28 September 2016 - 13:25
News ID: 423499
فونت
حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے ماہ محرم کے قریب مبلغین اور عزاداروں کو نصیحتیں کرتے ہوئے انہیں ھر قسم کے خرافات سے پرھیز کی دعوت دی اور کہا: ھر وہ عمل جو دین و مذھب کی اھانت کا سبب بنے اس سے پرھیز کریں ۔
حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے آج صبح اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر جو مسجد آعظم قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ کی شرکت میں منعقد ہوا، مبلغین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر زیادہ سے زیادہ علوم اهل بیت(ع) نشر کرنے کی کوشش کریں کیوں سید الشهدا(ع) کی عزاداری کے بہت سارے آثار ہیں اور ان میں سے ایک مذھبی آثار کی نمایش ہے ۔


حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے واضح طور پر کہا: ایام محرم مبلغین کو بہترین موقع فراھم کرتا تا کہ اس سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی دینی و مذھبی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیں سکیں اور لوگوں کے عقائد میں استحکام پیدا کریں  ۔


انہوں نے تمام مبلغین سے محرم کی فرصت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی ایران کے اہم حصہ کو محرم اور عاشور میں ثبات ملا ، ۹ محرم اور ۱۰ محرم میں تہران اور دیگر شھروں میں نکلنے والی ریلیوں کو ہم نے ھرگز فراموش نہیں کیا ہے ۔


حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی میں عاشور کا بہت بڑا کردار رہا ہے کہا: حال میں چھوٹے چھوٹے گروپ، کمترین خرچ کے ساتھ لوگوں کو نیکی اور پاک دامنی کی دعوت دینے کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں بھیجے جاتے ہیں تاکہ وہ لوگوں کے لئے معارف اهل بیت(ع) بیان کرسکیں ۔


انہوں نے عاشور کے تیسرا اثر لوگوں کے دلوں میں نرمی لانا بتایا اور کہا: تمام گروہ اور احزاب امام حسین(ع) سے محبت کرتے ہیں ، حتی اھل سنت اور غیر مسلمان بھی محرم کے پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں اور یہ عمل اتحاد کا سبب بن سکتا ہے ۔


اس مرجع تقلید نے مزید کہا: دشمن ان پروگراموں میں دراندازی کی کوشش کررہا ہے اور اسے بگاڑ کر پیش کرنا چاہتا ہے کہ قمہ زنی انہیں میں سے ایک مسئلہ ہے ۔


حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مزید کہا: بیرونی میڈیا جب بھی عزاداری کو پیش کرنا چاہتی ہے تو قمہ زنی سے آغاز کرتی ہے کہ جو لوگوں کی نفرت اور بددلی کا سبب ہے ۔


انہوں نے بیان کیا: آج شرائط اس طرح کے ہیں کہ قمہ زنی کو عاشوراء کے سند کے طور پر پیش کرتے ہیں ، بعض افراد انگاروں کا ماتم بھی عزاداری کا حصہ سمجھتے ہیں اور بعض ننگے پاوں شیشہ پر چلتے ہیں جبکہ یہ تمام عمل خرافات ہے ۔


اس مرجع تقلید نے بیان کیا: پیارے بھائیوں اس طرح کے اعمال سے گریز کریں ، اس طرح سے محبت کا اظھار عزادری امام حسین(ع) کی مصلحت میں نہیں ہے بلکہ محبتوں کا اظھار عقل و منطق کے معیاروں پر ہو تاکہ کسی قسم کی دشواری پیش نہ آئے ۔


حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مزید کہا: عزادری امام حسین(ع) کی مجلسوں میں مقرریں اور خطباء معتبر اور مستند کتابوں سے مجلس پڑھیں ، وہ باتیں جو افسانہ اور خرافات ہیں انہیں ھرگز منبر پر بیان نہ کیا جائے کیوں کہ ان چیزوں سے حضرت امام حسین(ع) اور تاریخ عاشور کی حقیقت بدل جاتی ہے ۔


اس مرجع تقلید نے مجلسوں میں عدم آگاہی کی بنیادوں پر بسا اوقات بیان ہونے والے وہ مسائل جو دین و مذھب کی اھانت اور شرمندگی کا سبب ہیں پر اظھار افسوس کیا ۔


انہوں نے ان چیزوں کو جو مسائل میں تبدیلی رونما کرنے کا سبب بنیں انہیں مجلسوں میں بیان کیا جانا ضروری جانا اور کہا: ھرگز موقع نہ دیں کہ اتنا بڑا سرمایہ اور موقع ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے ۔


حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یاد دہانی کی: مسئلہ عاشوراء اور عزاداری فقط گذشتہ تاریخ سے متعلق نہیں ہے ، وہ باتیں جو دشمن کی ناراضگی کا سبب بنی ہے وہ یہ ہے کہ یہ عزاداری آج تک پا برجا ہے اور دشمن سے مقابلے لئے هیهات من الذلۃ کا نارہ باقی ہے ۔


انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کربلا ایک ایسی تاریخ ہے جس سے ھمیشہ درس لینا چاہئے کہا: مجلس امام حسین علیہ السلام ناپاک حکمرانوں کے منافع کی تکمیل میں آڑے ہے اور اسی سبب انہوں نے عزاداری کو منحرف کرنے کے لئے پوری طاقت لگا دی ہے ۔


حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مزید کہا: حال ہی میں انہوں نے قران پر حملہ کرنا شروع کردیا اور قران کے خلاف کتاب تحریر کی ، اس کتاب کو سوشل میڈیا پر بھی نشر کیا گیا نیز بیرونی میڈیا پوری توانائی کے ساتھ اس کتاب کی حمایت میں مصروف ہے ۔


انہوں نے مزید کہا: جب یہ کتاب میرے ہاتھوں میں آئی تو میں نے دیکھا کہ اس کا لکھنے والا خود جاہل ہے اور تمام وہ باتیں جو اس میں تحریر کی گئیں ہے وہ بے بنیاد و ضعیف ہیں  ۔


حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مزید کہا: اسلام سے نقصان اٹھانے والے اب اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے درپہ ہیں اور اپنی خام خیالی میں وہ قران کو نابود کرنا چاہتے ہیں ، جبکہ قران کی اھمیت اس قدر زیادہ ہے کہ یہ تمام مسائل خود بہ خود مٹ جائیں گے ۔


اس مرجع تقلید نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قران ، دین اور عاشوراء کا دفاع حوزہ علمیہ اور علماء کی ذمہ داری ہے کہا: حوزہ علمیہ فعال رہے ، آپ روز مرہ ہے مسائل کو سمجھیں اور اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیں ، امید ہے کہ مبلغین لوگوں کو دشمن کی چالوں سے اگاہ  کرتے ہوئے سب کو ایک پرچم امام حسین علیہ السلام کے نیچے لانے کی کوشش کریں گے ۔


حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے آخر میں خطباء ، مقررین ، امام بارگاہوں کے متولی اور عزاداروں کے لئے دعا کی اور کہا کہ امید ہے کہ اس دور حاضر می آپ اپنے وظائف پر بخوبی عمل کریں گے ۔/۹۸۸/ن۹۳۰/ک۱۰۳۱

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬