11 July 2016 - 16:21
News ID: 422481
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے کہا : صوبائی حکومت دہشت گردی کے مراکز کے لیے بجٹ میں رقم مختص کرنے کے نتائج ملت تشیع بھگت رہی ہے، شہر میں سفاک دہشتگرد دندناتے پھر رہے ہیں اور جنگل کا قانون ہے ۔
وفاقی و صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عوام کو بیوقوف بنارہی ہیں


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ وکیل شاہد شیرازی کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف جمعہ کو یوم احتجاج منایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان وکیل کی دن دیہاڑے ٹارگٹ کلنگ سمیت صوبے میں دہشت گردی کے دیگر واقعات قومی سلامتی کے اداروں کی بے بسی کو ظاہر کر رہے ہیں، عید کے دن ہمارے نوجوان کو شہید کرکے پوری قوم کو اضطراب میں مبتلا کر دیا گیا ہے۔

ناصر عباس جعفری نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : عمران خان کو ملک کے دیگر صوبوں میں بدامنی دکھائی دیتی ہے لیکن اپنے صوبے میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے قوم کے معماروں کے گھروں میں تعزیت کے لیے جانے کا وقت نہیں ملتا، ہمارے قاتلوں کی مکمل سرپرستی اور ہماری نسل کشی کی جاری ہے۔

انہوں نے کہا : وفاقی و صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عوام کو بیوقوف بنارہی ہیں جبکہ صوبائی حکومت دہشت گردی کے مراکز کے لیے بجٹ میں رقم مختص کرنے کے نتائج ملت تشیع بھگت رہی ہے، شہر میں سفاک دہشتگرد دندناتے پھر رہے ہیں اور جنگل کا قانون ہے جس پر وفاقی حکومت، عدلیہ، سکیورٹی ادارے صرف خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے شہر کی مختلف جامع مساجد خوجہ مسجد کھارادر، نور ایمان، دربار حسینی، اسٹیل ٹاؤن میں جمعہ اجتماعات کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ مظاہروں سے ایم ڈبلیو ایم، شیعہ ایکشن کمیٹی سمیت آئی ایس او کے رہنماؤں سمیت دیگر رہنماؤں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والی شیعہ نسل کشی کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ ملت تشیع کی قتل گاہ بن چکی ہے، مختلف شعبوں میں موجود ہمارے ماہرین کو چن چن کر نشانہ بنا یا جا رہا ہے، دہشت گردی کے خلاف عمران خان کے وعدے محض سیاسی طفل تسلیاں ثابت ہوئیں، خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلی صوبے میں امن و امان کے قیام سمیت تمام انتظامی معاملات میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

رہنماوں نے مطالبہ کیا : خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلی کو برطرف کیا جائے، ایمرجنسی نافذ کرکے ڈیرہ اسماعیل خان میں پیشہ ور قاتلوں کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے، جس علاقہ میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ ہو وہاں کے ایس ایچ او اور ڈی پی او کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔

اس مطالبہ میں تاکید کی گئی ہے ڈیرہ اسماعیل خان میں شہید شاہد شیرازی ایڈووکیٹ سمیت دیگر پروفیشنلز کے قتل عام میں ملوث دہشتگردوں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت صوبے کے کسی بھی حصہ میں شیعہ کلنگ کا دوبارہ واقعہ رونما ہوا تو پھر وزیر اعلی کی برطرفی ہمارا یک نکاتی مطالبہ ہوگا جس کے لیے بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔

مقررین نے مطالبہ کیا کہ ڈی آئی خان کی انتظامیہ کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔

انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے ایک متنازعہ مدرسہ کے لیے بجٹ میں تیس کروڑ روپے مختص کرنے پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا : جب حکومتیں دہشت گرد ساز اداروں کی مالی معاونت کرنا شروع کر دیں تو پھر امن و امان کے قیام کے لیے حکومتی کوششیں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا : نیشنل ایکشن پلان کی افادیت کو دانستہ طور پر زائل کیا جا رہا ہے جو ضرب عضب کے مطلوبہ نتائج کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬