15 September 2016 - 19:27
News ID: 423256
فونت
برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا : دارالعوام کے ووٹوں سے سعودی عرب کو برطانوی ہتھیاروں کی فروخت کے عمل پر کوئی اثر مرتب نہیں ہوگا ۔
برطانیہ اسلحہ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا : حکومت ہتھیاروں کی برآمدات کے تعلق سے اپنی ذمہ داریوں کو بہت ہی سنجیدگی سے دیکھتی ہے ۔

انہوں نے کہا : ہتھیاروں کی فروخت کے اجازت نامے کو یورپی یونین کے معیاروں اور خود برطانوی قانون کے مطابق تیار کیا جاتا ہے ۔

برطانوی حکومت کا دعوی ہے کہ اس کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ سعودی عرب نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے جبکہ اس سے پہلے برطانوی پارلیمنٹ میں ہتھیاروں کی فروخت اور برآمدات پر نظر رکھنے والی کمیٹی نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب نے یمن پر اپنے حملوں کے دوران برطانوی ہھتیاروں کی مدد سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔

برطانوی ذرائع ابلاغ نے بھی ابھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کی مذکورہ کمیٹی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نے اور یورپی پارلیمان نے برطانوی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روک دے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے ذریعے انسان دوستانہ امور سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی اس قدر زیادہ ہوگئی ہے کہ اب سعودی عرب کی اسلحہ جاتی حمایت جاری رکھنا بہت ہی مشکل ہوگیا ہے ۔

برطانیہ کی گرین پارٹی کی رہنما اور ممبرپارلیمنٹ کیرولین لوکاس نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی عرب کو ہتھیاروں سے لیس کرنے کے سلسلے میں برطانیہ کے اقدامات نے عالمی سطح پر ہماری ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ سعودی حکومت یمن میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سعودیوں کو ہتھیار فراہم کرکے جرائم کا ارتکاب کرنے میں ان کی مدد کررہے ہیں ۔

کیرولین لوکاس کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے ارکان کو یہ موقع دیا جانا چـاہئے کہ وہ بے رحم  سعودی حکومت  کو ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھے جانے یا روک دئے جانے کے معاملے کا جائزہ لیں اور اس سلسلے میں اپنی رائے کا اعلان کریں ۔

گذشتہ ہفتے لیبرپارٹی کے سربراہ جرمی کوربین نے بھی وزیراعظم تھریسا مے سے کہا تھا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے یمن میں جس وسیع پیمانے پر تباہی مچائی ہے اس کے پیش نظر اس کو ہتھیاروں کی فروحت بند کردیں ۔

واضح رہے کہ برطانیہ نے یمن کی جنگ کے دوران سعودی عرب کی بھرپور حمایت کی ہے اور بین الاقوامی تنطیموں اور اداروں نے اپنی رپورٹوں میں بارہا اس بات کا حوالہ دیا ہے کہ برطانوی حکومت سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی مالی اور اسلحہ جاتی مدد کررہی ہے ۔

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعا میں سعودی عرب کے حملوں میں تباہ ہوجانے والے گھروں کے کھنڈرات میں امریکی کمپنیوں کے ایسے ہتھیاروں کے ٹکڑے ملے ہیں جن کا کارخانہ برطانیہ میں ہے ۔

یاد رہے کہ یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کے پہلے ہی سال میں برطانیہ نے سعودی حکومت کو تین اعشاریہ تین ارب  پونڈ کے ہتھیار فروخت کئے تھے۔

ان ہتھیاروں اور فوجی ساز وسامان میں جیٹ طیارے، فوجی ہیلی کاپٹر ، ڈرون طیارے ، میزائل، بم اورگرینیڈ شامل ہیں ۔ لندن نے سعودی عرب کو ٹینک اور بکتر بندگاڑیاں بھی فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔

انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں اور اداروں کی متعدد رپورٹوں کے باوجود صاف طور پر کہا گیا ہے کہ سعودی عرب یمن میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے برطانوی حکومت، سعودی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت پر اصرار کررہی ہے ۔ /۹۸۸/الف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬