13 February 2015 - 16:22
News ID: 7796
فونت
مجلس وحدت مسلمین پاکستان :
رسا نیوز ایجنسی ـ پشاور امامیہ مسجد حیات آباد پر دہشت گردوں کے حملے میں نمازیوں کی شہادت پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماوُں نے شدید مذمت کی ہے۔
مجلس وحدت مسلمين پاکستان کي کراچي ميں پريس کانفرنس


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پشاور امامیہ مسجد حیات آباد پر دہشت گردوں کے حملے میں نمازیوں کی شہادت پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماوُں مرکزی سربراہ حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام امین شہیدی، پنجاب کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام عبدالخالق اسدی نے شدید مذمت کی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق حیات آباد دہشت گردی کے واقعے پر ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے بیان کیا : حکمران ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں مخلص نہیں ۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ دہشت گردوں کو بلا کر کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کراتے ہیں، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو مکمل حکومتی پروٹوکول حاصل ہے، ہمیں حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے۔

راجہ ناصر عباس جعفری نے وضاحت کی : حکومت ہمیں دہشت گردوں کی خوشنودی کے لئے ہراساں کر رہی ہے، ملک بھر میں ملت جعفریہ کے ہونے والے قتل عام کی ذمہ دار نون لیگ کی حکومت ہے۔

انہوں نے کہا : صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت بھی اس المناک سانحے کے برابر کے ذمہ دار ہے، جنہوں نے اس اہم جگہ کی حفاظت کے لئے کوئی اقدام نہیں کئے۔

حجت الاسلام راجہ ناصر نے بیان کیا : نمازیوں نے جس بہادری کیساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا، ان کی ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں، وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے پانی سر سے گزرنے کا انتظار نہ کریں، ہم مزید لاشیں اُٹھانے کے متحمل نہیں ہو سکتے، ملک میں ہمارے خلاف ایک طرف دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں تو دوسری طرف حکومت دہشتگردی سے متاثرہ فریق کو ہراساں کر رہی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے کہا : مجلس وحدت مسلمین اتوار کو دہشت گردی کے اس واقعے کے خلاف ملک گیر مظاہرے کریگی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاہور میں اتوار 15 فروری کو سنٹرل کابینہ اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلایا جائے گا اور متوقع ہے کہ لوگوں کو اسلام آباد کی طرف کال دی جائے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬