19 September 2010 - 16:54
News ID: 1833
فونت
رسا نیوزایجنسی - حضرت آیت‌الله مکارم شیرازی نے جلوس حمایت قرآن کریم میں شریک لاکھوں افراد کی قدردانی کرتے ہوئے کہا : قران کریم کے ساتھ ناشائستہ کام مسلمانوں کی بیداری کا سبب بنا اور مسلمانوں نے بخوبی ظاھر کردیکھا کہ اس طرح کے ناشائستہ اقدامات کے مقابل ھرگز خاموش نہی بیٹھ سکتے ۔
آيت‌الله مکارم شيرازي

رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ، مراجع تقلید میں سے حضرت آیت‌الله ناصر مکارم شیرازی نے گذشتہ روز درس خرج فقہ کے اغاز میں جو مسجد اعظم قم میں سیکڑوں طلاب کے مجمع میں منعقد ہوا اھانت قران کریم پر اظھار افسوس کرتے ہوئے کہا : یہ ناشائستہ کام مسلمانون کی مزید بیداری کا سبب بنا اور مسلمانوں نے بھی ثابت کردیا کہ اس طرح کے برے اقدامات کے مقابل ھرگز سکوت نہی اختیار کرسکتے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کچھ جاھل ونادان امریکن کے ہاتھوں قران کریم کی اھانت کی گئی کہا : اج کچھ امریکن افراد اسلام اور عیسائیوں کو اپس میں لڑانے کے درپہ ہیں تاکہ اس اس طرح غاصب صھیونیت کی جنایتوں پر پردہ ڈال سکیں اور دنیا میں اسرائیل کی جنایتوں کی جانب سے عوامی افکار کو منحرف کرسکیں ۔

اس مرجع تقلید نے قران کریم کی توھین کو بہت بڑی جنایت بتاتے ہوئے تاکید کی : الحمد للہ اس سلسلے میں دنیا کے مسلمانوں نے اچھا عکس العمل ظاھر کیا جو خود اپنی جگہ پر لائق قدردانی ہے ۔

اس مفسر قران کریم نے جمعہ کے روز عوام کا جلوس میں شرکت پہ شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا : یہ اسلامی نشاط جو شیعہ وسنی ، عورت ومرد ، بڑھے وجوان میں پیدا ہوا دشمنوں کے لئے بہت بڑا درس تھا اور اسی طرح دنیا مسلمانوں کے دل میں امریکا کی مزید نفرت بڑھی ۔

حضرت آیت‌الله مکارم شیرازی نےمزید کہا : امید ہے کہ دنیا کے مسلمانوں میں اس سے بھی زیادہ بیدار ائی گی اوراسلام کے دشمنوں کے مقابل متحد ہوں گے کیوں کہ دشمن ھرگز شیعہ اور سنی نہی پہچانتا اور ھرگز دونوں پر رحم نہی کرگے ۔

انہوں نے اس سلسلے میں اسلامی ممالک کے سکوت پر تنقید کرتے ہوئے کہا : قران کریم کی اس اھانت کے مقابل بعض اسلامی ممالک کی خاموشی امریکا کے ہاتھ میں ہاتھ ملانے کی بنیاد پر ہے تاکہ ان کے ذاتی مفادات خطرے میں نہ پڑیں ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ اس استاد نے سالگرد انھدام بقیع 8 شوال کی مناسبت سے کہا : جیسا کہ ھم سبھی جانتے ہیں کہ تقریبا 80 سال پہلے عربستان کے وھابیوں نے قبرستان بقیع میں موجودہ تمام بزرگان دین ، صحابہ کرام خصوصا اھل بیت اطھارکہ جس میں اخری رسول چہیتی بیٹی فاطمہ زھراء (س) کے مقبرے ڈھا دئے جو اج بھی مسلمانوں کے دلی تکلیف کا سبب ہے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کیا سرزمین وحی و قبور اهل بیت علیهم السلام کسی خاص گروہ کی ملکیت ہے یا پوری دنیا کے مسلمانوں کا سرمایہ ہے کہا : اس میں کوئی شک نہی کہ یہ وادی تمام دنیا کے مسلمین کا سرمایہ ہے مگر مختصر سے مسلم نما لوگوں نے اس طرح کا اقدام کیا اوربے رحمی کے ساتھ بزرگان دین کے مقبرے منھدم کردئے ۔
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬