‫‫کیٹیگری‬ :
07 September 2017 - 09:50
News ID: 429839
فونت
فقہ کے درس خارج میں بیان ہوا ؛
حضرت ‌آیت الله مکارم شیرازی نے عالم اسلام کی طرف سے میانمار میں سفاکانہ و وحشیانہ جرائم پر بے توجہی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس مسئلہ کو فورا حل کرنے کے لئے اسلامی ممالک کے وزارائی خارجہ کی فوری جلسہ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
آیت الله مکارم شیرازی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے فقہ کے درس خارج میں حضرت امام علی النقی علیہ السلام کے روز ولادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے امام کی ایک حدیث کی تلاوت کرتے ہوئے کہا : حضرت فرماتے ہیں جو شخص نعمت کا شکر کرتا ہے اس شکر کرنے کے نتیجہ میں جو جزا اس کو حاصل ہوتا ہے وہ نعمت سے حاصل نتیجہ سے عظیم ہے کیوںکہ نعمتیں و مال جلد ختم ہو جانے والے ہیں لیکن نعمتوں کے بدلے جو شکر کی جاتی ہے وہ نعمت میں اضافہ اور اس کے تسلسل کا سبب ہوتا ہے اور ہر شکر کا جزا آخرت میں بھی ملتا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : شکر کے سلسلہ میں آیات و رویات بہت ہی وسیع پیمانہ پر موجود ہیں ، علم کلام میں سب سے پہلا مسئلہ جو بیان ہوتا ہے شکر منعم ہے کیوں کہ سوال ہوتا ہے کہ کیوں خدا شناسی ضروری ہے تو انسان کا ضمیر کہتا ہے کہ جب اس کے لئے نمعت فراہم کی گئی ہے تو اس کا شکر بھی ادا کرنا چاہیئے ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بیان کے ساتھ کہ شکر منعم عقیدہ کی اصلی بنیاد ہے بیان کیا : وہ چیز جو نعمتوں کے ثبات و تسلسل کا سبب ہوتا ہے وہ شکر ہے لیکن نعمت کا انکار اس کے سلب کا سبب ہوتا ہے ، نعمتوں میں سے ایک نعمت ولایت ہے کہ اگر اس نعمت کا شکر ادا کیا جائے تو بقا حاصل ہوتی ہے ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کے دوسرے حصہ میں میانمار میں مسلمانوں کے ساتھ حشیانہ جرائم اور نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے وضاحت کی : میانمار ملک کا نام پہلے برمہ تھا جو کہ جنوب شرق ایشیا ممالک میں ہے کہ کئی ملیون مسلمانوں کی آبادی ہے اور بودیشٹوں کے ذریعہ اس ملک میں مسلمانوں کا قتل عام بطور وحشیانہ کیا جا رہا ہے ، اس وقت مشاہدہ کیا جا رہا ہے کہ ہر روز وہاں سفاکانہ طور و غیر انسانی و وحشیانہ جرائم رونما ہو رہے ہیں ، میں نے سنا ہے کہ یہاں تک کہ طالبان نے بھی اس وحشیانہ جرائم کی مذمت کی ہے ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے دنیا اور عالم اسلام کی طرف سے اس وحشیانہ جرائم کے سلسلہ میں بے توجہی کی شدید تنقید کرتے ہوئے بیان کیا : کیا اسلامی ممالک کو اس جرائم کے سلسلہ میں آواز نہیں اٹھانی چاہیئے ، تنظیم جو کہ کانفرنس اسلامی کے نام سے ہے اس میں ۶۰ ممالک شریک ہیں ان کو اس سلسلہ میں غیر معمولی جلسہ منعقد نہیں کرنا چاہیئے اور ان مظلوموں کے سلسلہ میں فکر کریں ؟

انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : سلامتی کونسل جو کہ اگر اسرائیل کے ناپاک وجود کے دامن پر ایک گرد بھی لگ جائے تو خاموشی نہیں رہتے ہیں وہ کیوں اس وقت خاموشی اختیار کر رکھی ہے ؟ ۔ مسلمانوں کی غیرت کہاں چلی گئی ہے ، سلامتی کونسل سے تو کوئی امید نہیں ہے لیکن مسلمانوں کو تو چاہیئے کہ اپنی ذمہ داری و فرض پر عمل کریں ۔

مرجع تقلید نے تجویز پیش کی ہے کہ اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ میانمار کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے اجتماع کریں ، بیان کیا : وہ لوگ جب دیکھے نگے کہ ۶۰ اسلامی ممالک کے وزیر خارجہ اس مسئلہ میں بحث و غور و فکر کر ہے ہیں تو وہ اپنے مد مقابل کو مضبوط پائے نگے اور اپنے فیصلہ پر دوبارہ غور کرے نگے ۔

انہوں نے بیان کیا : ایسے حالات میں شاید سلامتی کونسل بھی اپنی آبرو کی حفاظت کے لئے کوئی صحیح اقدام کرے ، ایسے مواقع پر سنجیدگی سے وارد عمل ہونا چاہیئے اور آواز بلند کرنا چاہیئے ، اس وحشی و بے رحمانہ اقدام کے مقابلہ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے ، میانمار میں اکثر اہل سنت کی آبادی ہے اور ہم لوگ اسی حد تک ان کے دفاع کے لئے اقدام کر رہے ہیں کہ جتنا شیعوں کی اکثریت آبادی ہونے پر کرتے ہیں ، یہ علامت ہے کہ اس مسئلہ میں ہم فرق نہیں رکھتے ہیں ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس تاکید کے ساتھ کہ غدیر کی مظلومت کو ختم کرنی چاہیئے ، بیان کیا : جشن ، محافل و سرور اور ایک دوسرے کے یہاں آنا جانا اچھی چیز ہے اور یہ لازمی طور پر انجام پانا چاہیئے لیکن تمام شیعہ جوانوں کو غدیر کے مطالب میں وارد کرنا چاہیئے ، متواتر روایات رہا ہے اور اسی طرح اس کے مطالب بھی نص واضح ہیں ۔

انہوں نے بیان کیا : بغیر کسی دوسرے کے مقدسات کی توہین کرتے ہوئے جو اختلاف کا سبب ہو اپنے مذہب کی خود حمایت کریں اور غدیر کو اس کی عظمت کے مطابق عظیم پیمانہ پر منعقد کریں ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۱۳/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬