14 September 2016 - 21:57
News ID: 423230
فونت
کشمیر میں حکام نے حالات پر قابو پانے کے لئے آج بھی سخت بندشیں جاری رکھیں جبکہ علیحدگی پسند جماعتوں کی اپیل پر ہڑتال کے با‏‏عث معمولات زندگی برح طرح مفلوج ہیں ۔
کشمیر

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں حالات اڑسٹھویں دن بھی بدستور کشیدہ ہیں اور مختلف مقامات پر پرتشدد مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری رہا ۔

وادی کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں سخت بندشیں جاری ہیں ، لیکن اس کے باوجود مختلف علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر پرتشدد مظاہرے کئے ، جن کے دوران بہت سے افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

حکام کا کہناہے کہ بدھ کو بیشتر علاقوں سے کرفیو ہٹا لیا گیا ہے لیکن مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ کرفیو نہ ہونے کے  باوجود غیر اعلانیہ کرفیو کی صورتحال جاری ہے ۔

حکام نے حالات پر قابو پانے کے لئے آج بھی سخت بندشیں جاری رکھیں جبکہ علیحدگی پسند جماعتوں کی اپیل پر ہڑتال کے با‏‏عث معمولات زندگی برح طرح مفلوج ہیں ۔

اس درمیان حکومت نے کشیدہ حالات کے پیش نظر سری نگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کرد یا ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے لوگوں کی آمد و رفت پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔

سری نگر کے اوپری علاقے اور پائین شہر میں  بھی لوگ ایک دوسرے کے یہاں عیدالاضحی کی مناسبت سے ملاقات کرنے اور قربانی کا گوشت پہنچانے کے لئے جاتے دیکھے گئے ۔ بدھ کو تیسرے روز بھی موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل رہی ۔

پچھلے اڑسٹھ روز سے وادی میں تعلیمی ادارے ، کاروباری مراکز اور اہم بازار بند پڑے ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہیں ہے ۔ اس دوران بارامولا اور جموں کے علاقے بانیہال کے درمیان چلنےوالی ٹرین سروس بھی بند ہے ۔

دوسری طرف ہندوستانی میڈیا نے خبردی ہے کہ فوج نے وادی کشمیر کے جنوبی علاقوں میں آپریشن کام ڈاؤن شروع کردیا ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کی آڑ میں حملوں کی سازش کرنےوالے حکام کے  بقول دہشت گردوں کے خلاف فوج نے کام ڈاؤن آپریشن شروع کردیا ہے ۔

ہندوستانی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے خبردی ہے کہ جنوبی کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لئےفوج کی ایک بریگیڈ نے وہاں پہنچ کر خاموشی کے ساتھ اپنا آپریشن شروع کردیا ۔ حکام کا کہنا ہے کہ فوج کی ذمہ داری ہے کہ وہ بقول ان کے ان دہشت گردوں کو مظاہرین کی صفوں سے الگ کرے جو انہیں بھڑکارہے ہیں ۔

حکام  کا کہنا ہے کہ فوجی بریگیڈ میں موجود  چار ہزار جوان اس آپریشن میں شریک ہیں ۔ یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ فوج نے جنوبی کشمیر میں یہ  آپریشن ایک ایسے وقت  شروع کیا ہے جب علیحدگی پسند جماعتوں کا ایک بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ حالات کو معمول پر لانے کے لئے فوج کو بیرکوں میں واپس بھیجا جائے ۔/۹۸۸/الف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬