27 October 2016 - 18:58
News ID: 424090
فونت
:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان نے کہا : عزاداری کی بقا اور قوم کے ایک ایک فرد کے حقوق کا دفاع ہمارا اصولی موقف ہے جس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔
حجت الاسلام مختار احمد امامی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان حجت الاسلام مختار امامی نے کہا ہے کہ ملت تشیع کے علما و اکابرین کے خلاف بے جا حکومتی اقدامات میں اچانک اضافہ ملک میں انتشار پیدا کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔حکومت کے متعصب طرز عمل کے پس پردہ قوتیں ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جانا چاہتی ہیں۔

انہوں نے بیان کیا : اس ملک کی سالمیت و بقا کے لیے ملت تشیع اپنے ذمہ دارانہ کردار کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ حکومت کے اس جارحانہ رویہ کے خلاف 28اکتوبر جمعہ کے روز ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

مختار امامی نے کہا : رفاع عامہ کے لیے متحرک افراد اور اتحاد و اخوت کے داعی اہل تشیع علما کی گرفتاریاں اور شہریت کی معطلی ان تکفیری گروہوں کو خوشنودی کے لیے کی جا رہی ہیں جو ملت تشیع کو اپنے ملک دشمن عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔مادر وطن کے دشمنوں سے ہماری جنگ کبھی ختم نہیں ہو گی۔بے جا گرفتاریوں اور حکومتی جبر کو راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔

 

انہوں نے کہا : ضرب عضب کے آغاز سے بھی قبل مجلس وحدت مسلمین وہ واحد جماعت تھی جس نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کر رکھا تھا۔ہم نے نیشنل ایکشن پلان کی ہمیشہ مکمل حمایت کی ہے لیکن بدقسمتی سے نیپ کا رُخ دہشت گردوں کی طرف موڑنے کی بجائے محب وطن شخصیات کی طرف موڑ دیا گیا تاکہ بے یقینی اور مایوسی کو تقویت دی جا سکے۔

مختار امامی نے کہا : عزاداری کی بقا اور قوم کے ایک ایک فرد کے حقوق کا دفاع ہمارا اصولی موقف ہے جس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔ حکومت ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی بے سود کوشش کر رہی ہے ۔اپنے آئینی حقوق کے لیے ہم ہمیشہ آواز بلند کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا ہے : جمعہ کے احتجاج کو بھرپور انداز میں کرنے کے لیے رابطہ مہم جاری ہے۔ملک کے تمام بڑے شہروں میں ہونے والے ان مظاہروں میں اہل تشیع کی بڑی تعداد شریک ہو گی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬