‫‫کیٹیگری‬ :
12 June 2013 - 18:48
News ID: 5524
فونت
حجت الاسلام کلب جواد نقوی:
رسا نیوز ایجنسی – سر زمین لکھنو ھندوستان کے نامور شیعہ عالم دین حجت الاسلام کلب جواد نقوی نے اولڈ بوائز کے زیر اھتمام لکھنو میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں تاکید کی: سلطان المدارس ہماری مادرعلم ہے اس کی توھین ھرگز برداشت نہیں کی جاسکتی ۔
اولڈ بوائز  مشاورتي اجلاس اولڈ بوائز  مشاورتي اجلاس اولڈ بوائز  مشاورتي اجلاس اولڈ بوائز  مشاورتي اجلاس اولڈ بوائز  مشاورتي اجلاس اولڈ بوائز  مشاورتي اجلاس اولڈ بوائز  مشاورتي اجلاس اولڈ بوائز  مشاورتي اجلاس اولڈ بوائز  مشاورتي اجلاس

 

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی لکھنو سے رپورٹ کے مطابق، اولڈ بوائز لکھنو نے گذشتہ روز  اپنی مشاورتی نشست ھندوستان کی قدیمی دینی درسگاہ سلطان المدارس لکھنو میں منعقد کی جس میں علمائے کرام اور شخصیتوں نے شرکت کی ۔

 

لکھنو کے امام جمعہ حجت الاسلام کلب جواد نقوی نے سلطان المدارس کی توھین کو نا قابل برداشت جانا کہا: ہم تمام افراد اسلام کے مبلغ اور امام زمانہ کے سپاہی ہیں ،  ہم کسی سیاسی لیڈر یا کسی بھی فرد کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرسکتے ۔ 

 

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سلطان المدارس پر ابتدا سے آج تک خطرے کے سیاہ بادل منڈلاتے رہے ہیں لیکن مدرسہ کے لئے ہمیشہ قربانیاں دینے والوں کی کمی نہیں رہی کہا: آج بھی مدرسہ کے خلاف سازشیں کرنے والے یہ سمجھ لیں کہ وقت آنے پر ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے کیونکہ سلطان المدارس ہماری مادر علمی ہے اگر کوئی کسی کی ماں کی ہتک حرمت کرنے کی کوشش کرے تو اسکے فرزند برداشت نہیں کرسکتے ۔

 

نقوی نے مزید کہا : میرے والد محترم مولانا سید کلب عابد کو حکومت نے مدرسہ کی حمایت اور اپنی مخالفت کے الزام میں امام جمعہ کے عہدہ سے معزول کردیا تھا لیکن انہوں نے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کی بلکہ اپنے ہمکار اور دوستوں کے ہمراہ حق بات پر ڈٹے رہے کہ سلطان المدارس کی زمین اور اسکے وقار پر کوئی آنچ نہ آئے ۔

 

انہوں نے بیان کیا: جس وقت سلطان المدارس کی دیوار گرانے کا مسئلہ اٹھا اس وقت بھی میں اس کے خلاف رہا اور اسی الزام میں میرے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی ۔

 

کلب جواد نقوی نے دیوار کے انہدام سے قبل اوپی پاٹھک سے ہوئی ملاقات کے دوران انجام پانے والی گفتگو کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اوپی پاٹھک نے اسے ماسٹر پلان کا حصہ قرار دیتے ہوئے دیوار گرادی ۔


اس نشست کے اخر میں مندرجہ ذیل تجاویز بھی پیش کی گئیں :

 

١۔ وزیر اعلی اترپردیش، کسی سیاسی لیڈر کے کہنے پر پرنسپل سلطان المدارس پر تقرری میں دبائو نہ ڈالیں ۔

 

٢۔ سلطان المدارس کا منیجر کسی شیعہ عالم دین کو بنایا جائے ۔

 

٣۔ حسین آباد ٹرسٹ سے ملنے والی امداد جو تقریبا پچیس سال سے روکی گئی ہے مدرسے کے پرنسپل کو دی جائے ۔

 

٤۔ منجیمنٹ کمیٹی کے بغیر منیجر جو بھی فیصلہ لیتا ہے اسے قبول نہیں کیا جائیگا۔

 

٥۔ مدرسے کی دو خالی جگہوں کے لئے از سر نو درخواستیں لی جائیں اور انٹرویو کے لئے منیجمینٹ کمیٹی کے ہی علماء کو بلایا جائے۔

 

٦۔ سلطان المدارس کی زمین کو فری ہولڈ کیا جائے ۔

 

٧۔ سلطان المدارس کی جو زمین سڑک چوڑی کرنے کے نام پر لی گئی ہے اسکا معاوضہ دیا جائے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬