06 September 2010 - 14:37
News ID: 1801
فونت
رہبر معظم انقلاب اسلامی:
رسا نیوزایجنسی - رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ کی ملاقات میں یونیورسٹیوں کوملک کی ترقی اور پیشرفت کا انجن اور اصلی موٹر بتایا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي

رسا نیوزایجنسی کی رھبر معظم کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق ، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج سہ پہر کو یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور اعلی اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں کہا : یونیورسٹیاں ملک کی ترقی اور پیشرفت کا انجن اور اصلی موٹر ہیں اگر قوم کو عزت ،استقلال ، اقتدار اور ثروت کی ضرورت ہے تو پھریونیورسٹیوں کو مضبوط ، مستحکم اور قوی بنانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی گفتگو کا اصلی محور یونیورسٹیوں کو علمی لحاظ سےمضبوط ،قوی و مستحکم بنانے پر استوار تھا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کی عزت ، استقلال اور اقتدار میں یونیورسٹیوں کے کلیدی کردار اور بہت بڑی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تمام علمی شعبوں اور تمام علمی مضامین میں ملک کو علمی جہاد اور پیشرفت کی ضرورت ہے اور میں اس مسئلہ کابڑی دقت اور سنجیدگی کے ساتھ پیچھا کروں گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی علمی پیشرفت و ترقی میں حائل رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی ثقافت میں جہاد کا معنی و مطلب یہ ہے جہاں کہیں رکاوٹیں اور مشکلات موجود ہوں انھیں بڑی ہمت اور ہوشیاری کے ساتھ دور اور برطرف کیا جائے اور اسلام کے اس نقطہ نظر سے ملک کو حقیقت میں علمی جہاد کی سخت ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیشرفتہ ممالک کی طرف سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں علمی انحصار کو ملک کی پیشرفت اور ترقی میں ایک اہم اور نمایاں رکاوٹ قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں اندرونی طور پر اپنے علمی جوش و جذبہ کے تحت اس مشکل پر غلبہ پیدا کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماضی میں ایرانیوں کے درخشاں اور قابل فخر علمی اور ثقافتی کارناموں ، ایرانیوں کی ذہانت و استعداد کو علم و دانش کی بلندیوں تک پہنچنے کے لئے سازگار قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی نے بھی ملک کی پیشرفت میں فیصلہ کن عوامل کے علاوہ توانائی اور بیداری کےاحساس کا مزید اضافہ کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علم و سائنس اورٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں ملک کی پیشرفت کو قابل فخر اور ایرانی عوام کی توانائیوں کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں گذشتہ 30 برسوں میں ہونے والی درخشاں ترقیات کو ملک کی پیشرفت میں پہلا قدم قراردینا چاہیے اور مزید پیشرفت کے لئے مؤثر اور بلند قدم اٹھانے چاہییں ۔

رہبر معظم انقلاب سلامی نے اس ملاقات میں یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے اظہارات کو مسرت بخش اور اجرائی تجاویز پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: حکمت بنیان یونیورسٹی کی تشکیل کا نیا نظریہ ، ملک کے جامع علمی نقشہ کی پیشرفت پر نظارت کی تجویز اور علوم انسانی کے مختلف پہلوؤں کی اہمیت پر اساتذہ اور علمی ماہرین نے اہم اور اچھے نکات پیش کئے ہیں جو قابل اجرا ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹی کے ایک استاد کی طرف سے علوم انسانی کی سرفصلوں کے قدیمی ہونے اور ان کے نہ بدلنے پر تنقید کو جائز قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ عیب اس بات کا مظہر ہے کہ فکری نزاع میں داخل ہونے کے لئے جرئت کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ مغربی لیبرل ڈیموکریسی کے ساتھ مقابلہ بھی ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علوم انسانی میں بیان ہونے والے مسائل کے بارے میں اسلام کے مستدل جوابات کو مغربی علوم انسانی کے ساتھ مقابلہ کا صحیح طریقہ قراردیتے ہوئے فرمایا: حوزات علمیہ اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کو اس میدان میں شجاعت اور ہمت کے ساتھ وارد ہونا چاہیے اور اسلام کے مستدل جوابات کی تدوین کے سلسلے میں اپنی اہم اور سنگین ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک خاتون استاد کی جانب سے معاشرے کی خواتین کے ساتھ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے رابطہ کی تجویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خواتین ملک کی آبادی کا آدھاحصہ ہیں اور ان کا کسی ایک ادارے کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جاسکتا لیکن اس تجویز کا مقصد صحیح ہے اور ملک کی تعلیم یافتہ اور ماہر خواتین کے نظریات جاننے کے لئے اقدامات پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صحت اورمیڈیکل شعبہ میں ایران کی شاندار اور قابل فخرپیشرفت کی جانب یونیورسٹی کے ایک استاد کے اظہار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے دیگر شعبوں میں بھی پیشرفت اور ترقی نمایاں طور پر جاری ہے لیکن کچھ لوگ مسلسل کونے میں بیٹھے ہوئے مایوسی و ناامیدی کا زمزمہ کرتے ہیں اور عوام ، طلباء اور یونیورسٹی کے اہلکاروں اور اساتذہ کو مایوس کرنے کی تلاش و کوشش میں مصروف ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس قسم کے افراد کو موذی اور تخریب کار ڈیمک قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کی عظیم اور شاندار اسلامی تحریک کو بھی دیگر تاریخی اور سماجی تحریکوں کی طرح مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے لیکن انقلاب اسلامی کا پودا آج ایک تناور درخت اور شجرہ طیبہ میں تبدیل ہوگیا ہے اور ایران شادابی کے ساتھ ترقی اور پیشرفت کی جانب گامزن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فکری ساخت کو علمی پیداوار سے بہت ہی سخت اور دشوار قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران فلسفہ کامرکز اورگہوارہ ہے لہذا حوزات علمیہ اور یونیورسٹی کے اساتذہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ فلسفی نکتہ نظر پر مبنی فکر کی ساخت اور پیداوار کے سلسلے میں تلاش و کوشش جاری رکھیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جامع علمی نقشہ کے تائید اور منظوری کےآخری مراحل میں ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے اس جامع نقشہ کو منظم اجرائی پروگرام کے تحت عملی جامہ پہنانےکی ضرورت ہے اور متعلقہ اداروں کے حکام کو چاہیے کہ وہ علمی نقشہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے دقیق اور جامع پروگرام مرتب اور تدوین کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جامع علمی نقشہ پرتمام علمی اور تحقیقاتی اداروں کے لئےعمل کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کے جامع علمی نقشہ کو دقیق ، زندہ اور روز مرہ تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے اور اس کے دقیق اجرا اور نفاذ کے لئے نگرانی کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اعلی تعلیم میں بغیر ہدف اور مقصد کے توسیع کو وقت کی بربادی اور انسانی قوت کے ضائع ہونے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کی اصلی ضرورتوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں پہچاننا چاہیے تاکہ طلباء اور یونیورسٹیوں کی تعداد، ضروری مضامین اور ان کی سطح ان کی ضرورتوں کی بنیاد پر مشخص ہو اور اعلی تعلیم اور ٹیکنالوجی کی وزارت کو بھی صرف ان اہداف کی بنیاد پر اعلی تعلیم کو فروغ دینے کے سلسلے میں اقدام کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں رمضان المبارک کے آخری ایام میں اللہ تعالی کی رحمت و نورانیت اور اس کے لطف و کرم سے زیادہ سے زیادہ فیض اٹھانےکی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: نفس کی پاکیزگی اور طہارت تمام افراد کے لئے مفید ہے لیکن علمی ماہرین اور اساتذہ کے لئے سب سے زیادہ مفید اور سب سے زیادہ اہم اور سود مندہے کیونکہ طلباء کی شخصیت بنانے میں استاد کی رفتار کا گہرا اثر پڑتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے استاد کی معنویت اور نفس کی پاکیزگی کے دیگر فوائد اور آثار میں علمی حرکت کی صحیح سمت میں تشخیص قراردیا ۔

قابل ذکر ہےکہ یہ ملاقات تین گھنٹے تک جاری رہی ملاقات کے آغاز میں 14 اساتذہ نے 2 گھنٹے تک ملک کے سیاسی، سماجی ، ثقافتی، اقتصادی اور علمی مسائل کے بارے میں اپنے اپنے خیالات اور نظریات کا اظہار کیا۔

٭ ڈاکٹر محمد رضا شمس اردکانی، سنتی طب کالج کے سربراہ ، تہران میڈیکل یونیورسٹی

٭ ڈاکٹر حسن سبحانی، تہران یونیورسٹی میں اقتصاد کے استاد

٭ ڈاکٹر قاسم عمو عابدینی- تہران یونیورسٹی میں بایو ٹیکنالوجی شعبہ کی انجمن کے رکن

٭ڈاکٹر حمید رضا آیت اللہی- علامہ طباطبائی یونیورسٹی میں فلسفہ کے استاد- علوم انسانی ریسرچ سینٹر کے سربراہ

٭ ڈاکٹر حسین پور احمدی- شہید بہشتی یونیورسٹی کے معاون – بین الاقوامی شعبہ تعلقات عامہ کے ماہر

٭ ڈاکٹر فہمیہ فراہمند پور- تہران یونیورسٹی کی علمی انجمن کی رکن، شعبہ فلسفہ، الہیات اور تاریخ کی استاد

٭ ڈاکٹر علی رضا زالی- شہید بہشتی میڈیکل یونیورسٹی کے سرجن

٭ ڈاکٹر اکبریان- تربیت مدرس یونیورسٹی میں فلسفہ و حکمت گروپ کے معاون

٭ ڈاکٹر محمد مہدی زاہدی وفا- امام صادق(ع) یونیورسٹی کے اسلامی معارف اور اقتصاد کالج کے سربراہ

٭ ڈاکٹر سجادی – ایران میڈیکل یونیورسٹی کی علمی انجمن کے رکن

٭ محمد حسن رامشت – ماہر علوم ریاضیات

٭ ڈاکٹر علی اصغر جعفری- خواجہ نصیر الدین یونیورسٹی کے ٹیکنیکل کالج کے معاون

٭ ڈاکٹر فیاض – تہران یونیورسٹی کے عوام شناسی گروپ کے رکن اور شعبہ ثقافت اور ارتباطات کے ماہر

٭ ڈاکٹر ماہرو زادہ – الزہرا یونیورسٹی میں تعلیم و تربیت گروپ کی معاون

مذکورہ اساتذہ نے اپنے اظہارات میں مندرجہ ذیل موضوعات پر تاکید کی:

- ایران کو دنیا کے علمی مرکز اور مرجع میں تبدیل کرنے کے لئے ملک کے جامع علمی نقشہ پر کامل توجہ

- تیل سے وابستہ اقتصاد سے فاصلہ اختیار کرنےکے لئے علمی محور پر استوار کمپنیوں کو مضبوط بنانے پر تاکید

- ممکنہ اقتصادی پابندیوں کے پیش نظر ہر قسم کی مشکل کو حل کرنے کے لئے ایرانی ماہرین اور محققین کی طرف سے تعاون پر آمادگی کا اظہار

- علمی مراکز کی پیشرفت اور نئی خلاقیت کے عنوان سے حکمت بنیان یونیورسٹیوں کی تشکیل

- تاریخ ایران کی مختلف نسلوں کے منطقی تجربات منتقل کرنے کے لئے سنتی طب کا احیاء

- ملک کے حقیقی رشد و نمو کے سلسلے میں انسانی علوم پر زیادہ سے زیادہ توجہ

- علوم انسانی کے شعبوں میں تغیر و تحول پیدا کرنے اور موجود تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے اس کے متون اور مآخذ پر نظر ثانی

- علوم انسانی کے ماہرین کی منصوبہ بندی اور مدیریتی مرحلوں پر کافی توجہ

- علوم انسانی کے لئے مستقل وزارت خانہ یا اعلی تعلیم کی وزارت کے تحت علوم انسانی کے مستقل شعبہ کی تاسیس اور تشکیل

- سافٹ ویئر جنگ کے ساتھ مقابلہ کرنے کے سلسلےمیں سنجیدہ عمل اور اس کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی اور ایرانی اصولوں پر مبنی نظریات کو پیش کرنے پر تاکید

- ملک میں طلباء کی بڑھتی ہوئی جمیعت کے ساتھ ہوشیاری اور عقلمندی کے ساتھ عمل پر تاکید

- طلباء کے اندر ملک کی علمی تحریک کو فروغ دینے پر تاکید

- عالمی معیاروں کے مقابلے میں ملک کے میڈیکل اور صحت کے مختلف شعبوں میں نمایاں پیشرفت اورترقی

- اعلی علمی مراکز اور یونیورسٹیوں میں عقلی اور فکری تحریک کی تشکیل پر تاکید

- علمی اور فکری حلقوں میں بحث و گفتگو پر تاکید

- علم اقتصاد اسلامی میں ماہر افراد کی زیادہ سے زیادہ تربیت

- علم و ٹیکنالوجی کے شعبہ کوجدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے پر تاکید

- مغربی ممالک کی سرمایہ دار کمپنیوں کی دنیا کے میڈیکل شعبہ پر اجارہ داری اور تسلط

- کئی دہائیوں پر محیط طویل المدت اسٹراٹجیک منصوبوں کے سلسلے میں ایک مستقل ادارے کی تشکیل

- ملک کے صنعتی شعبہ کے ساتھ یونیورسٹیوں کے ٹیکنیکل طلباء کے زیادہ سے زیادہ رابطے پر تاکید

واضح رہے کہ اس ملاقات کے اختتام پر حاضرین نےنماز مغرب و عشاء رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی کی امامت میں ادا کی اور اس کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ روزہ افطار کیا۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬