03 July 2014 - 13:56
News ID: 6970
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان:
رسا نیوز ایجنسی – سرزمین پاکستان کے معروف شیعہ عالم دین حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے اسلامی نظام حکومت کے نفاذ میں ملت اسلامیہ کے اتحاد و یکجہتی اور متقابل احترام کرنے کی تاکید کی ۔
حجت الاسلام و المسلمين سيد ساجد علي نقوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے اپنے اعزاز میں دی جانے والی افطار پارٹی میں شریک علماء کرام، عمائدین اور کارکنان سے خطاب میں کہا: ماہ رمضان المبارک کے ایام ہمیں تطہیرنفس اور تزکیہ ذات کے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں ۔


انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ روزے سے انسان کو کردار کی تعمیر جیسی نعمت مستقل طورپر عطا ہوجاتی ہے اور وہ دنیا و آخرت کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکتا ہے کہا: اگر ما ہ صیام میں ہم مکمل توجہ اور خلوص کے ساتھ تزکیہ ذات اور تطہیر نفس کا مرحلہ طے کرلیں تو ہمارے لئے آفاق کے در کشادہ ہوسکتے ہیں ۔


قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تقوی اور اصلاح کے عمل سے گزر کر کندن بننے والا انسان ہی معاشروں کی اصلاح اور رہنمائی کا فریضہ انجام دے سکتا ہے کہا: ہم  جانتے ہیں کہ انسانوں خصوصا مسلمانوں کی اجتماعی مشکلات کا حل صحیح اور صالح قیادت ہی فراہم کر سکتی ہے ۔


حجت الاسلام و المسلمین نقوی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ روزہ فقط بھوکے پیاسے رہنے کے لئے فرض نہیں کیا گیا بلکہ روزہ اپنی فرضیت اور وجوب کے اندر متعدد روحانی، فکری، اخلاقی اور جسمانی فوائد کا حامل ہے کہا: اس کی دلیل یہ ہے کہ روزہ ہمیں روحانی اور فکری حوالے سے عبادات کے ذریعے اپنے خالق کے قرب میں لے کر آتا ہے اسی طرح ماہ رمضان کا پاکیزہ ماحول ہماری اخلاقیات میں مثبت تبدیلیاں لاتا ہے بالخصوص سحر وافطار کے سبب ہمارا جسم ہزاروں فاسد مادوں سے پاک ہوکر بیماریوں سے دور ہوجاتا ہے۔


انہوں ںے روزے کے حقیقی مقاصد سے بھرپور استفادے کی گزارش کرتے ہوئے کہا: رمضان المبارک کے مقدس مہینے سے یہ حقیقت بہت حد تک روشن اور عیاں ہوجاتی ہے کہ اسلامی تعلیمات خواہ عبادات کی شکل میں ہوں یا معاملات کی شکل میں ہوں یہ تمام تعلیمات فطرت کےعین مطابق ہیں اسی بناء پر اسلام کا عادلانہ نظام ہی وہ نظام ہے جو عالم بشریت کے لئے پرسکوں، پر اطمینان ، مہذب اور شفاف زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے اس لئے ماہ مبارک ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام اور نفاذ کی جدوجہد کو تیز تر کریں اور اس کے لیے متحد ہو کر بھرپور آواز اٹھائیں ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬