28 October 2012 - 13:22
News ID: 4724
فونت
آيت الله جوادي آملي :
رسا نيوز ايجنسي ـ حضرت آيت الله جوادي آملي نے کہا : اگر کوئي واقعا دين کے اظہار سے مشکلات ميں مبتلي ہو سکتا ہے تو دين نے خود اجازت دي ہے کہ ايسے موقع پر اپنے دين کا اظہار نہ کريں ، اگر اپنے اور خدا کے درميان خدا کو انتخاب کيا ہے اور گھر مي نماز پڑھي ہے اور اس کي خبر کسي کو نہي ہو سکي تو تمہارے کے لئے دنيا بھي ہے اور ا?خرت بھي ، اور جو شخص دنيا کو ا?خرت پر ترجيح ديتا ہے وہ عاقل نہي ہے ?
آيت الله جوادي آملي

رسا نيوز ايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق قرآن کريم کے مشہور و معروف مفسر و استاد حضرت آيت‌الله عبدالله جوادي آملي نے ايران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم ميں علماء و طلاب کے درميان سورہ مبارکہ قصص کي تفسير بيان کرتے ہوئ کہا : خداوند عالم نے موسي کليم اللہ سلام الله عليہ کے حالات کو مختلف حصوں ميں بيان کرنے کے بعد سورہ مبارکہ قصص ميں جو اصل مطالب ہيں يعني توحيد و وحي اور نبوت کو بيان کيا ہے ?

حوزہ علميہ کے مشہور و معروف استاد نے ا?يہ شريفہ «إِنَّکَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَـکِنَّ اللَّـهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ» کي طرف اشارہ کرتے ہوئے بيان کيا : پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و ا?لہ وسلم کي بہت خواہش تھي کہ ان کي قوم ايمان لے ا?ئے اگر ايک انسان جس کي خواہش ہو کہ ان کے شہر والے قبيلہ والے اور ان کے قوم والے کامياب ہوں ترقي کريں ايمان لائيں يہ تمام خواہشين اچھي نعمت ہے ، خداوند عالم فرماتا ہے تم جن لوگوں کو چاہتے ھدايت يافتہ ہوں ان کي ھدايت نہي کر سکتے البتہ اس سے مراد ھدايت تشريعي ہے يعني سب لوگوں کے لئے راستہ دکھانا ہے ، پيامبر اکرم صلي الله عليہ وآلہ وسلم «رحمة للعالمين» و قرآن بهي «هدي للناس» و «ذکري للبشر» و «نذيرا للعالمين» ہے ، يہ تمام ا?يات اس بات پر ناظر ہے کہ قرا?ن تمام لوگوں کے لئے ھدايت ہے اور حضرت کا وجود خود ايک تبليغ ہے اور وہ قول و فعل کے ذريعہ لوگوں کي ھدايت کرتے تھے ليکن وہ رجحانات جو لوگوں کے قلب ميں نورانيت پيدا کرے تا کہ وہ دين کو قبول کريں يہ کام صرف خداوند عالم کا ہے ?

انہوں نے اپني گفت و گو ميں بيان کيا : خداوند سبحانہ تعالي نے سورہ مبارکہ شوري کے ا?خر ميں بيان فرمايا «وَإِنَّکَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ» ، فرمايا تمہارا کام ھدايت اور رہنمائي کرنا ہے ( يہ ھدايت راستہ دکھانے کے معني ميں ہے يعني کتاب و حکمت کي تعليم ان کے اصل پروگرام ميں سے ہے ) ليکن اگر وہ چاہيں کسي کے مرے ہوئے دل کو زندہ کرے يا تاريک قلب کو نوراني کرے تو اس کے لئے خاص فيض کي ضرورت ہے جو کہ خدا کي عنايت سے ممکن ہے نہ ا?پ کا وظيفہ ہے اور نہ ہي ا?پ کے اختيار ميں ہے مگر ہاں اگر ذات اقدس الہ ارادہ کرے اور ا?پ کو وسيلہ قرار دے تو يہ ممکن ہے ?
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬