28 June 2010 - 16:37
News ID: 1507
فونت
قائد انقلاب اسلامی:
رسا نیوزایجنسی - قائد انقلاب اسلامی نے علی علیہ السلام کو منفرد،استثنائی،علمی، روحانی، اخلاقی، انسانی اورالہی کمالات کا نقطہ اوج بتایا۔
رھبر معظم

رسا نیوزایجنسی کی رھبر معظم کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق ، جانشین رسول حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت پر صوبہ بوشہر کے عوام کی ایک بڑی تعداد نے تہران آکر حسینیہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ میں قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی شخصیت کو ایک منفرد اور استثنائی شخصیت اور علمی، روحانی، اخلاقی، انسانی اور الہی کمالات کا نقطہ اوج قرار دیا۔

آپ نے فرمایا: تاریخ بشر کی اس بے مثال شخصیت کی زندگی سے عصر حاضر میں اسلامی دنیا اور معاشرے کو ملنے والا سب سے اہم سبق بصیرت و آگہی کی ترویج، حالات کو شفاف بنانا اور ان لوگوں کے فکر و ایمان میں گہرائی پیدا کرنا ہے جنہیں بصیرت و آگہی کی ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی تاریخ تیرہ رجب المرجب کی آمد کی مبارکباد پیش کی اور اس دن کو بہت بڑی عید قرار دیا۔

آپ نے حضرت علی علیہ السلام کی با عظمت شخصیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اس عظیم دن کی سب سے اہم عیدی یہ ہے کہ حضرت کی رفتار و گفتار اور اخلاق و کردار سے سبق حاصل کیا جائے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مولائے کائنات کی پوری زندگی کو جہاد مسلسل، اللہ کے لئے صبر، معرفت، بصیرت اور رضائے پروردگار کے لئے سعی پیہم کی عملی تصویر قرار دیا اور فرمایا : یہ بے مثال شخصیت جو بچپنے سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سائے میں پلی بڑھی، اپنی حیات طیبہ کے مختلف مراحل میں اسلام کی محافظ اور حق کی پاسباں بنی رہی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بھی آپ کو حق کی کسوٹی قرار دیا۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت علی علیہ السلام کی سب سے بڑی خصوصیت حسب ضرورت افراد کے اندر بصیرت و آگہی پیدا کرنا تھا۔

آپ نے فرمایا : عوام کو آگاہ و باخبر رکھنا آج اسلامی دنیا اور معاشرے کی اہم ترین ضرورت ہے کیونکہ اسلام کا مقابلہ کرنے کے لئے دشمن دین و اخلاق کے حربے کے ساتھ میدان میں آیا ہے لہذا پوری طرح ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : جب غیر مسلم رائے عامہ کو فریب دینا ہوتا ہے تو جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں اور جب مسلمان رائے عامہ کو دھوکہ دینا مقصود ہوتا ہے تو اسلام اور قرآن کا نام لیتے ہیں، حالانکہ انہیں نہ اسلام اور قرآن پر کوئی یقین ہے اور نہ انسانی حقوق کا کوئی پاس و لحاظ ۔

قائد انقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام کے دور میں رونما ہونے والی جنگ صفین اور اس جنگ میں رائے عامہ کو دھوکہ دینے اور حضرت علی علیہ السلام پر دباؤ ڈالنے کے لئے قرآن کو نیزوں پر بلند کئے جانے کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امیر المومنین علی علیہ السلام نے اس فتنہ کے موقع پر اپنے اصحاب کو پکار کر کہا کہ آپ نے حق و صداقت کا جو راستہ اختیار کیا ہے اسے ہرگز ترک نہ کیجئے اور ہوشیار رہئے کہ فتنہ پروروں کی باتیں آپ کے دلوں کو کمزور نہ کر دیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے فتنے کے دور میں فضا کے غبار آلود ہو جانے کا ذکر کیا اور فرمایا : یہ غبار آلود فضا کبھی تو ایسی ہوتی ہے کہ بعض چنندہ شخصیات سے بھی غلطی اور چوک ہو جاتی ہے بنابریں فتنے کے دور میں معیاروں کا ہونا ضروری ہے اور معیار وہی حق ہے جس کی جانب رجوع کرنے کا حضرت علی علیہ السلام نے مشورہ دیا، آج ہمیں بھی اس کی ضرورت ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : معیار اور روشن راستہ جسے امیر المومنین علیہ السلام نے پہچنوایا اسلامی احکام کے مطابق معاشرے کا نظم و نسق چلانا، جارح دشمنوں سے سختی سے نمٹنا، دشمنوں سے اپنے فاصلے اور حدود کو واضح و نمایاں رکھنا اور دشمنوں کے مکر و فریب سے ہوشیار رہنا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا : ملت ایران اسلامی انقلاب کی برکت سے ہوشیار و بیدار ہے اور ملک کی بہت سی مشکلات عوام کی بیداری کی وجہ سے خود بخود حل ہو گئیں۔

آپ نے فرمایا : مختلف مواقع ایسے آئے کہ عوام نے اہم شخصیات سے بھی بہتر انداز میں حق کی شناخت کر لی جو بہت بڑی نعمت ہے۔
آپ نے فرمایا : ملت ایران نے اعلی اسلامی اہداف کی راہ میں پیش قدمی کے تعلق سے اپنی ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے وہ اپنی اس ثابت قدمی کی حفاظت کرتی رہے گی۔

قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کی ترقی و کامیابی اور اسلامی انقلاب کے بنیادی نعروں کے دائمی ہو جانے کو عوام کی صلاحیت و بصیرت کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا : اس وقت ملت ایران بالخصوص نوجوانوں میں بصیرت پائی جاتی ہے اور مستقبل اسی قوم کا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا : استقامت و ثابت قدمی، قومی اتحاد و یکجہتی، اسلامی و قرآنی نعروں سے وابستگی اور سیرت اہل بیت کی پیروی میں روز افزوں اضافہ ہونا چاہئے۔
آپ نے فرمایا : اللہ تعالی کے لطف و کرم سے ایرانی نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے جب عالمی سامراجی دشمن کو بھی یہ باور ہو جائے گا کہ اس میں ملت ایران سے دھونس اور دھمکی کی زبان میں بات کرنے کی طاقت نہیں رہ گئی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے نہج البلاغہ کا بخوبی مطالعہ کرنے، حضرت علی علیہ السلام کے فرمودات پر غور کرنے اور ان میں نہفتہ حکمت آمیز باتوں کو سمجھنے کی دعوت دی اور فرمایا : نہج البلاغہ صرف شیعوں سے متعلق کتاب نہیں ہے بلکہ بزرگ علمائے اہل سنت بھی ان فرمودات و اقوال کے بارے میں اس انداز سے تبصرے کرتے ہیں کہ انسان حیرت میں پڑ چاتا ہے، حتی بہت سے غیر مسلم مفکرین اور دانشوروں نے بھی جب نہج البلاغہ کا مطالعہ کیا تو مبہوت رہ گئے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں بوشہر کے علاقے کے درخشاں ماضی اور اس علاقے کے نامور علمائے کرام اور مجاہدین کے نمایاں کردار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : شجاع و باایمان مجاہد رئیس علی دلواری شہید کا نام ان ناموں میں ہے جن کی طرف ملک بھر کے با ایمان انسانوں کے دل مائل ہیں۔

آپ نے برطانوی سامراج کے مقابلے میں رئیس علی دلواری شہید کی مظلومیت و تنہائی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : موجودہ حالات اس دور کی بنسبت بہت بدل چکے ہیں اور آج پورے ملک میں مومن، فداکار اور رضاکار نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد فوجی، ثقافتی اور سیاسی جنگ کے میدان میں موجود ہے اور یقینا بوشہری نوجوان بھی اس جم غفیر کا ایک حصہ ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا : وہ زمانہ جب سامراجی طاقتیں کھلے عام قوموں کی توہین اور تحقیر کرتی تھیں، بیت چکا ہے اور اب دنیا میں ملت ایران نے ایک مقتدر قوم کی حیثیت سے خود کو پہچنوایا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقتوں اور ان میں سب سے بڑھ کر امریکا کی روز بروز بڑھتی بدنامی اور قوموں کی استقامت کے نتائج سامنے آنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : حقیقی قوت و طاقت ملت ایران کا حق ہے اور کوئی بھی طاقت اس قوم کو اس راستے سے نہیں ہٹا سکتی جس پر وہ گامزن ہے۔

بوشہر کے عوامی اجتماع سے قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل اس خطے میں ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمی خامنہ کے نمائندے اور بوشہر کے امام جمعہ نے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور جارح سامراجیوں کا مقابلہ کرنے میں بوشہر کے مجاہد و جانباز علماء کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : جیسے اب تک بوشہر کے عوام جارح طاقتوں اور دشمنوں کا مقابلہ کرنے میں ہراول دستے میں شامل رہے ہیں آئندہ بھی ولی امر مسلمین سے اپنے عشق و محبت اور بصیرت و آگاہی کے ساتھ اسلامی انقلاب کی راہ میں جانفشانی کے لئے آمادہ ہیں۔

انہوں نے خلیج فارس کے ساحل پر واقع ہونے کی وجہ سے صوبہ بوشہر کو حاصل خاص جغرافیائی اہمیت، زراعت اور ماہیگیری کے لئے فراہم وسائل و امکانات اور انرجی کی صنعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : بوشہر کے لئے جو منصوبہ بندی کی گئی ہے اس کی روشنی میں امید کی جاتی ہے کہ علاقے کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے بوشہر کو قومی بلکہ خطے کی سطح پر ترقی یافتہ، دیندار اور ایک نمونہ صوبے میں تبدیل کر دیا جائےگا۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬