11 September 2016 - 11:48
News ID: 423170
فونت
حجت الاسلام عارف حسین واحدی:
اسلامی تحریک کے رہنما نے کہا : بیرونی ممالک کے مسائل کو پاکستان کے اندر لانے سے گریز کیا جانا چاہیے، ہماری قیادت ملک میں اتحاد و بھائی چارے کے بانیوں میں سے ہے۔
حجت الاسلام عارف حسین واحدی

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے بیان کیا : پاکستان میں حجت الاسلام ساجد نقوی نے دیگر بزرگان کے ساتھ اتحاد کے بانی بنکر ماحول ساز گار بنایا ہے، جس سے ملک مختلف فتنوں سے پاک رہا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : بیرونی ممالک کے مسائل کو پاکستان کے اندر لانے سے گریز کیا جانا چاہیے، ہماری قیادت ملک میں اتحاد و بھائی چارے کے بانیوں میں سے ہے، کسی کو اس فضاء کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

حجت الاسلام عارف واحدی نے بیان کیا : چند روز سے کچھ عناصر کی جانب سے ایسے مسائل کا تذکرہ کیا جا رہا ہے، جن کا ہمارے ملک سے براہ راست کوئی تعلق نہیں، اس لئے ایسے مسائل کو پاکستان کے اندر لانے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے تاکید کی : پاکستان کی ساخت اور بافت میں بڑی گنجائش اتفاق و اخوت ہے، جسے صحیح رخ اور درست سمت میں بروئے کار لاتے ہوئے بہت سے مسائل ماضی میں حل بھی کئے گئے اور اب بھی کئے جا سکتے ہیں، جس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔

اسلامی تحریک کے رہنما نے کہا : حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے دیگر اکابرین و بزرگان کیساتھ بانی بن کر بہترین انداز میں ملک میں باہمی احترام کے فروغ کیساتھ تمام مسائل حل کئے، ہماری قیادت نے اس ملک میں اتحاد و یگانگت اور بھائی چارگی کیلئے دیگر بزرگوں کیساتھ ملکر بنیاد رکھی، ملی یکجہتی کونسل، متحدہ مجلس عمل اور پھر ملی یکجہتی کونسل کا نئے عزم کیساتھ احیاء اس کی واضح مثالیں ہیں، جن کی واضح خصوصیات ہیں کہ ملک کے اندر تمام عقائد کو مدنظر رکھتے ہوئے متفقہ ضابطہ اخلاق مرتب کئے، مشترکات پر زور دیتے ہوئے مسائل کا حل پیش کیا اور یہ کوششیں بار آور بھی ثابت ہوئیں۔

حجت الاسلام عارف واحدی نے بیان کیا :  انہی کامیاب کوششوں کا نتیجہ تھا کہ بیرونی اختلافات اور مختلف فتنوں سے اس وطن کو پاک رکھا، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ لوگ جو اتحاد کے دعویدار ہیں، اس نکتہ کو ملحوظ خاطر رکھیں کہ کسی کی مخالفت یا حمایت سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، ہمیں تمام صورتحال کے حوالے سے اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کا بھی احساس ہونا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے کسی عمل کی ترویج یا اس کا حصہ نہ بنیں، جس سے یہ فضا متاثر ہو۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬