رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حلب میں اقوام متحدہ کے انسانی امداد پہنچانے والے قافلے پر حملے میں شامی فوج کے ملوث ہونے سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
اس سے قبل آمدہ خبروں میں کہا گیا تھا کہ شام میں امدادی قافلوں پر حملے کے نتیجے میں ہلال احمر کے ڈائریکٹر سمیت بارہ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔
کہا جارہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کے خاتمے کے اعلان کے فوری بعد حلب میں اقوام متحدہ کی امداد لے جانے والے قافلے میں شامل امدادی ٹرکوں پر حملہ کیا گیا۔
شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی مستورا نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طویل عمل کے نتیجے میں عام شہریوں تک امداد رسانی کا امکان مہیا کیا گیا تھا۔
دوسری جانب جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی امداد سے متعلق دفتر کے ترجمان جین لیرکی نے کہا ہے کہ شام میں امداد رسانی کا کام فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی صورتحال سامنے آنے تک شام میں انسان دوستانہ امداد کی فراہمی کا سلسلہ معطل رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ روس اور امریکہ کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کے تحت شام میں ایک ہفتے کی جنگ بندی نافذ تھی جس کی مدت پیر کی شام ختم ہوگئی ہے۔
روس اور شام کا کہنا ہے کہ امریکہ کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں نے شروع ہی سے جنگ بندی کی پابندی نہیں کی-/۹۸۹/۹۴۰/