21 October 2016 - 23:52
News ID: 423981
فونت
حجت الاسلام احمد اقبال رضوی:
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا: دہشتگردوں کیخلاف کارروائی نہ کی تو یہی عناصر مستقبل میں پھر کسی بیگناہ پر حملہ آور ہوں گے ۔
حجت الاسلام احمد اقبال رضوی


 رسا نیوز ایجنسی کی رپور‌ٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر حکومت امن کی خواہاں ہے اور چاہتی ہے کہ خطے میں خوشحالی آئے تو اس کیلئے تکفیری عناصر کے خلاف کارروائی کا باقاعدہ آغاز کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا : جو افراد بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہیں، ان کے ساتھ رویے کا انحصار آئین و قانون پر ہونا چاہئے۔

حجت الاسلام رضوی نے صوبہ سندھ کی حساسیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا : جب کبھی کوئی خاص موقع آتا ہے تو حکومت کو امن برقرار رکھنے کیلئے آئین کی مختلف دفعات کا استعمال اور ڈبل سواری پر پابندی لگانی پڑتی ہے، جسکی وجہ سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ حکومت شہریوں پر پابندیاں لگانے کے بجائے تکفیری عناصر پر پابندی لگائے اور بہترین حل تو یہ ہوگا کہ حکومت ان کے خلاف کارروائیاں کرے اور ملک و قوم کو ان عناصر کے شر سے محفوظ کرے۔

انہوں نے ملت جعفریہ پر ڈھائے گئے ظلم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا : ایک سازش کے تحت ملت جعفریہ کے افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہم نے مسلسل جنازے اٹھائے مگر تاحال قاتلوں کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ دوسری جانب مختلف واقعات میں ملوث شہداء کے قاتلوں کو اب تک سزائیں نہیں ملی ہیں۔ اگر حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہ کی تو یہی عناصر مستقبل میں پھر کسی بے گناہ پر حملہ آور ہونگے۔ ایسا لگتا ہے کہ دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے اور ان تکفیری عناصر کی آزادی شہر قائد میں رونما ہونے والے حالیہ دہشتگردانہ واقعات ہیں۔

انہوں نے کہا : محرم الحرام میں ٹارگٹ کلنگ و دستی بم حملوں کے واقعات کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے محض رپورٹ طلب کرکے عوام کو جھوٹی تسلی نہ دی جائے۔ شہر میں قیام امن کیلئے موجودہ حکومت اور انتظامیہ کو دہشتگرد عناصر کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬