07 October 2012 - 14:23
News ID: 4645
فونت
آيت الله جوادي آملي
رسا نيوز ايجنسي ـ حضرت آيت الله جوادي آملي نے کہا : علم شہودي علم حصولي سے قوي ہے کيونکہ اس کے ذريعہ اپنے ا?پ کو درک کرتے ہيں ، اپني بھوک ، پياس ، درد اس کے علاج کو شہودي علم کے ذريعہ درک کرتے ہيں ، ھم لوگ رات و دن علم حضوري (شهودي) ميں زندگي بسر کرتے ہيں ، علم شہودي ميں شک نہي ہے مثلا دانت ميں درد ہونے سے يا ہاتھ ميں درد ہونے ميں کبھي غلطي نہي ہوتي ہے ?
آيت الله جوادي آملي

رسا نيوز ايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق حضرت آيت الله عبدالله جوادي آملي نے ايران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم ميں علماء و طلاب کے درميان سورہ مبارکہ قصص کي تفسير بيان کي ?

حوزہ علميہ قم ميں تفسير کے مشہور استاد نے اس اشارہ کے ساتھ کہ حضرت شعيب عليه السلام کي بيٹي نے کيسے سمجھا کہ حضرت موسي سلام الله عليہ قوي اور امين ہيں وضاحت کي : جو شخص بھي خدا کے علم و حکمت کا مالک ہوگا اس کے رفتار و گفتار سے اس علم و حکمت کے ا?ثار و نشانياں روشن ہوگي اور حضرت شعيب عليه السلام کي بيٹي بھي وحي و نبوت کے سايہ ميں «إتقوا فراسة المؤمن فإنه ينظر بنور الله» کے مطابق تربيت پائي ہيں ?

حضرت موسي سلام الله عليہ نے اس کوشش کے ساتھ کہ حجاب و عفت اور محرم و نا محرم کا ايک ساتھ ہونا جيسے مسائل سے پرھيز اور اپنے باري پر ہي کام کرنا ، ان تمام چيزوں کا خيال کرنے سے حضرت شعيب عليہ السلام کي بيٹي کے تمام کام سب سے کم وقت ميں انجام پايا اور اس کے بعد ان سے گفت و گو نہي کي اور کنارے جا کر سايہ کے نيچے بيٹھ گئے اور خدا سے مناجات شروع کر دي «رَبِّ إِنِّي لِما أَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍفَقِير»، جو علامت ہے کہ ان کي بدني قوت کس حد تک قوي ہے اس سے کہيں زيادہ روحي قداست کے مالک ہيں لہذا حضرت شعيب عليہ السلام کي بيٹي نے حضرت موسي کو امين اور قوي بتايا ?

حوزہ علميہ قم ايران کے اس استاد نے حضرت موسي عليہ السلام کے ساتھ حضرت موسي عليہ السلام کے واقعہ کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خدا کے ان دو پيغبر کے ساتھ تين واقعہ پيش ا?يا يہ تينوں واقعہ حضرت موسي سلام الله عليہ کے ساتھ تنہا پيش ا?يا ? جس ميں پہلا واقعہ کشتي ميں سوراخ کرنا اور جناب موسي کا اعتراض کرنا تھا ?

حضرت آيت الله جوادي آملي نے اس ا?يہ شريفہ «رَبِّ إِنِّي لِماأَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍفَقِير» کي طرف اشارہ کرتے ہوئے بيان کيا : اس ا?يہ کے سلسلہ ميں بيان کي گئي روايت کو ملاحظہ کيجئے اس ميں (خير) سے مراد قدر متيقن مال کا مسئلہ ہے ، امام محمد باقر سلام الله عليہ فرماتے ہيںحضرت موسي عليہ السلام اس تين چيز ميں غذا کے سلسلہ ميں کہا ہے پہلے وہاں پر بيان کيا ہے «آتِنا غَداءَنا لَقَدْ لَقِينا مِنْ سَفَرِنا هذا نَصَباً» ، دوسري جگہ حضرت خضر عليہ السلام سے فرمايا کہ کيوں ان لوگوں کے لئے بغير اجرت کے کام کر رہے ہيں ، ان سے اجرت وصول کريں ، تا کہ اپني بھول مٹائي جائے تيسري جگہ بھي يہي ا?يہ ہے ?

حضرت آيت الله جوادي آملي نے کتاب وسائل الشيعة کے جلد نمبر ?? باب ?? «کراهة الاجارة الانسان نفسه و عدم تحريمها» کے عنوان کي روايت کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : کيونکہ روايت تجويز بھي ہے اور روايت منع بھي لہذا روايات ناھيہ کو کراہت پر حمل کرے نگے ؛ اس وجہ سے اسلام ميں کام کرنے کو بہت ہي اچھا جانا گيا ہے ليکن مزدوري کرنا يا کسي دوسرے کے لئے اجرت پر کام کرنے کے سلسلہ ميں مدح نہي کي گئي ہے ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬