16 July 2017 - 22:50
News ID: 429032
فونت
آئمہ اطہار فقہی سینٹر مشہد کے سربراہ :
آئمہ اطہار فقہی سینٹر مشہد کے سربراہ نے حرم امام رضا علیہ السلام میں بیان کیا : غصہ اور سختی سے امر بالمعروف و نہی عن المنکر نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ امر محبت و مہربانی کے ساتھ اثر انداز ہوتا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین حسن رجایی‌ خراسانی

رسا نیوز ایجنسی کے مشہد رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق آئمہ اطہار فقہی سینٹر مشہد کے سربراہ  حجت الاسلام والمسلمین حسن رجایی‌ خراسانی نے امام رضا علیہ السلام کے حرم میں اپنی تقریر میں بیان کیا : معاف کرنا اور نظر انداز کرنا غیرت اور قدردانی تین ضروری صفت ہے کہ انسان کے اندر یہ تین صفات ہونی چاہیئے ۔

حجت الاسلام والمسلمین رجایی ‌خراسانی نے اپنے بیان میں عدالت میں شوہر و بیوی کے درمیان اختلاف کے کیسیز میں وسعت پایا جانا اور طلاق میں روز بروز اضافہ ہونا زندگی میں معافی و نظر انداز نہ ہونے کا سبب جانا ہے اور وضاحت کی : خداوند عالم کے نیک بندے کی ایک علامت یہ ہے کہ جب کسی سے ناراض ہوتا ہے تو پھر اسے معاف کر دیتا ہے ، اگر یہ نظریہ و فکر سماج میں رواج پا جائے تو وہ سماج مدینہ فاضلہ ہوجائے ۔

انہوں نے وضاحت کی : انسان کے اندر دوسری ضروری صفت با غیرت ہونا ہے تا کہ اسلامی معاشرہ ایک غیور معاشرہ ہو ، اپنی عزت کے سلسلہ میں غیرت کا ہونا غیرت کے ایک مصداق میں سے ہے کہ مردوں کو چاہیئے کہ اپنے اندر اس کو مضبوط کریں اور اپنے ناموسوں کا خیال رکھیں اور دینی اقدار کا دفاع کریں ۔

خراسان رضوی کے تبلیغی امور کے سربراہ نے یاد دہانی کی : جب کسی کی طرف سے غلط رویہ و غلط امور کو مشاہدہ کیا جائے تو اپنے غصہ کو کنٹرول میں رکھیں کیونکہ سختی و غصے سے امر بالمعروف و نہی عن المنکر نہیں کیا جا سکتا ہے یہ امر محبت و مہربانی سے اثر انداز ہوتا ہے ۔

حجت الاسلام والمسلمین رجایی ‌خراسانی نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : جو افرد اپنے خانوادہ کے سرپرست ہیں جیسا کہ خداوند عالم ان کے مال میں برکت عطا کرتا ہے ان کی مالی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے و نعمت عطا کرتا ہے ان کو بھی چاہیئے کہ اپنے بال بچے پر مزید عنایت کریں ان کے اخراجات میں اضافہ کریں نہ یہ کہ مال کو جمع کریں اور اپنے بچے و بیوی کے ساتھ سختی سے پیش آئیں ۔

آئمہ اطہار فقہی سینٹر مشہد کے سربراہ نے بیان کیا : دنیا میں بعض لوگ فقیروں کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں لیکن قیامت کے روز ایک غنی کی طرح اپنا حساب پیش کرے نگے ۔

انہوں نے بیان کیا : تقدیر انسان کے اندر دوسری اہم صفات میں سے ہے یعنی اپنی در آمد کے مطابق زندگی کو مینیجمینٹ کرے ، اس لئے انسان کو چاہیئے کہ ضرورت کے مطابق ہی خرچ کرے نہ یہ کہ اس طرح خرچ کرے کہ قرض و لون لینے کی ضرورت پڑے ۔ 

خراسان رضوی کے تبلیغی امور کے سربراہ ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ انسان کا کمال یہ ہے کہ آمدنی کے مطابق خرچ کرے وضاحت کی : مقروض ہونا اور بہت زیادہ بینک سے قرض لینا اور کئی بار قرض کی واپسی بد اخلاقی کا سبب ہوتا ہے اور سختی و ضیغ معاش کا سبب ہوتا ہے شخص اپنے اہل خانہ اور پڑوسی کے ساتھ بد خلقی سے پیش آنے لگتا ہے  ۔

حجت الاسلام والمسلمین رجایی‌ خراسانی نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : لالچ ایک دوسرے کے سامان و سہولیات پر نظر کرنا اور دوسروں کی تقلید خاص کر خواتین جو کہ زیادہ مقدار میں جہیز اور زیادہ مہر لیتی ہیں یہ سب ایسے عوامل ہیں کہ جو سماج کو تباہ کر دیتی ہیں ۔  

آئمہ اطہار فقہی سینٹر مشہد کے سربراہ نے تاکید کی : زندگی میں منصوبہ بندی ہونی چاہیئے زندگی کو اچھی طرح مینیجمینٹ کی جائے کیونکہ جب انسان کی در آمد صحیح نہ ہو تو اس کی  قیامت بھی صحیح نہیں ہوتا ہے ، جو شخص دنیوی امور میں کاہل و سست ہوتا ہے وہ قیامت کے امور میں بھی کاہل و سست رہتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۱۲/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬