یا عیسائیت یا کسی اور مذھب میں مگر اس زمانہ میں عیسائی کی نن ( مدر) چرچ میں بھی پردہ کی پابندی کرتی ہے اسی طرح ھندوں میں بھی اس کا رواج تھا اور ابھی بھی ہے مگرجب سےمغربی تھذیب اور معاشرے نے اپنا شیوہ بنانا شروع کر دیا ہے تو وہاں اس کو معیوب کہا جانے لگا حالانکہ یہ ایک عورت کی فطری ضرورت ہے اور ھر عورت کے فطرت میں پردہ کرنا ہے ۔

حجت الاسلام والمسلمین ضمیر الحسن نے بیان کیا : مغرب ممالک جو کہ آزادی کا ڈھونگ رچا کر معاشرے میں فساد و برائی پھیلانا چاہتے ہیں عورتوں کو آزاد رہنے کے لئے تشویق بھی کرتے ہیں مگرآج جب عورتیں اپنی آزادی کے ساتھ حجاب کرناچاھتی ہیں تو سارے ممالک میں اس پر پابندیاں لگا ئی جارہی ہیں اور صرف اس لئے کہ آزادی صرف وہ ہےجسے مغرب ممالک چاہتے ہیں ورنہ حق اور حقیقت کی کوئی حیثیت نہی ہے ۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬