11 January 2017 - 10:32
News ID: 425626
فونت
اعجاز ہاشمی:
جے یو پی کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ برما، شام، کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم کا تقاضا ہے کہ مسلم حکمران خواب غفلت سے جاگیں اور امت مسلمہ کے طور پر اپنا کردار ادا کریں، اگر حج کے موقع پر اپنے تمام مسلکی اختلافات بھلا کر اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہو سکتے ہیں اور وہاں کوئی اختلاف نہیں ہوتا تو عام حالات میں ایسا کیوں ممکن نہیں۔
پیر اعجاز ہاشمی


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اسلام اور امت مسلمہ کمزور ہوگی، شام، بحرین اور یمن کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، عسکری اتحاد صرف 34 ممالک نہیں، تمام 57 مسلم ریاستوں کا قائم ہونا چاہئے۔

پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ برما، شام، کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم کا تقاضا ہے کہ مسلم حکمران خواب غفلت سے جاگیں اور امت مسلمہ کے طور پر اپنا کردار ادا کریں، اگر حج کے موقع پر اپنے تمام مسلکی اختلافات بھلا کر اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہو سکتے ہیں اور وہاں کوئی اختلاف نہیں ہوتا تو عام حالات میں ایسا کیوں ممکن نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایران ہو یا سعودی عرب، کسی کو اتحاد امت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، تمام کلمہ گو بھائی بھائی ہیں، اختلافات کو ہوا دینے والے اور تکفیری فتوے دینے والے اسلام کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، یہ استعمار اور اغیار کے ایجنٹ ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ حلب اور روہنگیا میں ہونیوالی تباہی پر دل خون کے آنسو روتا ہے مگر اس سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ کسی اسلامی ملک نے اپنا موثر احتجاج ریکارڈ نہیں کروایا، ہر کوئی انفرادی حیثیث سے اپنے ملک اور مسلک کی بات کرے گا تو امت مسلمہ کا تصور ماند پڑ جائے گا، جو کہ کسی صورت اسلام اور مسلمانوں کے مفاد میں نہیں، پہلے سے ہم مسلک، فرقوں اور ممالک میں بٹے ہوئے ہیں، اب عسکری اتحاد بن گئے ہیں تو اس سے اسلامی قوت کمزور ہوگی، حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اتحاد و وحدت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬