14 June 2012 - 16:20
News ID: 4218
فونت
آيت ‌الله مکارم شيرازي :
رسا نيوزايجنسي - حضرت آيت ‌الله مکارم شيرازي نے حج کميٹي کے چئرمين سے خطاب کرتے ہوئے کہا : سعوديہ کي حج کميٹيوں کے ذمہ داروں کو اگاہ کيا جائے کہ حج اور عبادت کے مسائل کو سياست کے مسائل سے الگ ہونا اچھي بات ہے مگر عبادت کے مسائل کي اچھي طرح انجام دہي ھمارے سياسي مسائل پر بھي اثر انداز ہے ?
حضرت آيت ‌الله مکارم شيرازي

رسا نيوزايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق مرجع تقليد قم ميں سے حضرت آيت ‌الله ناصر مکارم شيرازي نے کل شام کے وقت حج کميٹي کے چئرمين حجت الاسلام سيد احمد موسوي سے ملاقات کرتے ہوئے حجاج کي مشکلات برطرف کرنے کا مطالبہ کيا اور کہا : حج واجب کے بہت سارے لوازمات ہيں جس کي بہ نسبت ھم غافل نہ ہوں ?

انہوں نے سوء ظن کو حسن ظن سے بدل دئے جانے کي تاکيد کرتے ہوئے کہا : سعوديہ کي حج کميٹيوں کے ذمہ داروں کو اگاہ کيا جائے کہ حج اور عبادت کے مسائل کو سياست کے مسائل سے الگ ہونا اچھي بات ہے مگرعبادت کے مسائل کي اچھي طرح انجام دہي ھمارے سياسي مسائل پر بھي اثر انداز ہے ?

اس مرجع تقليد نے يہ کہتے ہوئے کہ مذھبي فتنہ پروري اوراھل سنت کو بھڑکانے کي راہ ميں موت شھادت محسوب نہيں کي جاتي کہا : بعض خطباء وشعراء سمجھتے ہيں کہ مکہ ومدينہ بھي حرم امام رضا عليہ السلام او حرم حضرت معصومه‌ (س) کے مانند ہے اور سمجھتے ہيں کہ اگر وہاں بھي مذھبي اختلافات کو ہوا ديں تو انہوں نے درحقيقت اھلبيت عليھم السلام کي خدمت کي ہے ?

انہوں نے يہ بيان کرتے ہوئے اھل سنت عقائد مخالف گفتگو کرنا احکام ائمہ عليھم السلام کے خلاف ہے اور ان حضرات کي تاکيد ہے کہ ايسا ھرگز نہ کرو کہا : اھل سنت عقائد مخالف گفتگو شيعوں کا خون بہانے کا سبب بن سکتا ہے و نيز اھل سنت کي جانب سے ايسے فتوے کي بنياد بن سکتا ہے جس سے مشکلات رونما ہوسکتي ہيں ?

حضرت آيت ‌الله مکارم شيرازي نے ياد دہاني کي : شعراء وخطباء کو سمجھاديں کہ اگران کي ريڈ لائن کراس کريں گے تو ان کے سخت اور شديد الحن فتوے سے روبرو ہوں گے اور جان ليں کہ وہاں پر پھانسي شھادت محسوب نہيں کي جائے گي اور نہ جيل توشہ اخرت بني گي ? ھميشہ اس بات کي اطلاع ديتے رہيں تاکہ يہ باتيں ذھن نشين ہوجائيں اور لوگ مشکلات سے روبرو نہ ہوں ?

انہوں نے خواتين کو خطاب کرتے ہوئے کہ ان مقامات پر اپنے پردے کا خاص خيال رکھيں تاکيد کي : گذشتہ زمانے ميں حج ميں پردے کي اچھي طرح مراعات کي جاتي تھي اور ايراني خواتين کا پرد زبان زد خاص وعام تھا اور ان کے پردے دوسروں کے لئے نمونہ تھے مگر اس وقت اس کے بر خلاف ہوچکا ہے اور اب وہ کہتے ہيں ھرگز ايرانيوں کا پردہ تم اثر انداز نہ ہونے پائے ?

حضرت آيت ‌الله مکارم شيرازي نے سعوديوں کي جانب سے شيعہ مخالف کتابوں کے نشر کئے جانے کو ديگر مشکلات ميں سے شمار کرتے ہوئے کہا : سعودي حج کميٹيوں کے ذمہ داروں سے يہ کہيں کہ ھم " ضيوف الرحمن " خدا کے مہمان ہيں ? اپ ھميں ويزہ ديتے ہيں اور ھميں اپنے ملک ميں مہمان کے طور پر بلاتے ہيں ، يہ کون سي رسم ہے کہ مہمان بلاکر اس کي اور اس کے عقائد کي توھين کي جائے اور ستم بالائے ستم يہ کہ ھميں اپنا دفاع کرنے کا بھي حق نہيں ديتے ?

قابل ذکر ہے کہ حج کميٹي کے چئرمين حجت الاسلام سيد احمد موسوي نے بھي اس ملاقات کے اغاز ميں سعودي حج کميٹي کے ذمہ داروں سے ملاقات کي خبر دي اور تاکيد کي کہ انہيں اس بات سے اگاہ کريں گے کہ عبادت کے مسائل سياست سے الگ ہيں اور ايراني يہاں حج و عبادت وزيارت کے علاوہ کسي اور کام کي غرض سے نہيں اتے ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬