06 April 2016 - 11:01
News ID: 9229
فونت
رسا نیوز ایجنسی - گلوبلائزیشن سے مراد ایک نیا عالمی نظام ہے جو کہ علم و ٹیکنالوجی کی ترقی اور کمیونیکیشن کی دنیا میں انقلاب اور روابط و اتصالات کے مختلف جدید ترین آلات وسائل کی بنیاد پر قائم ہے، تاکہ مختلف اقوام و ممالک کے مابین قائم سرحدوں کو توڑ کر پوری دنیا کو ایک جهوٹے سے گاؤں میں تبدیل کیا جاسکے۔
حجت الاسلام شفقت شيرازي


تحریر:  حجت الاسلام ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی


گلوبلائزیشن وہ نظام ہے جس کی ابتداء اٹهارویں صدی کے یورپی صنعتی انقلاب کے بعد استعماری دور کے آغاز سے ہوئی۔ یورپ کو ایک طرف تو اپنی فیکٹریوں اور کارخانوں کے لئے خام مال کی ضرورت پیش آئی اور دوسری طرف انہیں اپنی مصنوعات اور پیدوار کی فروخت کیلئے منڈیوں اور صارفین کی ضرورت محسوس ہوئی۔ ان اہداف کے حصول کیلئے یورپ نے عسکری طاقت کا استعمال کیا اور دنیا کے مختلف ممالک پر قبضہ جما کر انکو اپنی کالونیاں بنانے کا پلان بنایا۔ نیو گلوبلائزیشن میں امریکہ اور یورپ نے بغیر عسکری طاقت کے بین الاقوامی منڈیوں پر قبضہ جمایا اور اپنے اہداف حاصل کئے۔ اس معرکے کو انہوں نے تجارت، بین الاقوامی کمپیٹیشن اور ٹیکنالوجی کے پهیلاؤ، میڈیا، انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن وسائل کی فراہمی کے ذریعہ سر کیا۔ 1991ء کو جب روسی اتحاد کے ٹوٹنے سے مشرقی بلاک کا خاتمہ ہوا اور دنیا پر مغربی بلاک کا غلبہ ہوا، جس کی سربراہی امریکہ کے پاس تهی، امریکہ نے نئے عالمی نظام "نیو ورلڈ آرڈر" کا اعلان کیا اور آئی ایم ایف، عالمی بنک اور عالمی تجارت کی تنظیم وغیره کے ذریعہ دنیا کے وسائل اور مقدرات پر امریکہ مسلط ہو گیا۔

گلوبلائزیشن کے اہداف، مراحل اور اثرات کو بیان کرنے سے پہلے اسکا مختصر تعارف اور مفہوم بیان کرنا ضروری ہے کہ گلوبلائزیشن کیا ہے۔


گلوبلائزیشن کیا ہے؟


اس سے مراد ایک نیا عالمی نظام ہے جو کہ علم و ٹیکنالوجی کی ترقی اور کمیونیکیشن کی دنیا میں انقلاب اور روابط و اتصالات کے مختلف جدید ترین آلات وسائل کی بنیاد پر قائم ہے، تاکہ مختلف اقوام و ممالک کے مابین قائم سرحدوں کو توڑ کر پوری دنیا کو ایک جهوٹے سے گاؤں میں تبدیل کیا جاسکے۔ آج ہم اس اصطلاح "گلوبلائزیشن"  کو بڑے فخر سے استعمال کرکے اپنے آپکو تعلیم یافتہ اور علمی پیش رفت کے ساتھ چلنے والا ثابت کرتے ہیں اور بهول جاتے ہیں کہ ایسی خوبصورت اصطلاحوں اور رنگ برنگے نعروں اور دعوؤں کے ذریعے ہمارے دشمن کیسے ہمارے ذہنوں کو مسخر کرتے ہیں اور ہمیں مرعوب کرکے اپنے اہداف کی تکمیل کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وه هماری سرحدیں توڑ کر ہمارے کلچر اور ثقافت پر حملہ آور ہیں۔ یہ ثقافتی یلغار ہے اور ہم حملہ آوروں کے گن گاتے ہیں اور دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں۔ وه ہماری فکر و سوچ، عادات و تقالید اور اعتقادات و نظریات کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

 

گلوبلائزیشن کے اہداف:


1۔ دنیا کو ایک چھوٹے گاؤں سے تشبیہ دینا اور ایسا بنانے کا بنیادی مقصد امریکی اور مغربی طرز زندگی اور ایمان و عقیده کی ترویج کرنا۔


2۔ جدید آلات و وسائل کی پیش رفت کے ذریعے وه یہ پیغام بهی دے رہے ہیں کہ معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے انکی اتباع ضروری ہے۔


3۔ گلوبلائزیشن کا اقتصادی ہدف یہ ہے کہ دنیا کو ایک منڈی میں تبدیل کر دیا جائے، تاکہ اس پر فقط ایک ہی اقتصادی نظام حاکم ہو، کمزور اور ترقی پذیر ممالک کی اقتصاد کو اپنی بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ذریعے کنٹرول کیا جائے، وسیع پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری کی جائے اور ان ممالک کے قدرتی ذخائر، گیس پٹرول اور پاور جنریشن کے دیگر وسائل پر قبضہ کیا جاسکے۔


4۔ اسکا ثقافتی ہدف اقوام عالم کی خصوصیات و اقدار کا خاتمہ ہے۔ گلوبلائزیشن کے ذریعے وه مختلف اقوام کی ثقافتی میراث، عادات و تقالید، فکر و عقیدہ کو فرسوده و خرافات سے تعبیر کرتے ہیں اور مادی وسائل اور طاقت کے استعمال سے اقوام عالم کو اپنا غلام بناتے ہیں۔
 

5۔ دین و مذہب چونکہ انکے راستے ایک بڑی رکاوٹ بنتے ہیں، اس لئے دینی اقدار اور روح دین کو دینی عبادات و رسومات سے جدا کرنا انکا اہم ہدف ہے۔

 

گلوبلائزیشن کے مراحل:


کمیونیکیشن اور میڈیا کے جدید ترین وسائل، انٹرنیٹ، فلم انڈسٹریز وغیره کے ذریعے دنیا کو تسخیر کیا جا رہا ہے اور مختلف بین الاقوامی ادارے اور این جی اوز، ملٹی نیشنل کمپنیاں مصروف عمل ہیں اور اس نطام کی ترویج کے لئے مختلف مراحل طے کئے گئے، جن میں کچھ یہ ہیں۔


1۔ مادی وسائل، انڈسٹریز اور جنگی اسلحہ وغیره کو پہلے مرحلہ میں پوری دنیا میں پھیلایا گیا۔


2۔ ماڈرن کلچر کی ترویج اور اقوام عالم کے رہن سہن کے اصول، انکے لباس و رہائش اور کهانے کے آداب و سلیقہ کو دوسرے مرحلے پر تبدیل کیا گیا۔
 

3۔ اخلاقی اقدار، ویلیوز، طرز زندگی اور معاشرتی آداب کو تیسرے مرحلہ پر نشانہ بنایا گیا۔


4۔ چوتهے مرحلہ پر نظریات و عقائد اور عبادات کو نشانہ بنایا جاتا ہے، ان پر کڑی تنقید کی جاتی ہے اور جو ان پر ایمان رکهتا ہے یا عمل کرتا ہے، اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔

 

 

گلوبلائزیشن کے سلبی اثرات:

 

اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا و کمیونکیشن کے وسائل کی فروانی سے لوگوں کے لئے بہت سہولیات پیدا ہوئی ہیں، فاصلے کم ہوئے اور کاموں میں آسانیاں پیدا ہوئی ہیں، لیکن ان وسائل کے غلط استعمال اور غلط وسائل کی فراوانی اور آسانی سے ان تک رسائی سے بہت سلبی اثرات مرتب ہوئے۔


* سماجی زندگی متاثر ہوئی، معاشرے سے اجتماعی روابط، تعلقات اور رشتے چھین لئے گئے اور اقوام کی قومی اور ثقافتی شناخت ختم ہوگئی۔


* ثروت مند ممالک اور زیادہ ثروت مند ہوگئے اور غریب و فقیر ممالک کے فقر و غربت میں اور ہی اضافہ ہوا۔


* امریکہ نے پوری دنیا کی اقتصاد کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔


* بے روزگاری اور فقر و فاقہ میں اضافہ ہوا اور متوسط طبقے کا خاتمہ ہوا۔ امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوگیا۔


* مختلف ممالک بحرانوں کی زد میں آئے اور اندر سے کمزور و ناتواں اور کهوکهلے ہوگئے۔


* اخلاقی طور پر گری ہوئی بے مقصد فلموں اور پروگراموں کی ترویج سے جرائم اور فسادات میں اضافہ ہوا۔


* زندگی کی مجبوریوں کے پیش نظر کمسن لیبرز کے رجحان میں اضافہ ہوا۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬