24 January 2017 - 16:46
News ID: 425890
فونت
ڈاکٹر طاہرالقادری:
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا : فرعون کو اپنی طاقت اور نمرود کو اپنی دولت پر بڑا مان تھا مگر وہ عبرت کا نشان بنے، سب سے بڑی طاقت اللہ ہے ۔
ڈاکٹر طاہرالقادری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں منعقدہ تحریک منہاج القرآن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اپنے "اناللہ و انا الیہ راجعون" والے تبصرے پر قائم ہوں، پانامہ کیس کا جنازہ تیار ہے تدفین باقی ہے، حکمران الیکشن کیلئے قوم کے پاس نہیں الیکشن کمیشن کے پاس جاتے ہیں جو سارے بندوبست کرتا ہے، قوم کو بنی اسرائیل بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں شریف میرے ساتھ معمولی سے معمولی بات بھی کرتے تھے مگر انہوں نے کسی قطری انویسٹمنٹ کا ذکر میرے ساتھ نہیں کیا، پارلیمنٹ میں دی گئی منی ٹریل کو سیاسی تقریر کہنے پر کڑی گرفت ہونی چاہیے تھی، ان کے پاس قانونی منی ٹریل نہیں، قطری شہزادے کا خط آنا بذات خود انکی کرپشن کا ایک بڑا ثبوت ہے۔

طاہرالقادری نے کہا کہ ان کے ذمہ 14 شہیدوں کا خون ہے، انہوں نے 90 لوگوں کو گولیاں ماریں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ جاری ہو سکتی ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی کیوں نہیں؟ فرعون کو اپنی طاقت اور نمرود کو اپنی دولت پر بڑا مان تھا مگر وہ عبرت کا نشان بنے، سب سے بڑی طاقت اللہ ہے جب ان کا وقت آئے گا تو کوئی حیلہ، بہانا، وسیلہ ان کے کام نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ بے شک تمام اخبارات اور تمام ٹی وی چینلز اور قوم مل کر بھی ان کو گالیاں دے انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا یہ ڈھیٹ ہو چکے ہیں ورنہ عزت دار انسان عمر بھر گالی سے ڈرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے 27 جنوری کو لاہور میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے، 17 جون کے دن ماڈل ٹاؤن میں 17 ایس ایچ او، 7 ایس پی اور ایک ڈی آئی جی موجود تھا، کسی ایک سے بھی نہیں پوچھا گیا، پولیس کیساتھ ہماری براہ راست کیا لڑائی ہو سکتی ہے، یہ تو ہمیں سیلوٹ کرتے ہیں، دعائیں کرواتے ہیں، ان کو قتل و غارت گری کا حکم دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ میں ملوث تمام ماسٹر مائنڈز طلب کئے جائیں، دوسرا اور تیسرا راؤنڈ پڑا ہے، قصاص لے کر رہیں گے، مرتے دم تک انصاف کیلئے لڑیں گے مگر قارونیت سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬