25 October 2014 - 16:46
News ID: 7407
فونت
حجت الاسلام علی رضوی :
رسا نیوز ایجنسی – سرزمین پاکستان کے مشھور شیعہ عالم دین نہیں کیجائے گی، حجت الاسلام آغا علی رضوی نے عزاداری کے سلسلے میں ہر قسم کی پابندی کو ناقابل برداشت جانا ۔
حجت الاسلام آغا علي رضوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین بلتستان پاکستان کے رہنماء حجت الاسلام آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا : بلتستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کو ان کے وظائف سمجھانے کی انتظامیہ کو ضرورت نہیں یہاں کے علماء اور عوام باشعور ہیں ۔


انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ عزاداری ہماری شہہ رگ حیات ہے اسے محدود کرنے کی سازش کرنے والوں کا انجام بھی یزید کی طرح ہوگا کہا: دنیا بھر کی طرح کی بلتستان میں بھی عزاداری سید شہداء کی مجالس و محافل کا انعقاد مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ ہوگا اور یہ مجلسیں جہاں وقت کے یزیدوں کے خلاف اعلان بغاوت ہونگی  وہیں یہ تزکیہ نفس اور اتحاد بین المسلمین کا عظیم ذریعہ ہونگی۔


حجت الاسلام رضوی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ عزاداری کے سلسلے میں کسی قسم کی پابندی کو برداشت نہیں کی جائے گا کہا:  محرم تلوار پر خون کی فتح اور ظالم قوتوں کی سرنگونی کا مہینہ ہے اس مہینے میں امام عالی مقام کے قیام کے اہداف کے مقاصد کو دنیا تک پہنچانے کے لیے تمام تر ذرائع کو استعمال میں لایا جائے گا۔ اگر اس سلسلے میں کسی قسم کی رکاوٹ کی کوشش کی گئی تو تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی ۔


انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ علماء اور خطباء فلسفہ قیام امام حسین علہ السلام، تزکیہ نفس، اتحاد بین المسلمین اور وقت کے ظالموں کے خلاف اپنے مجالس میں ذکر کریں اور تمام مذہبی تنظیمیں اہداف قیام امام حسین علیہ السلام کو مختلف انتشارات کے ذریعے عوام تک پہنچانے کے لیے کوشش کریں کہا: انتظامیہ محرم الحرام میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے آمادہ رہے بالخصوص سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے، بلتستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کو انکے وظائف سمجھانے کی انتظامیہ کو ضرورت نہیں یہاں کے علماء اور عوام باشعور ہے۔ انتظامیہ سکیورٹی انتظامات، بجلی کے انتظامات اور دیگر معاملات پر نگاہ رکھے۔


انہوں نے مزید کہا : یہاں اگر امن قائم ہے تو یہاں موجود باشعور عوام اور تمام مکاتب فکر کے باشعور علماء کی محنتوں کا نتیجہ ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬