26 January 2017 - 15:54
News ID: 425929
فونت
حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے کہا : ضرب عضب کی مکمل کامیابی کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل انتہائی ضروری ہے۔
حجت الاسلام احمد اقبال رضوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاؤس کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہر کراچی میں ایک بار پھر بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفاک تکفیری دہشتگردوں نے دو روز قبل قصبہ کالونی میں ذوالفقار عابدی اور گزشتہ شب ایم ڈبلیو ایم کے رہنما حجت الاسلام محمد حسین کریمی کے داماد قاری قرآن محمد کاظم کو گلستان جوہر میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا ہے، دہشت گردی کے دونوں واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے وضاحت کی : چوپیس گھنٹوں کے اندر تکفیری دہشتگردوں دو شیعہ وجوانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جانا حکومتی و ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، حکومت پْرامن ملت جعفریہ کی جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام جبکہ دہشتگردی کے مکمل خاتمہ کا حکومتی دعویٰ محض طفل تسلیاں ثابت ہو رہی ہیں۔

حجت الاسلام مبشر حسن، حجت الاسلام صادق جعفری، حجت الاسلام علی انور و میر تقی ظفر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حجت الاسلام احمد اقبال رضوی نے کہا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں پے در پے بے گناہوں بالخصوص ملت جعفریہ کے جوانوں کا قتل عام جاری ہے۔

انہوں نے بیان کیا : وفاقی و صوبائی حکومتوں نے تکفیری دہشت گردوں کو آزاد چھوڑ رکھا ہے، کالعدم دہشتگرد جماعتیں کراچی سمیت ملک بھر میں کھلے عام اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، کالعدم جماعتوں کے دفاتر کھلے ہوئے ہیں، جلسے جلوس و اجتماعات کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے۔

احمد اقبال نے کہا : کراچی کے در و دیوار کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیموں کے جلسے، جلوس، اجتماعات کے اشتہارات و بینرز سے بھرے پڑے ہیں، حیرت کی بات ہے کہ حکومرانوں و ریاستی اداروں کو کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں کیوں نظر نہیں آتیں۔ ریاست کو اب اچھے اور برے دہشت گردوں کی تمیز ختم کرنا ہو گی، ملک دشمن عناصر کے ساتھ حکومت کی بے جا لچک نے آج ملک کے ہر شہری کو غیر محفوظ کر رکھا ہے، حکومت کی طرف سے بلند و بانگ دعووں کے کچھ ہی دیر بعدکوئی نیا سانحہ رونما ہو جاتا ہے، جب تک نیشنل ایکشن پلان پراس کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا جائیگا، تب تک بے گناہ لاشیں یونہی گرتی رہیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ  عوام کے سامنے واضح کیا جائے کہ آخر قانون و آئین سے بالا وہ کون سی قوت ہے، جو کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف کارروائیوں میں رکاوٹ کا باعث ہے، دہشت گردی کا خاتمہ کالعدم دہشتگرد جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے، لہٰذا حکومت و ریاستی ادارے قاتلوں سمیت تکفیری دہشتگردوں، کالعدم جماعتوں کے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں اور بالخصوص وہ نام نہاد مدارس جو ان تکفیری دہشتگردوں و کالعدم جماعتوں کے سہولت کار ہیں، ان کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے، ، دہشتگردوں کو کچلنے کے لیے ضرب عضب کو پوری قوت سے اہداف کی طرف بڑھنا ہو گا۔

انہوں نے بیان کیا : ملک دشمن عناصر کے ساتھ معمولی سی لچک نہ صرف ان کے حوصلوں کو تقویت دے گی بلکہ ملک کی سالمیت و بقا کے لیے بھی خطرہ بن جائے گی، نیشنل ایکشن پلان جس مقصد کے لیے تشکیل دیا گیا تھا اسے اس مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا۔دہشت گردی کا خاتمہ تبھی ممکن ہے، جب عسکری و سیاسی قوتیں ایک پیج پر ہوں گی۔ ضرب عضب کی مکمل کامیابی کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل انتہائی ضروری ہے۔

اس سے قبل گزشتہ شب گلستان جوہر میں شہید کئے گئے قاری قرآن محمد کاظم کی نماز جنازہ نمائش چورنگی پر حجت الاسلام مرزا یوسف حسین کی زیر اقتدا ادا کی گئی، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما حجت الاسلام احمد اقبال،حجت الاسلام مرزا یوسف، حجت الاسلام علی انور، حجت الاسلام صادق جعفری، حجت الاسلام مبشر حسن، حجت الاسلام اصغر شہیدی، حجت الاسلام شبیرمیثمی سمیت دیگر علمائے  کرام، رہنماؤں سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک تھے۔

نماز جنازہ کے بعد ایم ڈبلیو ایم کے تحت بڑھتی ہوئی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا گیا، احتجاجی مظاہرین نے شیعہ کلنگ میں ملوث تکفیری دہشتگردوں کی گرفتاری، کالعدم جماعتوں، انکے رہنماؤں، کارکنان وسرگرمیوں پر فی الفور پابندی کا مطالبہ کیا، جبکہ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے جمعہ کو کراچی سمیت سندھ  بھر میں احتجاجی مظاہرے کا بھی اعلان کیا گیا۔ بعد ازاں شہید محمد کاظم کی تدفین وادی حسین قبرستان سپر ہائی وے میں آہوں و سسکیوں کے ساتھ ادا کی گئی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬