‫‫کیٹیگری‬ :
13 March 2013 - 10:53
News ID: 5217
فونت
آیت‌ الله مکارم شیرازی:
رسا نیوزایجنسی - آیت‌ الله مکارم شیرازی نے علما کو نوروز میں انجام پانے والی بعض خرافاتوں سے مقابلہ کی تاکید کی ۔
حضرت آيت‌الله مکارم شيرازي


رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت ‌الله العظمی مکارم شیرازی نے مسجد آعظم حرم مطھر حضرت معصومہ قم(س) میں اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر علما کو منکرات سے مقابلہ کی دعوت دی  ۔


آیت‌ الله مکارم شیرازی ںے یہ کہتے ہوئے کہ ان دنوں بہت سارے مسائل پیش آرہے ہیں جن کے مقابل انسان نہیں جانتا کہ کیا کرے تاکید کی: پیغمبراسلام(ص) نے ایک حدیث میں فرمایا کہ ایک وقت میری امت سے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا خاتمہ ہوجائے گا اور منکرات و معروف کی جگہیں بدل جائیں گی  ۔


انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جب منکرات و معروفات کی جگہیں بدل جائیں تو خوف کا مقام ہے کہا:  اگر اس موقع پر علما نے نہیں سنبھالا تو معاشرہ برائیوں سے بھر جائے گا ، افسوس ان دنوں بہت سارے لوگ برائیاں دیکھتے مگر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں ۔


حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی نے یاد آوری کی : حالیہ دنوں تھران میں استقبال نوروز کے عنوان سے ایک پروگرام کیا گیا جو چار گھنٹے تک چلتا رہا ، اس میں قومی اور دیگر نوعیت کی میوزیک کا اہتمام کیا گیا ، ڈانس ہوئے یہاں تک کہ لڑکیاں بھی اس میں شامل ہوئیں ۔


اپ نے مزید کہا: افسوس اس طرح کے پروگرام نوروز کے استقبال کے نام سے انجام پا رہے ہیں اور اگر ھم نے اس پر صدائے احتجاج بلند نہیں کی تو خدا کی بارگاہ میں جواب گو ہوںگے ، میری استدعا ہے کہ جب لوگ منکرات دیکھیں تو ضرور بولیں ۔


حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیا : خداوند تبارک و تعالی سے میری دعا ہے کہ ھم سبھی کو توفیق دے کہ مختلف حالات میں اپنی شرعی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھا سکیں ۔


حوزہ علمیہ قم میں در س خارج فقہ کے اس استاد نے ائمہ اطھار علیھم السلام سے منقولہ حدیث کی روشنی اخلاقی نکتہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: انسان جلد باز ، جاھل اور نفس پرست ہے ، بہت سارے لوگ بظاھر آزاد ہیں مگر درحقیقت ھوای نفس کے ہاتھوں اسیر ہیں ، بعض اپنی زبانوں کے اسیر ہیں تو بعض اپنے شیطانی نفس کے اسیر ہیں ۔


حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یاد دہانی کی : اگر ھمیشہ خدا سے متصل رہنا چاھتے ہیں تو مستحکم ارادہ اور ھوای نفس سے دوری لازمی ہے  ۔


انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ظاھر بین افراد کی نگاہ انسان کے ظاھری حالات اور اس کے مال و دولت پر ہوتی ہے کہا: آخرت میں ھرگز ایسا نہیں ہوگا وہاں قارون کی دولت کی بھی کوئی حیثیت نہ ہوگی بلکہ وہاں ھر کوئی اپنے چھوٹے بڑے اعمال کے سلسلہ میں جواب گو ہوگا  ۔


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬