‫‫کیٹیگری‬ :
03 April 2015 - 23:51
News ID: 7993
فونت
سعودی عرب مظالم کے خلاف احتجاجی جلسہ میں بیان ہوا ؛
رسا نیوز ایجنسی ـ حوزہ علمیہ قم ایران میں مختلف ممالک کے دینی طلاب کی طرف سے یمن میں سعودی عرب مظالم کے خلاف بین الاقوامی طلاب کا احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا ۔
احتجاجي جلسہ


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم ایران میں مدرسہ امام خمینی (رہ) میں مختلف ممالک کے دینی طلاب کی طرف سے یمن میں سعودی عرب مظالم کے خلاف بین الاقوامی طلاب کا احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا ۔

اس جلسے میں پاکستان کے معروف عالم دین آیت اللہ غلام عباس رئیسی، حوزہ علمیہ قم کے مشہور استاد آیت اللہ حسینی قزوینی اور قم سے ایران پارلیمنٹ کے نمائندے ڈاکٹر احمد امیر آبادی نے خطاب کیا۔

احتجاجی جلسے کا انعقاد قم میں موجود بین الاقوامی طلاب کی مختلف تنظیموں کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس جلسے میں پاکستان، ہندوستان، کشمیر، عراق، لبنان، یمن، آذربائیجان، افغانستان، افریقہ کے مختلف ممالک اور ایران کے دینی طلاب نے شرکت کی۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد امیر آبادی فراہانی ایم ان اے قم نے سعودی عرب کے یمن پر ہونے والے حملے کے سیاسی اثرات اور اس کے علل و عوامل کی جانب اشارہ کیا۔

 ڈاکٹر احمد امیر آبادی نے کہا : امریکہ ہمیشہ سے ہی اس کوشش میں رہا ہے کہ اسلامی نظام کو امریکی اسلام کے ذریعے نقصان پہنچایا جائے۔ آج جب تمام استکباری قوتیں سوریہ اور عراق میں مقاومت کے راستے کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تو اب انہوں اسلام کے خلاف نئی سازشوں کا جال پھیلانا شروع کردیا ہے۔

 انہوں نے شام کے صدر بشار الاسد سے اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا : میری ملاقات میں شام کے صدر نے مجھے بتایا کہ مجھے سعودی عرب کی نمایندگی میں عرب ممالک نے پیشکش کی ہم تمہیں ذاتی طور پر لاکھوں ڈالر کی رقم دیں گے اور شام میں تمہارا سیاسی مستقبل بھی باقی رہے گا لیکن حزب اللہ کی مدد اور اس کی حمایت سے ہاتھ اٹھانا ہو گا۔

شام کے صدر بشارالاسد نے کہا : انہوں نے سمجھا تھا کہ میں ایک جوان اور نااہل شخص ہوں لیکن انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ میں جوان تو ضرور ہوں لیکن نااہل نہیں ہوں۔

آیت اللہ غلام عباس رئیسی حوزہ علمیہ قم میں موجود پاکستان کے معروف استاد نے احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئےکہا : حق و باطل شروع ہی سے ایک دوسرے کے مخالف رہے ہیں اور ان کے درمیان ستیز جاری رہی ہے۔

انہوں نے کہا : سعودی عرب کا یمن کے بے گناہ لوگوں پر حملہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ سلسلہ حضرت آدم کے زمانے سے شروع ہو چکا تھا اور اس دن سے ہی باطل نے ہمیشہ حق کے خلاف اقدامات انجام دیئے ہیں۔

آپ نے پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا : ہم پاکستانی حکومت اور ذمہ داروں کو خلوص مندانہ مشورہ دیتے ہیں کہ امریکہ اور سعودیہ کی نوکری میں اس حدتک آگے نہ جائیں کہ واپسی کا کوئی راستہ باقی نہ رہے۔

انہوں نے وضاحت کی : پاکستان کی فوج قدرت مند اور اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی فوج ہے۔ پاکستان کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ اپنی فوج کو کرائے کی فوج میں تبدیل کردے پاکستان کا کام بنتا ہے کہ وہ اسلامی ممالک میں موجود اختلافات کو ختم کرانے کیلئے کام کرے۔

آیت اللہ حسینی قزوینی  نے اپنے خطاب میں وہابیت اور تکفیریت کو ایک سکہ کے دو  رخ قرار دیتے ہوئے کہا : آج پوری دنیا میں موجود تمام دہشت گرد عناصر اور دہشت گرد تنظیموں میں سے اکثریت کہ جو اسلام کے نام پر حتی معصوم بچوں اور بے گناہ خواتین کو قتل کرتے ہیں وہ اسی وہابیت کے نظریہ کی پیداوار ہیں۔

انہوں نے کہا : سعودی عرب کی یمن پر جنگ خالص ایک سیاسی جنگ ہے جو اس ملک نے یمن میں اپنے اثر و رسوخ کے خاتمہ کو دیکھتے ہوئے شروع کی۔ آل سعود کا تاریخی اسناد سے اثبات شدہ شجرہ آل یہود سے ملتا ہے۔

آپ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اس بڑھ کر اور آل سعود کے یہود نواز ہونے کی دلیل اور کیا ہو گی کہ اس خاندان کے سعودی عرب پر قابض ہونے کے فورا بعد اس حجاز مقدس میں موجود تمام مقدس مقامات کو گرا دیا گیا۔ رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مکان پیدایش کو نابود کردیا گیا، خلیفہ اول حضرت ابوبکر کا گھر جو وہاں کے لوگوں کیلئے عمومی زیارت گاہ تھی کو ختم کر کے اس کی جگہ ٹوائلٹس بنا دی گئیں ۔

انہوں تاکید کی : لیکن یہودیوں کی نشانی قلعہ خیبر اب بھی اپنی جگہ پر موجود ہے اور نہ صرف اس کو ختم نہیں کیا گیا بلکہ اس پر لاکھوں ڈالر خرچ کر کے ایسی سہولیات فراہم کی گئیں جس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ٹوریسٹ حضرات کو اس طرف مدعو کیا جاسکے اور آج بھی پوری دنیا اور خصوصا یورپی ممالک کے لوگ اور یہودی افراد اس جگہ کی سیر کو جاتے ہیں۔

 آپ نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : وہابیت اور تکفیریت کا رابطہ آپس میں ذاتی رابطہ ہے جو کبھی بھی جدا نہیں ہو سکتا، ابن تیمیہ کے فتاوی کے مطابق ان وہابیوں کے علاوہ شیعہ جو اپنی جگہ تمام اہل سنت بھی کافر اور واجب القتل ہیں۔

احتجاجی جلسے کے اختتام پر مختلف قراردادیں منظور کی گئیں۔

۱: آج کا قم میں دینی طلاب کا یہ احتجاجی جلسہ تمام اسلامی ممالک، اقوام متحدہ اور خصوصا او آئی سی سے مطالبہ کرتا ہے سعودی عرب کے یمن کے مخالف وحشیانہ اقدام کو روکا جائے۔

۲: حوزہ علمیہ قم میں موجود دینی طلاب یمنی ملت اور یمن کی عوامی جماعت انصاراللہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

۳: قم کے دینی طلاب کا یہ اجتماع سعودی عرب کے حکمرانوں کو مطالبہ کرتا ہے کہ یمن کے خلاف فوجی جارحیت کو فی الفور روکا جائے اور سعودی عرب اس سے زیادہ اپنے آپ کو مسلمانوں کی نظر میں حقیر نہ کرے۔


۴ :دینی طلاب کا یہ اجتماع پوری امت اسلامی اور خصوصا پاکستانی حکومت اور پاکستان کی ایٹمی فوج سے مطالبہ کرتا ہے سعودی عرب کی یمن کے مخالف شروع کی جانے والی جنگ میں حصہ بننے کے بجائے ان دونوں اسلامی ممالک میں ثالثی کا کردار ادا کرے اور جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے۔

دینی طلاب کا احتجاجی جلسہ یمن کے مظلوم عوام کی حمایت اور ان کی کامیابی کی دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

قابل ذکر ہے یہ احتجاجی جلسہ موسسہ ولایت، مجلس وحدت مسلمین اور نور ہدایت آرگنائزیشن افغانستان کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا جس میں بین الاقوامی انجمن امید عدالت، ادارہ امید، رحمت للعالمین فاونڈیشن، مدرسہ المنتظر قم، موسسہ رسول اعظم، انڈین اسلامک اسٹوڈنٹس یونین، طہ فاونڈیشن، کشمیر اسلامک اسٹوڈنس یونین اور دیگر ان جی اوز نے بھر پور شرکت کی۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬